Pages

Saturday 16 April 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 77 Part 1 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 77 Part 1 Online 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading.......

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 77 Part 1 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 77 Part 1

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 77 پارٹ 1

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لو بھئی پیاری بھابھی ۔۔۔ آپ کا روم ۔۔۔! سوری ہمیں پتا نہیں تھا کہ اچانک سے بھائی کی شادی ہو جائے گئی ۔

نہیں تو میں روم کو ڈیکوریٹ ضرور کرتی ۔ وہ بھی اپنے ہاتھوں سے سارا خوشی سے چہکتے عاشی کو شہریار کے روم داخل ہونے کی اجازت دے گئی ۔

عاشی نے پلکوں کی بھاڑ اٹھاتے غور سے روم کو دیکھا تھا ۔ روم شہریار کی طرح بہت ہی سادہ بے رنگ سا عاشی کو نظر آیا تھا ۔۔۔

پھر کیا ہو گیا ۔ اگر روم سجا نہیں سکے ۔ دولہن تو پوری روپ کے ساتھ تیار ہے نا ۔۔۔؟ 

نمی آمنہ کے ساتھ آیت کے پیچھے ہی داخل ہوتی سیدھی شرارت سے بولی ۔

ویسے جانتی ہو نا عاشی آج کی رات تمہاری زندگی میں کتنے خوبصورت احساس بھرنے والی ہے ۔۔؟ 

آمنہ چہرے پہ شرارت لیے عاشی کو تنگ کرنے کے لیے فورا سے آگے ہوئی تھی ۔ ویسے میرے خیال سے آج کی اسپیشل رات کے بارے میں آیت سے پوچھنا چاہیے ۔ آخر وہ شادی شدہ ہے ۔ 

نمی حیا کو بھی آتے دیکھ سارا کو ایک آنکھ دباتے آیت کی ہنسی کو جیسے بریک لگا گئی ۔۔۔

پل میں اپنا ہمسفر یاد آیا تھا ۔ وہ ستمگر جس نے شاید انجانے میں اسکو تکلیف دی تھی ۔۔۔

خود کی پہلی رات یاد آئی تھی ۔کیسے وہ پول میں گری تھی ۔کیسے برہان نے اسکو تھاما تھا یہ یادیں جیسے آیت کا دل دھڑکا گئی ۔ 

چھوڑ یہ باتیں چلو یہاں سے بھائی کو اندر بھجتے ہیں ۔ سارا ان لوگوں کی باتوں کو اگنور تیزی سے بولتے آیت کو جیسے اسکی یادوں سے نکال گئی ۔۔۔

عاشی جس کو لگ رہا تھا جیسے وہ کوئی خواب دیکھ رہی ہو ۔ دھیرے سے لہنگا اٹھاتے صوفے پر بیٹھی ۔ 

وہ یقین کرنا چاہتی تھی ۔ کہ شہریار وہ شخص جس سے اُسکو محبت تھی ۔ وہ اُسکا ہمسفر بنتے محرم بن گیا ہے ۔۔

آہم۔۔۔۔عاشی جو اپنی سوچوں میں گم سی یقین کرنے کی کوشش میں لگی تھی ۔

اچانک سے شہریار کے کھانستے اپنے آنے کا بتاتے اُسکو پوری طرح اپنی طرف متوجہ کر گیا ۔۔۔

وہ جو آرام سے بیٹھی سوچوں میں گم ہوئی تھی ۔ اک دم سے اٹھتے کھڑی ہوئی ۔

شہریار اسکی تیزی دیکھ دھیرے سے چلتے اسکے مقابل آیا تھا ۔ 

ماما کافی ناراض ہے ، مجھ سے ان کی باتوں سیریسلی مت لینا ۔ وہ تم سے خوش ہو جائیں گئی۔ 

شہریار جو مشکل سے اپنے الفاظ ادا کر پا رہا تھا اسکی نروس ہوتی حالت کو بھی اچھے سے دیکھ گیا تھا ۔ 

وہ خود کو نارمل کرتے تیزی سے واش روم میں گھسا ۔ عاشی نے جیسے اسکے جاتے ہی سکون کا سانس بھرا تھا ۔

  ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

چل اب بتا ۔۔۔۔!! جلدی سے شروع ہو جا ۔۔۔!!! اسد لوگو جیسے ہی شہریار کے گھر سے اپنا قافلہ اٹھاتے آیت کے گھر پر ڈھیر ہوئے ۔

اسد نے حسن کو پانی ایک ہی سانس میں ختم کرتے دیکھ تیزی سے پوچھا

بس میرا کمال دیکھو ۔ حسن کو اچانک سے یاد آیا تھا ۔ جب اُسنے شہریار کو ڈرایا ۔ 

ویسے بتاؤ تو سہی ۔ علی ۔ ایان لوگوں نے اصرار کیا ۔ 

تو حسن اپنی جگہ سے اٹھتے ان لوگوں کے ساتھ چپکتے بیٹھا ۔ آیت نے آئی براچکائے دیکھا ۔۔۔

میں نے بھرپور ایکٹنگ کرتے صرف اتنا کہا کہ بچاری عاشی کو میں ایسے دیکھ نہیں سکتا ۔ میں نکاح کروں گا عاشی سے ۔۔۔۔!! 

کیا ۔۔۔؟ سب کی زبان سے تیزی سے پھسلا ۔ 

بس اتنا کہا اور شہریار کو لگا تھا ۔ جیسے اُسکو بس کچھ ختم ہو جائے گا ۔ حسن مسکراہٹ سے بھرے انداز میں بولا 

ہاہاہاہاہاہ۔۔۔۔ تبھی سب کے حیرانگی سے ایک ساتھ کئی قہقہے گونجے ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ایک ماہ بعد 

ماشااللّہ سے اللہ نے چاند جیسا بیٹا دیا ہے ۔ حمیدہ بیگم بچے کی نظر اتارتے ایمان کی گود میں واپس سے ڈال گئی ۔

عماد ویسے مجھے لگتا ہے ۔ بی بی تم پہ کم ایمان پہ زیادہ گیا ہے ۔۔؟ نور ( برہان کی بہن ) عماد کو ہلکے سے مسکراتے اپنے بیٹے کو دیکھتے دیکھ شرارت سے بولی ۔ 

بالکل ٹھیک کہا آپ نے نور آپی ، آیت نے بھی ہاں میں ہاں ملائی تھی ۔

تم سب لڑکیوں کا یہی مسلۂ ہوتا ہے ، جیسے ہی بچا دنیا میں آیا ۔ سب سے پہلے یہی اعلان کرنا ہے ۔ 

بچہ ماں پر گیا ہے ۔ جیسے باپ کا تو کوئی روپ رنگ اُس پر آ ہی نہیں سکتا ہو ۔ ادیان ( نور کا شوہر ) جو عماد کے ساتھ دوسری طرف بیٹھا ہوا تھا ۔

اپنی بیوی کو اور آیت کو جواب دیتے ان کی ہنسی کو غائب کر گیا ۔ 

ایمان کی جیسے ہی ڈلیوری ہوئی ۔ اکرام اور شبانہ ایمان کو اپنی بیٹی کی حیثیت سے ہسپتال سے سیدھے اپنے خان ہاؤس لے آئے تھے ۔۔۔ 

ایمان تقریباً ایک ہفتے تک ہسپتال میں رہی تھی ۔ اسی لیے ابھی اسماء ، حمیدہ بیگم لوگ سب آیت کے گھر میں ایمان کو ملنے آئے بیٹھے تھے ۔

جبکے باقی ان کا پورا گروپ لاہور سے سیدھا ساہیوال آتے سیدھے ہسپتال پہنچے تھے ۔۔۔ 

ان لوگوں نے کل لاہور واپس جانا تھا ۔ چونکہ ایک ہفتے سے اوپر ہو گیا تھا ۔ ان سب کو لاہور سے آئے ہوئے ۔

وہ سب بھی اپنی ہی باتوں میں لگے کبھی ادیان کی باتیں سنتے تو کبھی نور کی نوک جھاک دیکھ انجوائے کرتے ۔

بڑی امی آپ کو کیا لگتا ہے ۔۔؟ ہم نے جھوٹ کہا ہے ۔۔۔؟ نور اپنے شوہر کو تیکی سی نگاہ میں گھورتے بڑی امی کو مخاطب کر گئی ۔۔۔۔

بیٹا بچہ ماں باپ دونوں پر ہی جاتا ہے ۔ آخر یہ دونوں کا عکس بنے اس دنیا میں آتا ہے ۔ ۔۔۔

دیکھا پھر ۔۔۔۔ ادیان بڑی امی کا جواب سن تیزی آیت اور نور کا چہرہ دیکھ گیا ۔ جو اُسکے ایسے مسکرانے پر تقریبا اتار چکا تھا ۔۔۔۔

 سچ مجھے یاد آیا ۔ ادیان آیت کو بی بی کے ساتھ لگے دیکھ عماد کی طرف متوجہ ہوا تھا ۔۔۔۔

ویسے برہان نے بالکل بھی اچھا نہیں کیا ۔ ہسپتال سے مل کر تجھے آرام سے واپس چلا گیا ۔۔۔ 

ایسے کیوں کیا تیرے جگری دوست نے ۔۔؟ یہ کوئی بات ہوئی ۔ بندہ آیا تھا ہم سب کا دیدادار بھی کر جاتا ۔۔۔ 

ادیان نے بولتے عماد کو ساتھ ہی حمیدہ بیگم لوگوں کی طرف دیکھا ۔ 

جبکے اچانک سے برہان کا نام سن آیت کا مسکراتا چہرہ بوجھا ۔ 

ایمان نے غور سے آیت کو دیکھا تھا ۔ جس کا چہرہ جانے کیا کچھ عیاں کرنے کو نظر آیا تھا ۔ 

ادیان بھائی اسکو کام لے بیٹھا ہے ۔ وہ اچانک سے رات کے پہر آیا تھا ۔ ہسپتال میں اور بچے کو دیکھتے مبارک باد دیتے ساتھ میں چاچو ہونے کی گونج دہراتے واپس چلا گیا ۔۔۔

میں نے کہا بھی تھا کہ توں ابھی آیا اتنی جلدی کیا پڑی ہے ، لیکن وہ کہتا وہ کسی کام کے سلسلے سے آیا تھا ۔ 

اُسکو اچانک سے خبر ملی تو وہ بھاگا بھاگا چلا آیا کہ کہیں مجھے برا نا لگ جائے ، عماد نے تفصیل سے سب کو آگاہ کیا ۔ 

حیرت ہے ۔ اتنا بھی کام میں مصروف کیوں ہونا ۔ اسماء بیگم عماد کی بات سن تھوڑے غصے سے بولی 

چونکہ وہ اور حمیدہ بیگم لوگ برہان کی اس حرکت سے کافی ناراض ہوئی تھی ۔ 

اور وہ ناراضگی ابھی تک قائم تھی ۔ آنٹی فکر نہیں کرے اگلے دو ماہ تک وہ کام سے فارغ ہو جائے گا ۔ 

پھر انشااللہ وہ یہی آنے والا ہے ، آخر برہان کی جانِ جگر تو یہاں ہے ۔ ویسے بھی آیت کے بنا جانے وہ کیسے رہ رہا ہے ۔ 

میں تو یہ سوچ کر ہی حیران و پریشان ہو جاتا ہوں ۔ عماد نے سب کو خفا ہونے سے جیسے بچانے کی ایک چھوٹی سی کوشش کی تھی ۔۔۔

ویسے عماد پارٹی کب رکھ رہے ہو ۔۔؟ بچے کا نام کیا سوچا ہے ۔۔؟ اور کب ہمیں بتانا ہے ۔۔۔؟؟ 

ایان ماحول کو گرم ہوتے دیکھ موضوع دوسری طرف موڑ گیا ۔ 

دو ماہ بعد انشااللہ شانددار  پارٹی دوں گا ۔ اور میں چاہتا ہوں برہان بچے کا نام خود رکھے ۔ عماد نے صاف صاف بتایا تھا ۔ 

اچھا تو ایسے بولو نا ۔ اپنے دوست کا انتظار کیا جانے والا ہے ۔۔۔؟ وہ آئے گا تو ہی تم پارٹی  اور بچے کا نام رکھو  گا ۔۔۔؟ 

 ادیان اچھے سے عماد کی بات سمجھا تھا ۔ ویسے ماشااللّہ سے اس بار برہان نے اپنا دل کافی بڑا کیا ہے ۔ 

جو اپنی بیوی کو یہاں ہمارے لیے چھوڑ گیا ہے ۔ آیت توں ہمارے ساتھ اب لاہور کب جائے گئی ۔۔۔۔؟ 

ابھی ادیان نے اپنی بات ختم کی تھی ۔ کہ اسد تیزی سے بولتے آیت کو پوچھ گیا ۔ 

ابھی تو فحال میں کہیں بھی نہیں جانے والی ۔ ایمان کے پاس یہاں میرا رہنا ضروری ہے ۔ 

انشااللہ اگلے مہینے چکر ضرور یونی کا لگانے آؤں گئی ۔ حور کے پاس ٹھہرنے کا ارادہ ہے ۔۔۔ 

آیت نے بہت آرام سے اسد کو بتاتے اپنے سبھی دوستوں کو اپنا پروگرام بتایا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ایک ماہ بعد 

لاہور 

یار یہ حسن تو پریشان ہو ہی نہیں رہا ہے ۔ فائدہ کیا ہوا اتنا کچھ کرنے کا ۔۔؟ علی حسن کا میسج دیکھتے خود سے زر کے ساتھ بیٹھا 

جبکے فون غصے سے سمارٹ کی طرف پھینکا جو تیزی سے کیچ کر گیا تھا ۔

میرے خیال سے تم لوگوں کو اس کو نہیں بلکے اسکی گرل فرینڈ کو تنگ کرنا چاہیے تھا ۔ 

پھر دیکھنا تھا کیسے یہ تم لوگوں کی مٹھی میں آتا ۔ اعظم جو سمارٹ کے ساتھ ہی براجمان تھا ۔ سمارٹ کو پھر سے حسن کو میسج کرتے دیکھ زر لوگوں کو گویا ۔

میرے خیال سے ابھی یہی کرنا چاہیے ۔ علی نے فورا سے حامی بھری تھی ۔ جبکے اگلے ہی پل سمارٹ سے فون کھینچتے اسکو گھوری سے نواز۔۔۔۔

جو بھی کرو دھیان سے کرو ۔ نمی ڈر بھی سکتی ہے ۔ اور ڈر میں وہ کچھ ایسا نا کر دے جو اسکو نہیں کرنا چاہیے ہو ۔ 

زر علی کو اپنے سیل سے گروپ سے نمی کا نمبر نکال دوسرے فون پر ٹائپ کرتے دیکھ سینجدگی سے بولا ۔

بے فکر رہ میرے بھائی سب کچھ بہت دھیان سے کروں گا ۔ علی نمی کا نمبر سیو کرتے سیل میں اٹھا تھا ۔ 

آیت کو کہیں دیکھا ہے ۔۔۔؟ زر جو ابھی ویسے ہی بیٹھا ہوا تھا ۔ انار اک دم سے وہاں سب پر ناز ہوئی تھی ۔ 

علی آرام سے آگے بڑھا تھا ۔ کچھ دیر پہلے آیت عاشی لوگوں کے ساتھ پروفیسر شکیل کے پاس گئی تھی ۔ 

سمارٹ جو علی کے پیچھے جانے کے لیے اپنی جگہ سے اٹھا تھا ۔ تیزی سے بتاتے علی کے پیچھے بھاگا ۔

کیسی ہیں آپ ۔۔۔؟ انار جو واپس جانے لگی تھی ۔ اعظم کے اچانک سے پوچھنے پر مڑتے کھا جانے والی نظروں سے گھورا ۔۔۔۔

نظر خراب ہے تمہاری ۔۔۔؟ انار جو ہر وقت فام میں تیار ہی رہتی تھی ۔ چہرے پر زبر مسکراتے سجاتے بولی 

آہ ۔۔۔۔ 

اس سے پہلے اعظم کوئی جواب دیتا زر جو پاس ہی بیٹھا ہوا تھا ۔ ٹیبل کے نیچے سے اعظم کی ٹانگ پر زور سے اپنا پاؤں مارتے اسکی چیخ نکال گیا ۔ 

انار نے ایک نظر زر کو دیکھا تھا ۔ جو اعظم کو دیکھتے اپنی جگہ سے اٹھا تھا ۔ وہ آرام سے ان دونوں کو ویسے ہی چھوڑتے آگے بڑھی ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ 

تھوڑی دیر پہلے تم آ جاتی تو تمہاری بات جان سے کرواتی ۔ 

حور جو سیڑھیوں سے نیچے آئی تھی ۔ سامنے سے زر کے ساتھ آیت کو گھر میں داخل ہوتے دیکھ خوشی سے کہہ گئی ۔

برہان کی کال آئی تھی ۔۔۔؟ آیت کا مسکراہٹ پل میں مدھم سی ہوئی تھی ۔ جبکے اب کہ بیگ رکھتے حور سے پوچھا ۔ 

ہاں ۔۔۔ جانتی ہو جب میں نے دھمکی دی با کہ بھائی اگر آپ نے کال پک نا کی تو میں سیدھی اکیلی میرپور نکل آؤں گئی ۔ 

تب جا کر انہوں نے میرا فون پک کیا ۔ ویسے مجھے ایسے کرنا نہیں چاہیے تھا ۔ بھائی کسی میٹنگ میں مصروف تھے ۔ 

حور زر کو پانی پیتے دیکھ تفیصل سے آیت کو آگاہ کر گئی ۔ 

چلو اچھا ہوا تمہاری بات تو ہو گئی نا ۔ آیت سرسری سا بولتے اپنا بیگ لیتے سیڑھیوں کی طرف بڑھی تھی ۔ 

تم بتاؤ ۔ کیسا رہا تمہارا آج کا دن ۔۔؟ حور اب کہ زر کے ساتھ بیٹھی تھی ۔ 

بس اچھا تھا ۔ پریشہ یونی سے بہت چھٹیاں کرتی ہے ، زر نے اب کہ تھوڑے غصے سے جیسے اپنا حال بتایا تھا ۔ 

وہ بہت نادان ہے ۔ حور کا چہرہ زر کو اتار چہرہ مسکرایا تھا ۔ 

زر ایسے کر بھائی اگر کھانا آئے تو پکڑ لینا ۔ حور اپنا فون ایک نظر دیکھ اٹھتے تیزی سے زر کو بولی ۔

کھانا کہاں سے آنا ہے ۔۔؟؟ زر اسکو بیگ لیتے جانے کے لئے تیار دیکھ حیرانگی سے پوچھ گیا ۔ 

آج شیف کی چھٹی ہے ۔ تو کھانا میں نے باہر سے آڈر کر دیا تھا ۔ آنے ہی والا ہوگا ۔ تم کھانا لے کر کیچن میں رکھ دینا ۔ 

آیت سرو کر دے گئی ۔ مجھے ابھی ضروری کام ہے ۔ حور تیزی سے بولتے جانے کے لیے آگے بڑھی ۔

ہو بھابھی صاحبہ ۔۔۔۔!! ایک منٹ بھائی کو کھانا گھر کا ہی پسند آتا ہے ۔ وہ کبھی بھی باہر کا کھانا نہیں کھائیں گئے ۔ 

زر نے گھڑی پر ٹائم دیکھتے حور کو بتانا ، اگر ایک دن وہ باہر کا کھانا کھا لے گا تو کوئی بیمار نہیں ہوگا ۔ 

حور فون پر عالیہ کی کال پہ کال آتے دیکھ سپاٹ سے بولتے بھاگتے گھر سے نکلی ۔ 

مجھے کیا بھائی خود ہی اسکی کلاس جب لائیں گئے تب پتا چلے گا۔ زر خود سے بڑبڑاتے صوفے پر بیٹھا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 



This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 77 Part 1  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Online link

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

 

 

 

No comments:

Post a Comment