Pages

Monday 9 May 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 81 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 81 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading....

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 81 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 81

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 81 ( آیت ، برہان اسپیشل )

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

آیت یہاں کیوں سو رہی ہے ۔۔۔؟ برہان جو بزرگ کی بات سنتے سیدھے گھر میں آیا تھا ۔ 

روم کو خالی دیکھ حیران سا آیت کو دیکھنے کے لیے روم کے ٹیرس پر آیا ۔ 

تبھی وہ سامنے جھولے میں سوتی ہوئی نظر آئی ،تو برہان خود سے بڑبڑاتے جھولے قریب آتے کھڑا ہوا ۔

“ جاؤ ۔۔۔۔۔ تمہاری بیوی تمہاری منتظر ہو گئی ۔۔۔۔!! برہان جو آیت کے سوتے وجود کو تکنا شروع ہوا تھا ۔

بزرگ کے الفاظ یاد کرتے آہستہ سے نیچے بیٹھتے آیت کو غور سے دیکھا ۔

کیا یہ میرے انتظار میں یہاں سو گئی ۔۔۔؟ برہان دھیرے سے آیت کے دوپٹے کی پن نکالتے خود سے ہی سوال کر گیا ۔

 برہان واپس سے روم میں گیا تھا ، فون بیڈ کے سائیڈ ٹیبل پر رکھتے واچ اتارتے ٹیرس کی طرف بڑھا ۔

جھولے کے قریب آتے ایک نظر آیت کا چہرہ دیکھتے بہت آہستہ سے اُسکو گود میں بھرتے قدم روم کے اندر رکھے ۔ 

جیسے ہی برہان نے بہت آرام سے آیت کو بیڈ پر لیٹایا آیت کروٹ لیتے مزے سے نیند میں گم ہوئی ۔

میں ۔۔۔۔سو کیسے گئی ۔۔۔؟ آیت جو اچانک سے نیند سے بیزار ہوتے لیٹے سے اٹھ بیٹھی تھی ۔ 

خود کو بستر پر سوتے دیکھ بوجھل آنکھیں پوری طرح کھولتے روم کو دیکھ گئی ۔ 

میں تو ٹیرس ۔۔۔۔؟ جیسے ہی ہوش بحال ہوئے اچھے سے یاد آیا ۔۔۔۔

برہان کہاں ہے ۔۔۔؟ آیت بستر سے اٹھتے دوپٹہ درست کرتے وضو کرنے کا سوچتے سیدھے واش روم کی طرف گئی ۔ 

چونکہ تہجد کا ٹائم ہو چکا تھا ۔ آیت نے جلدی سے آتے جائے نماز بچھایا تھا ۔ 

 لگتا ہے ۔ وہ آفس کا یا کچھ سیاسی کام میں مصروف ہوئے بیٹھا ہے ۔۔۔؟ آیت جو تہجد سے فارغ ہوتے برہان کو دیکھنے کے لیے روم سے نکلتے سیدھی اسٹیڈی روم  کی طرف چلی ۔ 

لائٹس تو اون ہے ، آیت جو روم کے قریب پہنچ چکی تھی ، لائٹس کو جلتے دیکھ چھوٹے چھوٹے قدم لیتے آہستہ سے تھوڑے کھولے ڈور سے ہی دیکھنا شروع ہوئی ۔

جبکے تھوڑا سا ہاتھ لگاتے ہلکے سے مزید ڈور کو کھولا ۔

 “ نماز ۔۔۔۔۔؟ آیت جو تھوڑا سا اندر داخل ہوئی تھی ۔ سامنے ہی برہان کو جائے نماز پر کھڑے دیکھ اوندھوں کی طرح حیرانگی سے منہ کھولا ۔ 

وہ جتنا حیران ہوتی اُسکے لیے حیران ہونا اس پل کم ہی تھا ۔ 

مگر کون سی نماز ۔۔۔؟ بچوں کی طرح سوچتے شہادت کی انگلی دانتوں کے نیچے دبایا ۔ 

آیت توں بھی نا ۔۔۔۔!! وہ دھیرے سے باہر نکلی تھی ، جبکے اپنی بے وقوفی پر زور سے سر پر چیت لگائی ۔

تہجد کا ٹائم ہے تو ظاہری بات ہے ۔ پھر وہ بھی تہجد ہی ادا کر رہا ہو گا ۔۔۔!! آیت جو نادانی میں اپنے سر پر خود ہی زور سے چیت لگا گئی تھی ۔ درد محسوس کرتے  سر مسلتے بڑبڑائی ۔

چلو اچھی بات ہے ۔ کہ وہ کوئی تو نماز پڑھ رہا ہے ۔ آیت کا چہرہ خود ہی دمکتے دل کی خوشی عیاں کر گیا تھا ۔ 

وہ ویسے ہی واپس روم کی طرف بڑھی ، پاگل توں تجھے تو برہان سے بات کرنی تھی ۔۔۔؟ 

جیسے ہی روم میں پہنچی ، رات والی باتیں یاد آئی تھی ۔ جبکے خود سے بولتے ٹہلنا شروع کیا ۔۔۔

آیت ہمت کر اور برہان سے بات کر ، توں ایسے ہمت ہار نہیں سکتی ، 

توں نے وعدہ توڑا ہے چاہے وہ انجانے میں ہی کیوں نہیں کیا ۔ توں اپنی طرف سے سب کچھ صاف کر دے ، 

آیت نے اچھے سے سوچ لیا تھا ، جبکے برہان کا روم میں ہی انتظار کرنا شروع کیا ۔،

یہ اتنا کام کیوں کرتا ہے ۔۔۔؟ آیت جو کافی دیر سے برہان کا انتظار کر رہی تھی ۔ 

فجر کی اذان سن وضو کرتے واش روم سے نکلی تھی ۔ اور جائے نماز اٹھاتے کھڑکی کے پاس جاتے بچھاتے بڑبڑائی ۔

تبھی برہان روم میں داخل ہوا تھا ، جبکے آیت کو کھڑے دیکھ قدم رکے ۔ 

آیت اُسکو بازو کے آستین اوپر چڑھاتے دیکھ خاموش سی نظریں اِدھر اُدھر گھوما گئی ۔ 

آیت جلدی سے بات شروع کر کہیں ایسا نا ہو ، بعد میں یہ پل بھی نا ملے ۔

دل میں سے آواز آئی تھی ، برہان ۔۔۔۔! آیت نے تیزی سے پکارا تھا ۔،

برہان جو واش روم کی طرف جانے لگا تھا تاکہ وضو کر سکے ، آیت کی پکار سن الٹے قدم ہی واپس پلٹا ۔

وہ ۔۔۔۔ مجھے کچھ بات کرنی ہے ۔ آیت جو جائے نماز کے قریب ہی کھڑی تھی ، لڑکھڑاتے الفاظوں سے بات کا آگاہ کیا ۔۔۔۔۔

مجھے لگتا ہے ۔ ہمیں بیٹھ کر آرام سے بات کرنی چاہیے ، اُس رات ۔۔۔۔جو ۔۔۔کچھ ہوا ۔۔۔۔! 

آیت جو پہلے برہان کا چہرہ دیکھ بات کر رہی تھی ، اُس رات کا بولتے چہرہ پھیرتے کھڑکی سے پار دیکھنا شروع کیا ۔

میں نے جو تم سے وعدہ کیا تھا ، جمال سے بات نا کرنے کا ۔۔۔۔!! وہ میں نے جان بوجھ کر نہیں توڑا تھا ۔ 

وہ مجھے اچانک سے مل گیا تھا ، انجانے میں ہماری  ملاقات ہوئی تھی ۔ 

یقین کرو میرا ۔۔۔!! اب کہ آیت پلٹی تھی جبکے اچانک سے برہان کو اپنے پیچھے قریب دیکھ ڈرتے گرنے کو لڑکھڑائی ۔

برہان نے مظبوط ہاتھ سے اُسکو سہارا دیتے گرنے سے بچایا ۔،

 یقین کرو میں وعدہ توڑنا۔۔۔۔!!!

شش۔۔۔۔!! برہان نے بنا دیر کیے اُسکے لبوں پر انگلی رکھتے اسُکو خاموش کروایا ۔ 

آیت نے کالی سیاہ آنکھوں کی پلکیں اٹھاتے مقابل کی نیلی آنکھوں میں دیکھا ۔،

تمہیں مجھے کسی بھی چیز کی صفائی دینے کی ضرورت نہیں ، وہ گھمبیر سے انداز میں بہت آہستہ سی آواز میں گویا ۔ 

بلکے مجھے تم سے بہت کچھ کہنا ہے ، اب کہ مقابل نے چھوٹا سا ایک قدم لیتے آیت کا نازک سا ملائم ہاتھ اپنے سخت ہاتھوں میں قید کیا ۔۔۔

آیت جس کے لبوں پر برہان کی انگلی ویسے ہی ٹھہری ہوئی تھی ، کالی سیاہ آنکھوں کو بڑا کرتے منصوعی حیرانگی سے مقابل کے ہاتھ پکڑنے والے انداز کو دیکھا ۔ 

برہان جس کی نظریں نیچے زمین کو دیکھنے میں مصروف تھی ، برف کی مانند آیت کا ٹھنڈا ہاتھ اپنے ٹھنڈے پڑتے ہاتھوں میں ہلکے سے دباتے ویسے ہی کھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھا ۔۔۔

آیت کی کالی سیاہ آنکھیں حیرانگی سے پھیلی ، جبکے وہ شاک سی بس برہان کے عمل کو دیکھنا شروع ہوئی تھی ۔ 

وہ کھٹنوں کے بل بیٹھتے دھیرے سے آیت کا دوسرا ہاتھ بھی اپنے ہاتھوں میں بھرتے نیلی نمی سے بھری نگاہیں اٹھاتے آیت کی پلکیں خود پر ٹھہر گیا ۔ 

وہ ویسے ہی نیلی آنکھیں چہرے کو اٹھائے دھیرے سے آیت کے ہاتھوں کو خود کی گالوں کے قریب لے جاتے لمس کو محسوس کروا گیا ۔۔۔۔

 کچھ یوں کہ وہ زمین پہ بیٹھے چہرے کو اٹھائے آیت کے ہاتھوں میں اپنا چہرہ بھرا گیا ۔ 

آیت جس کی دھڑکنیں تیز ہوئی تھی ، مقابل کے انداز پر نیلی آنکھوں میں آنسووں کی شبنم دیکھ خود کی پلکیں بھی بھیگا گئی ۔

“ مجھے معاف کر دو آیت ۔۔۔۔ برہان جو پوری طرح ماضی کے لمحوں میں غائب ہوا تھا ، برستی نگاہوں سے بولتے آیت کو حیران کن کیا ۔۔۔

مجھے معاف کر دو ۔۔۔۔ میں کبھی بھی تمہیں وہ اذیت دینا نہیں چاہتا تھا ، لیکن پھر بھی میں تمہاری ہر تکلیف کی وجہ بن گیا۔ 

برہان کی آواز بھاری ہوئی تھی ، آنکھوں سے لاتعداد آنسو گالوں سے بہتے زمین پر گرے ۔۔۔

آیت نے اُسکے چہرے پر درد ہی درد دیکھا تھا ، وہ کس قدر ٹوٹتا ہوا نظر آیا تھا ۔ 

آیت کیا تم مجھے ایک بار معاف نہیں کر سکتی ۔۔۔؟ تمہیں مجھ سے نفرت تھی ، جب بھی میں یہ سنتا مجھے سے برداشت نہیں ہو پاتا ۔۔۔

آج سب جاننے کے بعد بھی دل میں ایک آگ سی لگی ہوئی ہے ۔ 

“ کاش میں وہ رات واپس لا پاتا ۔۔۔۔!! برہان جس نے چہرے کو اٹھائے آیت کی بھیگی پلکوں سے برسات گرنا شروع کیا تھا ۔۔۔

تیزی سے اٹھتے اسکے بالکل سامنے ہوا ، آیت جس کے رونے میں تیزی آنے لگی تھی مقابل کے اچانک سے اتنے قریب ہونے پر آواز سانسیوں میں ہی کہیں گم ہوئی ۔ 

“ بے انتہا چاہا ہے ۔۔۔۔!! کبھی بھی وہ سب کچھ نہیں کرنا چاہتا تھا ۔جانتی ہو خود سے نظریں نہیں ملا پاتا ۔۔

برہان جس کی آواز اُسکے الفاظ کا ساتھ چھوڑ رہے تھے ، بہتی آنکھوں سے درد میں گویا ۔ 

آیت کبھی بھی مجھ سے ڈرنا نہیں ، پلیز مجھے ایک بار معاف کر دو ۔ 

یہ سانسیں ۔۔۔ یہ دل ۔۔۔۔برہان جس کے دل میں اک خوف بیٹھ چکا تھا ، کہ شاید آیت اُس سے ڈرنا شروع کر دے گئی ۔ 

بےقراری سے اُسکا ہاتھ اپنے سینے یعنی دل پر رکھتے بولنا شروع کیا ، 

میری محبت تمہارے لیے پاک تھی اور ہمیشہ پاک ہی رہنے والی ہے ۔ تمہیں اس دل میں خود کی سانسوں سے جوڑا ہے ۔ 

میں نہیں جانتا تھا ، آیت میں تمہارے ہر درد ذمے دار ہوں ۔ 

کاش وہ کالی رات ۔۔برہان جو ماضی کی کالی رات کو یاد کرتے گویا تھا ، 

آیت کے درد کو جیسے تازہ کر گیا ۔ آیت کی سسکیاں باندھی تھی ۔ 

میں تمہیں کبھی تنہا نہیں چھوڑتا کاش میں وہ واپس لا پاتا ، کاش میں تمہارے درد کی وجہ نہیں بنتا ۔۔۔۔۔

کاش ۔۔۔۔۔۔مجھے میری محبت تبھی تمہارے ساتھ باندھ دیتی ۔ 

بچپن سے تمہاری نفرت کا سوچتے خود کو آگ میں جلایا ہے آیت ۔۔۔۔۔ 

برہان شاہ سے کبھی خود کو دور مت کرنا ، وہ جنوانی سا انداز لیے آیت کو جیسے بے انتہا محبت کا درد بتا گیا ۔،

جب بھی تمہارے دور ہو جانے کا سوچتا ہوں ، دل بند ہونے کو کرتا ہے ۔ میں وعدہ کرتا ہوں آیت کبھی بھی کسی درد کو تمہارے پاس سے گزرنے نہیں دوں گا ۔

ایک بار میری محبت پر یقین کر کہ تو دیکھو ، ایک بار اس محبت کو آزما کر دیکھو ۔۔۔ میں کیسے یقین دلاؤں تمہیں ۔۔۔۔؟ 

برہان بے چین سا بولتے بولتے آیت کو گلے لگائے خود کی قربت کا احساس دے گا ۔۔۔۔

آیت اُسکے اچانک سے خود کے گلے لگنے پر بے یقینی سے آنکھیں بند کر گئی ۔،

یہ برہان شاہ تمہارے بنا مر جائے گا ، آیت مجھے ایک بار معاف کر دو پھر کبھی تمہاری تکلیف کی وجہ نہیں بنوں گا ۔۔۔

وہ اُسکو زور سے بھنچے جیسے دل میں چھپا لینا چاہتا تھا ۔،

آیت جس سسکیاں سانس روکنا شروع ہوئی تھی ، برہان کے گلے لگے ہی بلک بلک کر رونا شروع ہوئی ۔

شاید آج اُسکے ماضی کو اُسکا ہم چاہا درد سہنے والا مل گیا تھا ، آیت جو انجانے تھی کہ برہان ماضی کی حقیت سے واقف ہو چکا ہے ۔

ویسے ہی اُسکے گلے لگے خود کے درد کو آج جیسے برہان کے دل میں بھر گئی ، 

“ میں ۔۔۔نے تمہیں ہر چیز کے لیے۔۔۔۔ معاف کیا ۔۔۔” ہر چیز کے لیے ۔۔۔آیت ماضی کا دل میں سوچ آنکھیں بھنچے برہان کو آج ماضی کے ہر درد بھرے لمحے بھی معاف کر گئی تھی ۔ 

“ برہان کی محبت نے نفرت کو ختم کر دیا تھا ، مگر وہ انجان تھا ، وہ نئے درد سے جوڑ آیت کی محبت سے انجان تھا ۔ 

جیسے ہی برہان نے آیت کے الفاظ اپنے کان میں سننے دونوں کے آنسووں تھمے ایک دوسرے کو محسوس کرنا شروع ہوئے ۔ 

تم۔۔۔۔!! 

میں نے دل سے معاف کر دیا ہے ، جو کچھ بھی اُس رات ہوا ۔۔۔۔!! برہان جو آیت سے الگ ہو چکا تھا ، 

بولنے کے لیے لب کھولے ہی تھے ، کہ آیت نے مقابل کے چہرے کو نظروں میں رکھتے ہوئے کہنا شروع کیا ۔

میں وہ سب کچھ بھولا چکی ہوں ، اور یہ میں سچ بول رہی ہوں ، کوئی تمہارا دل رکھنے کے لیے نہیں کہہ رہی ۔،

اگر میرے دل میں کوئی ناراضگی ہوتی تو آج میں یہاں تمہارے ساتھ کبھی نہیں ہوتی ۔آیت دھیمے سے لہجے میں بولتے مقابل کی نیلی آنکھوں سے آنسو چن گئی ۔

بھول تم بھی ۔۔۔۔ میں بھی سب کچھ بھول چکی ہوں ۔۔۔ آیت نے محبت سے بولتے مقابل کے دل کو سکون بخشا ۔ 

“ ماضی کو کیسے بھول جاؤں ۔۔۔؟؟ آیت ۔۔۔۔کون تھا ۔۔۔۔ وہ جانور۔۔۔۔؟؟ ایک دن تم سے اُسکا نام جان کر ہی رہوں گا ۔۔۔

برہان آیت کا چہرہ دیکھتے دل میں تہ کر چکا تھا ، چونکہ اکرام سے جب برہان نے اُسکا جانور کا نام پوچھا تو انہوں نے صرف اتنا ہی کہا ۔ 

وہ جو بھی کوئی تھا اُسکو صرف آیت دیکھنے والی تھی ، اسی لیے آیت ہی بتا سکتی ہے ۔ 

کیا ہوا ۔۔۔۔۔ تمہیں میری بات پر یقین نہیں ۔۔۔؟ آیت برہان کو کھوئے سے خود کو دیکھتے دیکھ نروس ہوئی تھی ۔،

نہیں ۔۔۔۔ ایسی کوئی بات نئیں ہے ۔ مجھے صرف تم پر ہی یقین ہے ، برہان نے خود کی سوچ کو جھٹکتے آیت کو یقین دلوایا۔ 

نماز کا ٹائم ختم ہونے والا ہے ، آیت اسُکو ویسے ہی کھڑے دیکھتے دیکھ نظریں گھڑی پر ڈوراتے بتا گئی 

تو وہ تیزی سے واش روم کی طرف لپکا ، آیت اسکو جاتے دیکھ ہلکے سے مسکرائی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

دوست تم ایسے منہ لٹکائے کیوں بیٹھے ہو ۔۔؟ پریشہ جو زر کے ساتھ اک دم سے دھر سے سڑھیوں پر بیٹھی تھی ۔ 

اسکو منہ بناتے اب نظریں پھیرتے دیکھ بچوں کی طرح منہ بناتے اپنی جگہ سے اٹھتے اُسکے سامنے بیٹھی ۔

تم ۔۔۔۔پریشہ سے ناراض ہو ۔۔۔؟ وہ اب کہ اُسکے چہرے کو غور سے دیکھتے بچوں کی طرح منہ کے زاویے بدلتے بولی ۔ 

آج بھی یونی آنے کی کیا ضرورت تھی ۔۔۔؟ زر غصے کو سائیڈ پر رکھتے اُسکے سوال کو اگنور کرتے تیزی سے گویا ۔ 

میں تو آنا نہیں چاہتی تھی ، یہ انار آپی زبردستی کھینچ لائی ۔ پریشہ زر کو سرسری سا دیکھتے نظریں جھکائے شکایت کرنے والے انداز میں بولی ۔ 

جبکے اُسکے جواب کو سن ۔۔۔کہ وہ آج بھی آنا نہیں چاہتی تھی ۔ زر کا منہ کھولا ۔

تم مجھ سے ملنا نہیں چاہتی تھی ۔۔؟ زر ضبط کرتے بہت آرام سے چہرے پر سمائل لاتے پریشہ سے پوچھا  ۔

مجھے تو تم گھر میں یاد ہی نہیں آئے ۔ ابھی بھی تمہیں دیکھا تو یاد آیا ، 

کہ میں تمہارا دوست بنا ہوں ۔۔۔؟ اس سے پہلے پریشہ بات مکمل کرتی زر تیزی سے چباتے فقر مکمل کر گیا ۔۔۔

زر۔۔۔۔توں یہاں کیا کر رہا ہے ۔۔؟ علی جو سمارٹ اور اغطم کے ساتھ وہاں ناز ہوا تھا ۔ 

پریشہ کو بیٹھے دیکھ زبان پر بریک لگاتے پوچھا ، 

کیا کام ہے ۔۔؟ زر پریشہ کو اگنور کرتے سیدھے بگڑے انداز میں علی سے دریافت کیا۔۔۔

تجھے اک نیوز دینی ہے ، چل ۔۔۔۔!! علی فون کی طرف اشارہ کرتے اٹھنے کا بول گیا ۔۔۔

یہی بتا دے ، اُسکی فکر مت اُسکے آسانی سے دماغ میں کوئی بات نہیں پڑتی ، زر جانتا تھا وہ پریشہ کی موجودگی کی وجہ سے اٹھنے کا بول رہا ہے ۔ 

اسی لیے آرام سے بتاتے ان لوگوں کو بھی بیٹھنے کی جگہ دی ۔ 

پریشہ گھورتے سب کو دیکھ گئی ، جبکے خاموشی سے زر کو دیکھتے زبان چڑھائی۔ 

زر جس نے اچانک سے اُسکی طرف دیکھا تھا اُسکے زبان چڑھانے والے انداز پر سارے غصے کو بھولائے ہلکے سے مسکرایا ۔

میں نے کہا تھا نا کہ جب ہم لوگ نمی کو میسج کریں گئے تبھی حسن مٹھی میں آئے گا ۔۔۔؟ علی زر کی طرف فون کرتے خوشی سے بتاتے مسکرایا ۔ 

پریشہ جس کے کچھ بھی پلے نا پڑا تھا ، تھوڑا اونچا ہوتے زر کے ہاتھ میں پکڑے فون کو دیکھنا چاہا ۔ 

زر نے ایک نظر اُسکے انداز پر ڈالی تھی ، حسن نے یہ میسج خود کیا ۔۔؟ زر حسن کا میسج پڑھ مسکراتے اغطم اور علی کو دیکھ گیا۔ 

ہاں ۔۔۔۔ مگر یہ کیسے ہوا ۔۔۔؟ زر تو حیران ہی رہ گیا تھا ۔ 

جب نمی کو میسج گیا اور ساتھ میں دونوں کی پکس گئی تو بس وہ سیدھی کلاس سے نکلتے حسن کے سر پر سوار ہوئی ۔

جیسے ہی حسن نے نمی کے فون میں وہی میسج اور پکس دیکھی تو وہ لائن پر آیا ۔،

سمارٹ نے ایک ہی سانس میں سب کچھ بتاتے زر کو بریفنگ دی ۔ 

مجھے بھی یہ آئس کریم کھانی ہے ۔ اس سے پہلے ان میں سے کوئی اور کچھ بولتا پریشہ زر کے ہاتھ میں پکڑے فون پر نمی اور حسن کی آئس کریم والی پک دیکھ اونچی آواز میں بولتے زر کو کھٹنے سے ہلا گئی ۔

زر نے غور سے اُسکا چہرہ دیکھا تھا ، جو پوری طرح اُسکو دیکھنے میں مصروف تھا ۔ 

زر ۔۔۔۔ علی حیران ہوا تھا پریشہ کو دیکھ ، جبکے زر کو سرگوشی کرتے اپنے قریب کیا ۔

توں اس بچی دماغ والی لڑکی کے ساتھ کیا کر رہا ہے ۔۔۔؟ اس سے میرے بھائی دور ہی رہ 

حیا نے بتایا تھا اُسکے بارے میں ، یہ نارمل نہیں ہے ، کبھی بھی کہیں بھی دورہ پڑ جاتا ہے ۔ 

علی نے بہت دھیمے سے دبی آواز میں زر کو گویا ، 

پریشہ جاؤ اپنا بیگ لے کر آو ، پھر ہم آئس کریم کھانے جائیں گئے ۔،زر علی کو گھورتے بہت پیار سے پریشہ کو بولتے کلاس میں بھیج اٹھتے کھڑا ہوا ۔ 

تجھے یہ کہاں سے نارمل نہیں لگتی ۔۔۔؟ اُسکے دماغ پر کسی گہری چوٹ کا زخم ہے جس کی وجہ سے وہ ایسی ہے ۔ 

جتنی تجھے وہ بچی نظر آ رہی ہے وہ اُتنی بھی بیمار نہیں ہے ، ویسے بھی مجھے اُس سے بات کرنا اچھا لگتا ہے ۔ 

آج تو ۔۔۔یار ۔۔۔۔توں نے ایسے اُسکے بارے میں بولا ہے ، پھر کبھی مت بولنا ، زر دو ٹوک بولتے پریشہ کو آتے دیکھ اُسکی طرف گیا ۔۔۔

جب اپنی آنکھوں سے دیکھے گا تبھی پاگل کو یقین آئے گا ۔ علی فون پاکٹ میں ڈالتے سمارٹ لوگوں کے ساتھ اوپر کی طرف گیا ۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

“ مجھے معاف کر دو آیت ۔۔۔۔ “ برہان کے الفاظ یاد آتے ہی آیت کا چہرہ ہلکے سے مسکرایا ۔

آیت جو ابھی شاور لیتے آئی تھی ، گیلے ٹاول سے بالوں کو رگڑھتے آئینے کے سامنے کھڑی ہوئی ۔ 

تبھی سرسری سی نگاہ گھڑی پر ڈالتے ٹائم دیکھا جہاں پرتقربیا رات کے آٹھ بجنے والے تھے ۔۔۔

“ یہ سانسیں ۔۔۔ یہ دل ۔۔۔۔ جیسے ہی آیت کے برش اٹھاتے بالوں میں پھیرنا شروع کیا برہان الفاظ کے ساتھ دل پہ ہاتھ رکھنا آیت کا دل دھڑکا گیا ۔

“ بے انتہا چاہا ہے ۔۔۔ آیت کو لگا تھا جیسے اُسکا دل صرف برہان سننا چاہتا تھا ۔۔۔

آیت برش ویسے ہی رکھتے گلے میں دوپٹہ ڈالے بیڈ کی اوڑھ بڑھی ۔ 

“ وعدہ کرتا ہوں کبھی بھی کسی بھی درد کو تمہارے پاس سے گزرنے نہیں دوں گا ، آیت کا چہرہ خوشی سے خود بہ خود ہی دمکتا چمکنا شروع ہوا ۔ 

وہ دل سے خوش تھی ۔ برہان کی باتوں اُسکی قربت نے جیسے اُسکے کئی زخم بھرے تھے ۔۔۔۔ 

وہ خوشی سے جھومی تھی ، جبکے ویسے ہی برہان کی باتوں کو یاد کرتے اک دم سے بیڈ پر گرنے والے انداز میں گرتے کالی سیاہ آنکھیں بند کر گئی ۔ 

جب سے برہان اُسکو چھوڑ گیا تھا تب سے ہی آیت اک الگ ہی دھن سے مہک رہی تھی ۔ 

“ کیا ہے اُس میں ۔۔۔؟ جو دل اُسکی باتوں کو بھولنا ہی نہیں چاہتا ۔۔۔!! آیت ویسے ہی لیٹے کروٹ بدلتے دونوں ہاتھوں کو بیڈ پر رکھتے چہرہ اُس پر ٹکا گئی ۔ 

ابھی کچھ یوں تھا کہ آیت بیڈ پر اوندھنے منہ لیٹی برہان کے بارے میں سوچنا شروع ہوئی ۔ 

“ ایک بات تو ماننی ہوگئی آیت تمہیں ۔۔۔۔!! وہ واپس سے سیدھی لیٹتے خود سے بڑبڑائی ۔ 

“ برہان سے زیادہ تمہیں کوئی نہیں چاہ سکتا ، اتنا خود سے بولتے آیت خود سے ہی شرمائی ۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 


This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment