Pages

Saturday 26 March 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 73 part 3 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 73 part 3 Online  

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode73Part 3

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 73 part 3

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ

قسط نمبر ؛۔ 73 پارٹ 3

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ماضی

سرکار آپ اتنی جلدی آ گے ۔۔؟ آئمہ جو ابھی نہاتے واش روم سے نکلی تھی ۔

فیصل شاہ کو دیکھ حیرانگی اور خوشی دونوں کے تاثرات چہرے پر عیاں کر گئی ۔

بس آج جلدی سے یہ نظریں تمہارا دیدار کرنا چاہتی تھی ۔  فیصل شاہ  آئمہ کی طرف اٹھتے بڑھا تھا ۔

وہ سامنے ہی اپنے گیلے بالوں کو ٹاول سے گڑھنے میں مصروف ہوئی تھی۔

آئمہ۔۔۔!! یہ لو ۔۔۔!! ابھی فیصل شاہ آئمہ کے نزدیک پہنچا ہی تھا ۔

کہ پیچھے سے آواز سن چہرہ سپاٹ ہوا ۔ آئمہ جو اپنے دھیان میں مصروف کھڑی ہوئی تھی ۔ فورا سے پلٹی ۔۔

کتنی بار کہا ۔ یہ آئمہ نہیں جنت ہے ۔۔۔جنت ۔۔۔۔ فیصل شاہ غصے سے چیختے ہاتھ میں پکڑا گلاس آنے والی ملازمہ کی طرف پھینک گیا ۔

وہ مشکل سے بچی تھی ۔ جبکے ڈرتے وہاں سے بنا کچھ بولے بھاگی ۔

سرکا۔۔۔۔ر غلطی ہو گئی ۔۔۔۔!! اس۔۔۔!!! آئمہ ڈرتے ہکلاتے فیصل شاہ کو ٹھنڈا کرنے کی ناکام سی کوشش کر گئئ ۔

تمہاری آنکھیں کالی کیسی ہو گئی ۔۔؟ تم نے لنز اتار دئیے ۔۔؟ فیصل شاہ جو اپنے غصے کو کنٹرول کرتے آئمہ کی طرف پلٹا تھا ۔۔

اب کے پوچھتے اُسکو بالوں سے جکڑا ۔۔! آہ ۔۔۔ اُسکی سسکی نکلی تھی ۔

جبکے درد سے آنکھیں بند کی تھی ۔ کتنی بار تمہیں کہا ہے ۔ میرے سامنے تم صرف نیلی آنکھوں میں گھومنے والی جنت نظر آؤ ۔

پھر بھی اتنی غلطیاں ۔۔؟ فیصل شاہ کا دل کیا تھا ۔ اپنے ہاتھوں سے آئمہ کا گلہ دبا دے ۔۔

س۔۔ک۔۔۔سرکار ۔۔۔۔ر۔۔۔حم۔۔آئمہ جس کی آنکھوں میں آنسو بھر چکے تھے ۔ لڑکھڑاتی آواز میں رہائی کی بھیگ مانگی ۔

اگر آج کے بعد مجھے تم ایسے نظر آئی ۔ تو اپنے ہاتھوں سے جان نکال دوں گا ۔ فیصل شاہ دانت چباتے دو ٹاک بول وہاں سے گیا تھا ۔۔۔

سرکار آپ ایسے ناراض ہو کر مت جائیں ۔ وہ بچی ہے ۔ میں اُسکو اچھے سے سمجھا دوں گی ۔

اُسکو بعد میں سمجھنا ۔۔۔ پہلے اپنے ان نوکر وں کو اچھے سے بتا دو ۔ وہ جنت ہے ۔۔صرف جنت ۔۔۔

اس کوٹھے کا نام جنت کوٹھہ ہے ۔ یہ نام پورے شہر میں تو کیا ملک میں گھومنا چاہیے ۔۔۔

دور دور سے لوگ جنت کا ناچ دیکھنے آنے چاہیے ۔ فیصل شاہ قہر بھری نظر ڈالے وہاں سے نکلا ۔

تو روشن آئمہ کے روم کی طرف بڑھی ۔ جبکے زلیخا جو کان لگائے سن رہی تھی ۔ وہاں سے سوچتے دوسری طرف گئی ۔

داتا بخش تمہیں ان جگہوں کا شوق کب سے ہوگیا۔۔۔؟ مراد جو داتا بخش کے ساتھ لاہور کے ریڈ ایریا میں داخل ہوا تھا ۔

ماحول کو ایک نظر دیکھ ہی سب کچھ سمجھ گیا ۔ کہ یہ کیسی جگہ ہے ۔

سائیں ۔۔۔ !! بس مجبوری میں یہاں آنا پڑتا ہے ۔ رشتے کھینچ ہی لاتے ہیں ۔ داتا بخش نے دھیمے سے بولتے لب بھنچے ۔۔۔

یہ کام وہ عورت چھوڑ کیوں نہیں دیتی ۔۔۔؟ مراد داتا بخش کا چہرہ دیکھ سرسری سا دیکھتے گویا ۔

سائیں یہ بھی ایک نشہ ہے ۔ جب کسی کو لگ جاتا ہے ۔ تو چھوڑ نہیں پاتا ۔

اور اگر یہ نشہ کسی مرد کو لگا ہو تو وہ ایک دن نکل ہی جاتا ہے ۔ لیکن اگر اسی جگہ پر ایک عورت گر جائے ۔ تو وہ چاہ کر بھی یہ جگہ چھوڑ کہیں نہیں جا سکتی ۔

داتا بخش نے سرد آہ بھری تھی ۔ ٹھیک ہے ۔ داتا بخش تم بات کر آؤ ۔۔

مراد نے مزید کچھ بھی پوچھنے سے گریز کیا تھا ۔ چونکہ وہ جانتا تھا ۔ داتا بخش کی باتیں سچی ہیں ۔۔۔

داتا بخش اجازت ملتے ہی آگے بڑھا تھا ۔ مراد آرام سے گاڑی پر بیٹھا۔

مراد تم ۔۔۔۔؟؟ فیصل شاہ جو ابھی جنت کوٹھے سے باہر نکلا تھا ۔

سامنے ہی مراد کو دیکھ حیرانگی سے گھبراتے کھڑا ہوا ۔

ہاں میں۔۔۔! آپ یہاں ۔۔؟ مراد بے نیازی سے بتاتے ساتھ ہی آنکھوں میں حیرانگی بھرتے دریافت کر گیا ۔

میں تو ایسے ہی یہاں ۔۔۔۔۔! فیصل شاہ جس کی زبان اور لب خشک ہو چکے تھے ۔ تھوک نکلتے مشکل سے بولا ۔

آپ کو ان چیزوں کا شوق کب سے چڑھ گیا ۔۔؟ مراد ہلکے سے مسکراتے سرسری سے انداز میں پوچھ گیا ۔

بس کبھی کبھی ایسے ہی رقص کرتی حسینوں کو دیکھنے چلے آتے ہیں ۔ تم بھی اگر اسی لیے آئے تو جنت کوٹھے کی جنت ملکہ کا رقص دیکھنا ۔۔۔

فیصل شاہ نے جلدی سے مراد کو پیش کش کی ۔

شکریہ ۔۔۔ میں ایسے شوق نہیں پالتا ۔ میں تو یہاں کسی کام کی وجہ سے آ گیا تھا ۔

اور مجھے کسی گری ہوئی جنت کے قدموں میں بیٹھنے کی ضرورت نہیں ۔ میرے پاس میرے جنت کی شہزادی ہے ۔

جو ایک پاک روح صرف میرے لیے منتظر ہے ۔ مراد دلکشی سے بولتے فیصل شاہ کو آگ میں جلا گیا ۔

چلو پھر ملاقات ہوتی ہے ۔ فیصل شاہ نے جانا ہی بہتر سمجھا تھا۔

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میری جان ایسے رونے والی کون سی بات ہے ۔۔؟؟ خاموش ہو جاؤ ۔ وہ جیسے گئے ہیں ۔ ویسے ہی الٹے قدم لوٹ آئیں گے ۔۔۔

نا ہی واپس آئے ۔ مر جائے وہ شخص ۔۔۔!! میں کیا کروں گی اُسکا ۔۔؟؟ وہ جب مرضی مجھے مار کر چلا جاتا ہے ۔

آئمہ روتے روتے روشن بیگم کو پریشان کر گئی ۔

جنت میری جان ۔۔! میں آئمہ ہوں ۔ مجھے نہیں اُسکی جنت بننا ۔۔

خدا کا واسطہ ہے ۔ اماں مجھے اس شخص کے قریب جانے کا مت بولا کر ۔

آئمہ اب کے روتے اپنی ماں کے قدموں میں بیٹھی۔

میں سب تیرے اچھے کے لیے ہی بول رہی ہوں ۔ فیصل شاہ تجھے بے حد پسند کرتا ہے ۔ اسی لئے وہ ایسے تجھ پر مہربان ہے ۔

وہ تجھے یہاں سے عالی شان حویلی میں لے جائے گا ۔ توں کیوں سمجھ نہیں رہی ۔۔؟ روشن نے اب کے اپنی بیٹی کے بالوں کو پیچھے کیا ۔

آ جاؤ ۔۔۔!! روشن دروازے پر دستک سن اندر آنے کا بول گئی ۔

بیگم آپ سے ملنے داتا بخش آئیں ہیں۔ ملازمہ نے بولتے روشن بیگم کو سر پکڑنے پر مجبور کیا ۔۔

داتا بھائی آئے ہیں ۔ آئمہ کے آنسو جیسے تھمے تھے ۔ وہ خوشی سے دوپٹہ لیتے نیچے کی طرف لپکی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

حال

عاشی جو ابھی گھر سے نکلی تھی ۔ سامنے ہی گاڑی سے لگے شہریار کو دیکھ چونکی ۔

آج اُسنے دو ماہ بعد شہریار کو دیکھا تھا ۔عاشی نے سرسری سی نگاہ ادھر ادھر ڈورائی ۔

عاشی نظریں جکائے قدم اٹھاتے آگے بڑھی ، جیسے اُسکو اگنور کرنے کی کوشش کی گئی ۔۔۔

مجھے بات کرنی ہے ۔ شہریار اُسکو بے نیازی سے جاتے دیکھ سپاٹ چہرہ کرتے چباتے گویا ۔۔

عاشی بنا سنے آگے بڑھی تھی ۔ تمہیں سنائی نہیں دیا ۔۔

اب کہ شہریار نے غصے سے اُسکو بازو سے پکڑتے روکا ۔

میرا بازو چھوڑو ۔۔۔ عاشی سپاٹ سی چیخنے والے انداز میں بولتے شہریار کو حیران کن کر گئی ۔۔

جبکے وہ آس پاس سے گزرتے لوگوں کو جاتے دیکھ فورا سے بازو چھوڑ گیا ۔

کیا لینے آئے ہو ۔۔؟ کیا کچھ باقی رہ گیا تھا ۔۔؟ عاشی کی آنکھوں میں نمی جیسے بھرنے کو تیار ہی بیٹھی تھی ۔

تمہیں،۔۔۔

ویسے بھی مجھے تم سے کوئی بات نہیں کرنی ۔ بہتر یہی ہوگا جیسے آئے ہو ویسے ہی لوٹ جاؤ۔۔ عاشی جو سامنے ہی اپنے ہونے والے شوہر کو دیکھ گئی تھی ۔

بولتے تیزی سے قدم اٹھاتے اُسکی طرف بڑھی ۔ شہریار نے غصے سے رگیں تنے اُسکو جاتے دیکھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میں بتا رہی ہوں۔ سر نے اپنی حرکتوں کی وجہ سے مجھ سے اپنا سر پھڑوا لینا ہے ،

انار کا دماغ پوری طرح غصے سے پھٹنے کو ہوا ۔ وہ غصے سے ناک پھولائے سب کو مسکرانے پر مجبور کر گئی ۔

پہلے بولا کہ ابھی جنت کوٹھے کی مزید انفارمیشن اکٹھی کرو ۔

لیکن ابھی اچانک سے کہہ دیا حملہ کر دو ۔ اب ان پکڑو ۔ مجھے تو لگتا ہے ۔ کوئی سستا نشہ نا کرتے ہوں سر ۔ اب کے حیا نے بھی اتنا کہتے سب کو سوچنے پر اکسایا

ضرور کوئی بات ہے ۔ حور سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی ۔

ایسے کرتے ہیں ۔ اب جلدی سے زلیخا بیگم کو قید کرتے ہیں ۔

حور نے سوچ لیا تھا ۔ کہ اُسکو آگے کیا کرنا ہے ۔ جبکے حیا اور عالیہ بھی آنکھوں سے سب کچھ سمجھ گئی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور

السلام وعلیکم ۔۔۔

سوری مجھے دیر ہو گئی ۔ آیت جو فام ہاوس سے نکلتے ارحم کے ساتھ گاڑی میں بیٹھی ۔

کوئی بات نہیں ۔ وہ سلام کا جواب دیتے سرسری سے مسکان چہرے پر لگاتے گاڑی آگے بڑھا گیا۔

آیت جان کو کیا بولا ۔۔؟ آیت جو ابھی فون کو ہاتھ میں پکڑے سوچ رہی تھی ۔

حور کا میسج دیکھ ٹائپ کرنا شروع کیا ، تمہارا بھائی کراچی گیا ہے ۔ اسکی بہت خاص میٹنگ تھی ۔

آیت نے آرام سے جواب لکھتے سرسری سا سامنے سڑک پر دیکھا ۔

اور گاڈرز۔۔۔؟ آیت میسج کی بیٹ سن ویسے سے واٹس اپ پر اون ہوئی ۔

سب خاص آدمی اُسکے ساتھ ہی گے ہیں ۔ باقی میں نے ملازم کو بول دیا ۔ میں کسی کام سے باہر جا رہی ہوں ۔

آیت تیزی سے ٹائپ کرتے حور کو اچھے سے بتا گئی ۔ چلو بیسٹ آف لک ۔۔۔ حور کا میسج ساتھ ہی پڑھتے آیت نے فون بند کیا ۔۔۔

 اور کتنا دور جانا ہوگا ۔۔؟ آیت ارحم کو گاڑی سنسنان راستے پر ڈالتے دیکھ اب کے نظریں ارحم کے اوپر ٹکا گئی ۔

مزید تھوڑا سا سفر اور پھر ہم لوگ ان لوگوں کے قریب ہی پہنچ جائیں گے ۔

ارحم گاڑی کو دائیں طرف سے اب کے بائیں روڈ پر ڈال گویا ۔

کیا خبر ہے ۔۔۔؟؟ مچھلی جال میں پھنسی یا نہیں ۔۔؟ سرشار فون اٹھاتے کان سے لگائے دوسرے ہاتھ سے اپنے پالتو کتوں کو روٹی ڈالنا شروع ہوا ۔

سرکار گاڑی ابھی راستے پر پڑ چکی ہے ۔ فون سے پار موجود شخص نے مخبری کرتے سرشار کو پہنچنے کا اسنگر دیا تو وہ فورا سے فون بند کرتے آگے بڑھا ۔

ٹھیک ہے ، تم بھی جلدی سے پہنچنا ۔ آج ان لوگوں کو زندہ واپس جانے نہیں دیں گے ۔

فیصل شاہ سرشار کا فون سن بیٹھے سے اٹھتے کھڑے ہوئے ۔

یہ اتنی جلد بازی میں کہاں جا رہے ہیں۔۔؟ جمال جو وہاں سے گزرنے لگا تھا ۔ فیصل شاہ کی آواز سن کھڑکی کے پاس کھڑے سن بڑبڑایا ۔۔

بے فکر رہو ۔ میں پیسوں کا بیگ بھی اپنے ساتھ ہی لا رہا ہوں ۔ فیصل شاہ سرشار کو جواب دیتے سڑھیوں سے اوپر کی طرف بھاگا ۔۔

پیسے ۔۔۔؟ جمال الجھا تھا ۔ جبکے وہ آرام سے گھر سے باہر نکلا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

یار تم لوگ اتنا مت سوچو ۔ یہ میرا ہے ۔ اور مجھے پتا ہے ۔ میں نے کیسے اُسکو ہینڈ کرنا ہے ۔

ارحم جو گاڑی کو روڈ کے ایک سائیڈ پر لگاتے آیت کے ساتھ جھاڑیوں میں گھسا تھا ۔

دبی آواز میں حور اور عالیہ سے بولا ۔ جو اُسکو بہت احتیاط سے سب کچھ کرنے بول رہی تھی ۔۔۔

چلو کام ہونے کے بعد بات ہو گی ۔ ارحم نے اتنا کہتے فون بند کیا ۔

آیت ۔۔۔!! جمال جو خود جھاڑیوں میں چھپتے بیٹھا تھا ۔ آیت کو کسی اجنبی کے ساتھ دیکھ ساکت ہوا ۔

اُسکو کچھ بھی سمجھ نہیں آئی تھی ۔ آیت تم یہاں ہی رہنا ۔ ارحم نے گنل لوڈ کرتے آیت کی طرف بڑھائی ۔

دھیان سے ۔۔ آیت نے مظبوطی سے گنل کو ہاتھ میں پکڑا ۔

کہاں ہو تم لوگ۔۔؟ ارحم دبی آواز مین میں اپنے دو ساتھیوں کو کام ملا پوچھ گیا ۔

ٹھیک ہے ۔ ارحم فون بند کرتے دبے پاؤں آگے بڑھا ۔ تو آیت بھی پیچھے  پیچھے ارحم کے گئی ۔۔،

آیت کچھ بھی آہٹ محسوس کرو ۔ یا تمہیں لگے خطرہ بڑھ رہا ہے ۔ گنل سے فائر نکال دینا ۔۔

ارحم اپنے ساتھیوں کے ہمراہ آگے بڑھتے آیت کو بولتے آگے گیا ۔

آیت وہی بیٹھی تھی ۔تاکہ سامنے کا نظارہ اچھےسے دیکھ سکے ۔

کہاں ہو تم لوگ ۔۔۔!! تبھی سرشار کی گاڑی سامنے رکی تھی ۔

فیصل شاہ گاڑی سے نکل پیسوں والا بیگ گاڑی پر رکھ گیا ۔

تاکہ وہ لوگ دیکھ سکیں ۔ جمال نے بھی اچھےسے سامنے دیکھا تھا ۔

جبکے ارحم نے اپنے آدمیوں کو دوسری طرف جانے کا اشارہ کیا تھا۔

وہ لوگ دبے پاؤں چلتے فیکڑی کے پچھلے راستے سے اندر داخل ہوئے ۔

وہ تیزی سے وہاں پڑے  ڈرگس کے باکس کو اٹھانا شروع ہوئے تھے ۔

وہ مزید کاروائی میں ہاتھ ڈال گے تھے ۔ ارحم نے سامنے وقار شیزاری اور فیصل شاہ کو دیکھا تھا ۔۔

یہ اتنی دیر کیوں لگا رہا ہے ۔۔؟ فیصل شاہ فون بند کرتے اب کہ سرشار سے پوچھ گیا ۔

فیصل شاہ کے دوسرے کان میں بلیوٹو لگا ہوا تھا جس پر سرشار موجود تھا ۔

 کوئی بات نہیں ۔ اُسکو اچھے سے ٹائم لینے دو ۔ پھر تو سامنے ہی آنا ہے ۔

سرشار منہ میں سگریٹ ڈالے گنل کو لوڈ کرتے اپنا نشانہ باندھے ہوئے گویا ۔ تو فیصل شاہ بھی خاموشی سے کھڑا ہوا۔

ڈن ۔۔۔!!ارحم جو اپنے فون پر میسج کا انتظار کر رہا تھا ۔ پڑھ اٹھتے کھڑا ہوا ۔

ارحم کے آدمی اپنا کام مکمل کرتے گاڑی میں سوار ہوتے نکل گئے ۔ تاکہ پیچھے سے باقی کا کام ارحم لوگ پورا کر سکے ۔

ارحم بنا دیر کیے چہرے پر نقاب ڈالتے باہر نکلا ۔وقار شیزاری  اور فیصل شاہ جو اپنے دھیان میں کھڑے تھے ۔

ارحم کو دیکھ غور سے متوجہ ہوتے الرٹ ہوئے ۔ پیسوں کا بیگ یہاں پھینکو ۔

میں یہ پوریاں تم لوگوں کی طرف اچھل دوں گا ۔ ارحم اونچی آواز میں بولتے فیصل شاہ کو بول گیا ۔

فیصل شاہ نے اب کہ سرشار کے جواب کا انتظار کیا ۔ اُسکو بولو پہلے تم پوری کا پیکٹ پھینکو ۔۔

سرشار ویسے ہی منہ سے دھوا نکال بول گیا ۔۔۔جبکے نشانہ ارحم پر باندھ لیا گیا ۔ 

آیت ارحم کا میسج پڑھ اٹھتے دبے پاؤں فیکڑی کی طرف بڑھی ۔

جبکے جاتے ہی وہاں بم کے ٹائم لگاتے جگہ جگہ پر چھوڑے ۔

میں نے کہا نا ۔۔۔ پہلے تم ۔۔۔!!

ٹھاہ۔۔۔۔

اس سے پہلے ارحم اپنی بات مکمل کرتا سرشار نے گولی چلاتے ارحم کے الفاظ منہ میں ہی دبا گیا  ۔

جبکے ایک اور گولی چلائی تھی ، ارحم نیچے گرا تھا ، جمال ساکت سے دوسری طرف دیکھا گیا ۔ جہاں فیکڑی کے اوپر کالے اندھیرے میں سرشار کھڑا ارحم کا نشانہ باندھے ہوئے تھا ۔۔۔

آیت ۔۔۔ جمال کو اچانک سے آیت کا خیال آیا ۔وہ گھبرایا سے اپنی جگہ سے اٹھا تھا،

شاباش ۔۔۔ میرے شیر ۔۔۔ وقار شیزاری نے دل سے خوش ہوتے اپنے بیٹے کو سہلایا۔۔۔

آیت جو فیکڑی سے باہر نکل آئی تھی ۔ ارحم کو نیچے گرے دیکھ شاکڈ ہوئی ۔

ارحم جو خون سے لت پت اٹھنے کی ناکام سی کوشش کرنا شروع ہوا تھا۔ سرشار نے پھر سے نشانہ باندھا ۔

تبھی آیت نے بھی چاروں اطراف نظریں ڈورائی ۔ وہ سامنے ہی وقار شیزاری کی نظروں سے سمجھ گئی

کہ گولی چلانے والا اوپر سامنے کھڑا ہے ۔ آیت اندھیرے میں سگریٹ کی ہلکی سے جلنے کی روشنی سے نشانہ باندھ گئی ۔

تبھی گولی چلنے کی آواز ایک بار پھر سے گونجی ۔۔

آہ ۔۔۔ سرشار جو بے فکر سے اوپر کھڑا تھا ۔ گولی لگنے سے چیختے اپنی گنل نیچے پھینک گیا ۔۔۔

فیصل شاہ اور وقار شیزاری نے اب کہ اوپر کی طرف پیچھے مڑتے دیکھا ،

 جمال جو جھاڑیوں سے نکل ارحم تک پہنچ چکا تھا ، اُسکو کندھے پر اٹھاتے واپس سے جھاڑیوں میں گھسا ۔

آیت نے غصے سے بھرے انداز میں ایک اور نشانہ باندھا تھا ۔

اور اب کہ سرشار کے کندھے پر گولی لگی ۔ وقار شیزاری اور فیصل شاہ فیکڑی کے اندر بھاگے ۔

آیت دبے قدموں سے گاڑی کے قریب آتے پیسوں کا بیگ اٹھاتے ارحم کو دیکھنے کے لیے بھاگی ۔

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

آیت ۔۔۔!! برہان کیچن کو خالی دیکھ اب کہ اوپر کی طرف لپکا ۔

یہاں بھی نہیں ہے ۔ برہان روم کو خالی دیکھ واپس سے نیچے آیا تھا ۔،

بیگم صاحبہ کہاں ہے ۔ اب کہ ملازم کو آواز مارتے پوچھا گیا ۔

سائیں وہ تو کہیں باہر گئی ہیں ۔ آپ کے جاتے ہی وہ بھی پیچھے ہی نکل گئی تھی۔۔۔۔۔

ملازم نے سر جھکائے جواب دیا ۔ آیت باہر گئی۔۔؟ برہان حیران ہوا تھا ۔

کون سا ڈرائیو گیا ہے ۔۔۔؟ برہان نے اب کے خادم کو فون ملانے کا بولا ۔

سائیں چھوٹی بیگم صاحبہ گاڑی کوئی بھی لے کر نہیں گئی ۔ کوئی لینے آیا تھا ۔ وہ کسی کے ساتھ باہر گئی ہیں۔

ملازم نے اب کے خادم کو دیکھتے برہان سے دھیرے سے بولا ۔

برہان حیرت سے واپس اندر گیا تھا ۔ جبکے آیت کا فون ملایا۔

جو بند جا رہا تھا ۔ برہان اب کہ بالنکی میں کھڑے ہوتے رات کے سائے دیکھ گیا۔۔۔۔

نو بجنے والے ہیں ، آیت اکیلے باہر کہاں جا سکتی ہے ۔۔؟ اور کس کے ساتھ گئی ہو گی ۔۔ ؟ 

وہ تو یہاں کسی کو نہیں جانتی ۔۔  برہان پوری طرح الجھ چکا تھا ۔

اس سے پہلے برہان بالنکی سے واپس اندر جاتا گیٹ کے باہر گاڑی رکتے دیکھ چونکا ۔

آیت گاڑی سے نکلی تھی ۔ اور فورا سے گیٹ کی طرف لپکی ۔

برہان آیت کو فام ہاوس میں داخل ہوتے دیکھ  ایک نظر غور سے گاڑی کو دیکھ گیا ۔ یہ گاڑی میں نے پہلے کہاں دیکھی ہے ۔۔؟ برہان نے ذہین پر زور ڈالنا چاہا ۔ جبکے سوچ کو جھکتے نیچے کی طرف لپکا ۔

اس کا مطلب برہان مجھ سے پہلے آ گیا ۔۔؟ آیت اپنا حجاب درست کرتے تیزی سے سڑھیوں کی بڑھی ۔

جبکے سامنے ہی اوپر برہان کو کھڑے دیکھ قدم آہستہ ہوئے ۔

کیا ہوا ۔۔۔ تم ایسے اتنی ڈری سہمی کیوں لگ رہی ہو ۔۔؟ برہان اسکے چہرے پر پریشانی کے سائے اچھے سے نوٹ کر گیا تھا۔۔

آیت سرد سانس بھرتے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے مقابل کے بالکل سامنے آتے کھڑی ہوئی۔

کہاں سے آ رہی ہو ۔۔؟ اور یہ کون تھا ۔ جو تمہیں یہاں چھوڑ گیا ۔۔؟ برہان نے تھوڑے تیکے لہجے میں آیت سے دریافت کیا ۔

آیت نے ایک نظر برہان کو دیکھ واپس سے نظریں ادھر ادھر گھومائی ۔

وہ۔۔۔ میں ۔۔۔حور کی کسی دوست سے ملنے گئی تھی ۔ یہ تحفہ وہ حور کو دینا تھا ۔ آیت نے لڑکھڑاتے باکس کی طرف اشارہ کیا جو ہاتھ میں پڑا ہوا تھا ۔

برہان نے ایک نظر آیت کے ہاتھ میں پڑا باکس دیکھا ۔

ٹھیک ہے ۔ مجھے بھوک لگی ہے ۔ کھانا لگانے کا میں ملازم کو بول دیتا ہوں ۔ تم بھی ہاتھ منہ دھو آؤ ۔

برہان نے ایک نظر اب کہ آیت کے جوتے دیکھے ۔ آیت جو تیزی سے بھاگ جانا چاہتی مقابل کے کہتے ہی روم کی طرف بھاگنے والے انداز میں چلی ۔

ایسے کیوں لگا ۔ جیسے وہ جھوٹ بول رہی ہو ۔۔؟ برہان کا دل جیسے جکڑا تھا ۔

برہان تم بھی نہ ۔۔ ایسے ہی اتنا مت سوچو ۔ دل نے جیسے کچھ بھی برا سوچنے سے منع کیا ۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ارحم کیسا ہے ۔۔؟ حور نے فکر سے آیت سے پوچھا ۔

مجھے کچھ علم نہیں ۔ وہ جمال شاہ جانے وہاں کیسے پہنچ گیا۔

اگر وہ ٹائم سے ارحم کو وہاں سے نا اٹھاتا تو جانے کیا ہو جاتا ۔،آیت پھولی سانس سے ایک ہی بار میں کہہ گئی ۔

ارحم کے بہت خون بہہ گیا تھا ۔ آیت کی آواز جیسے نم ہوئی ۔

اوکے تم فکر نہیں کرو ۔ میں کال کرتی ہوں ۔ارحم کے دوستوں کو ۔ عالیہ نے فورا سے آیت کو بے فکر کرنا چاہا ۔

 آیت کسی نے تمہیں تو نہیں دیکھا ۔۔؟ حور عالیہ سے فون پکڑتے فکر سے پوچھ گئی ۔

نہیں مجھے کسی نے نہیں دیکھا ، البتہ جمال نے مجھے ارحم کے ساتھ دیکھا ، ابھی وہی مجھے یہاں گھر تک چھوڑ کر گیا ۔

آیت گنل کو باکس سے نکالتے اپنے کبرڈ میں رکھ گئی ۔ تو ساتھ ہی اپنے گندے مٹی سے بھرے جوتے چھپائے ۔

جن پر ارحم کو خون جو زمین پر گرا پڑا تھا ۔ لگا ہوا تھا ۔ رکھتے کبرڈ بند کیا۔

ابھی یہ جمال کون ہے ۔۔؟ انار آیت کا فون بند ہوتے ہی سر پکڑے حور سے پوچھ گئی ۔

جمال اسلم شاہ کا بیٹا فیصل شاہ کا بھتیجا ہے ۔ ابھی جانے کیا پکنے والا ہے ۔

حور بھی پوری طرح پریشان ہو چکی تھی ۔ چلو ایک کام تو اچھا ہوا ۔

حور جو نیوز سن رہی تھی ، اب کہ فون حور لوگوں کے سامنے کیا ۔

جس میں بتایا جا رہا تھا ۔ میرپور میں ایک بند فیکڑی کو کسی نے بم کی مدر سے اڑا دیا ۔

سب کے چہرے جیسے کچھ پریشانی سے نکلے تھے ۔ اُس نے آیت اور ارحم کی مدر کیوں کی ۔۔۔؟

حور کا دماغ ابھی بھی وہی الجھا ہوا تھا ۔ وہ پوری طرح پریشان ہوچکی تھی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

یہ کیسے ہوئے ۔۔؟ برہان جو ابھی ناشتے سے فارغ ہوا تھا ۔

خادم سے ملنے والی نیوز سن حیرت سے کھڑا ہوا ۔

خبر پکی ہے ۔۔۔۔؟ برہان نے اب کے سگریٹ کا دھوا فضا میں بکھیرا ۔۔۔

سائیں خبر ایک دم پکی ہے ۔ کل رات ہی وہاں سرشار پر کسی بے جان لیوا حملہ کیا ۔ وہ اس وقت ہسپتال میں پڑا ہوا ہے ۔

ایک گولی کندھے پر تو دوسری ہاتھ پر لگی ۔ اتنا ہی نہیں ۔ سائیں وہاں ایک ہی زخمی نہیں ہوا کوئی اور بھی زخمی ہوا تھا ۔

یہ رہی تصویر ۔۔۔!! خادم نے اب کہ برہان  کے سامنے ارحم کی تصویر پیش کی ۔

برہان چونکا تھا ، یہ ۔۔۔؟ جبکے بنا دماغ پر زور ڈالے یاد آیا تھا ۔ کہ یہ لڑکا حور کا دوست تھا ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے

 

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 73 Part 3  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Online link

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

 

 

 

No comments:

Post a Comment