Pages

Friday 18 March 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 71 Part 2 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 71 Part 2 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 71 Part 2 Online 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 71 Part 2

 

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ

قسط نمبر ؛۔ 71 پارٹ 2

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ماضی

شاہ آپ مجھ سے ناراض کیوں ہو ۔۔؟ آیت سرحان کو منہ پھیرتے خاموشی سے جھولے میں بیٹھے دیکھ حیران ہوئی ۔

جبکے وہ کب سے اُس سے وجہ پوچھ رہی تھی ۔ شاہ ۔۔۔۔!! اب کے وہ غصے سے چیخنے والے انداز میں بھڑکی ۔

تم اب مجھ سے زیادہ اُس عمران برہان سے باتیں کرتی ہو ۔

تم نے اُسکو اپنا دوست بنا لیا ۔آیت ۔۔۔؟؟ سرحان جو ناراض اس لیے تھا ۔ کہ آیت برہان لوگوں کے ساتھ اکیلے میرپور چلی گئی تھی ۔ اور اُسکو بتایا تک نہ تھا ۔

وہ بات گول کرتے ۔ دوسری طرف گھوما گیا ۔ شاہ میرے پہلے اور بیسٹ والے دوست تو آپ ہی رہنے والے ہو ۔

آپ ایسا مت سوچو ۔ کہ میں اُس شاہ کے لیے آپ کو بھول جاؤں گی ۔

وہ تو ۔۔۔؟

تمہارا شاہ تو صرف میں نہیں تھا ۔۔؟ پھر ابھی اُسکو شاہ کیوں پکار رہی ہو ۔۔؟ سرحان جو بیٹھا ہوا تھا ۔

حیرانگی سے کھڑا ۔ چونکہ اُسکو بالکل بھی اچھا نہیں لگا تھا ۔ آیت کا برہان کو شاہ کہنا ۔

آیت منصوعی خفگی سجائے اُسی جھولے میں بیٹھی جس میں تھوڑی دیر پہلے سرحان براجمان تھا ۔

ابھی ایسے کیوں بیٹھی گئی شہزادی ۔۔؟ سرحان اُسکے ساتھ واپس سے بیٹھا تھا ۔

میں کیا کروں ۔۔؟ وہ مصومیت سے بھرے انداز میں گال پر انگلی رکھے سوچنے والا اسٹائل بنا گئی ۔

سرحان اسکو دیکھ ہلکے سے مسکرایا تھا ۔ کیونکہ وہ اس پل بہت کیوٹ لگی تھی ۔۔۔۔۔۔

جب اُسکے سامنے آپ کا نام شاہ لیتے بات کرتی ہوں تو اُسکو بہت برا لگتا ہے ۔

ابھی آپ کو بھی برا لگ رہا ہے ۔ ابھی میں کسی کو بھی شاہ نہیں پکاروں گی ۔

آیت سرحان کو مسکراتے دیکھ مزید غصے والا چہرہ بنائے سرحان کو قہقہہ لگانے پر مجبور کر گئی ۔ ۔۔۔

اچھا سوری ۔۔۔۔ سرحان نے جیسے ہی آیت کو جانے کے لیے اٹھتے دیکھا

ہنسی کو بریک لگاتے ہاتھ پکڑے واپس سے بٹھایا ۔

تم اتنے کیوٹ اسٹائل میں بولی کہ ہنسی نکلے  گئی ۔ سرحان دانت جوڑے بولتے اب کے آیت کی گالوں کو پکڑ کھینچ گیا ۔۔

ٹھیک ہے ۔ تم اسُکو شاہ پکار سکتی ہو ۔ مگر میرے سامنے نہیں ۔ سرحان اب کے سینجدہ ہوا تھا ۔

سرحان آیت سے چار سال بڑا یعنی ابھی عمر اٹھاہ سال تھی

ایسے ہی برہان سالہ سال اور آیت چورہ سال کی تھی

ہممم۔۔۔ آیت نے فورا سے سر ہلایا ۔ جیسے وہ اچھے سے سمجھ گئی تھی۔

ابھی بتاؤ اور کیا کیا میرے ہوسٹل جانے کے بعد ۔۔؟ سرحان اب کے پوری طرح آیت کی طرف متوجہ ہوتے بیٹھا ۔

شاہ میں نے ۔۔؟ آیت تو موقعہ ڈھونڈ رہی تھی ۔ اور سرحان نے اُسکو بولنے کا موقعہ دے دیا تھا ۔

وہ اپنی جوتی اتار اچھے سے جھولے میں پھیلے بیٹھی ۔ سرحان اسکے انداز پر ہمشیہ ہی مسکرا دیتا ۔

میں میرپور گئی تھی ۔وہ بھی شا۔۔۔۔ آیت کی زبان جو برہان کے لیے شاہ کا لفظ استعمال کرنے لگی تھی ۔

شا۔۔۔ پر رکی ۔ سرحان نے بھی اُسکا چہرہ دیکھا تھا ۔

عمران برہان شاہ آیت اپنی کالی سیاہ بڑی آنکھوں کو جھپکائے گول گول گھوما گئی ۔ تو سرحان ہلکے سے مسکراتے اسکے سر پر چیت لگا گیا ۔۔۔

 شاہ ہم لوگوں نے بہت مستی کی ۔ آپ پتا بھی ہے ۔ میں اس سے پہلے کبھی خوش نہیں ہوئی ۔

آیت کی آنکھوں میں ناچتی خوشی سرحان نے غور سے دیکھی تھی ۔ وہ اُسکو آج ایک الگ ہی رفتا میں نظر آئی تھی ۔

وہ خاموش سا بس آیت کو سننا شروع ہوا ۔ تاکہ جان سکے آیت نے اُسکے بنا کیا کچھ کیا ۔۔۔

شاہ آپ کو بھی ہمارے ساتھ ہونا چاہیے تھا ۔ بہت مزہ آیا ۔ میں نے بہت انجوائے کیا ۔

آیت مسکراتے سب کچھ سرحان کے گوشہ اتار گئی ۔ وہ جو اسکے چہرے میں کھو گیا تھا ۔ اسکے ایسے بولنے پر واپس سے متوجہ ہوا ۔۔۔

آیت تم نے عمران برہان شاہ کے ساتھ اتنا وقت کیسے گزار لیا ۔۔۔؟؟

وہ تمہیں اچھا نہیں لگتا تھا ۔۔؟ سرحان آیت کو پانی پیتے دیکھ سوچتے پوچھ گیا ۔

شاہ پہلے وہ اچھا نہیں لگتا تھا ۔ کیونکہ وہ کبھی بھی اچھے سے بات نہیں کرتا تھا ۔ آیت آخر کی بات پروٹے اٹھاتے چہرے کا زوایہ بھاڑ گئی ۔

لیکن ابھی جب سے وہ آیا ہے ۔ بہت اچھا انسان بن کر آیا ہے ۔

ہم ساتھ میں بارش میں نہائے ۔ ہم ساتھ میں میرپور گئے ۔ وہاں تو بہت ہی مزا آیا ۔ آیت جس کا چہرہ اک بار پھر خوشی سے کھل اٹھا تھا ۔

اب کے سرحان کا ہاتھ پکڑے جیسے وہ آسمان اڑانے کے لیے تیار ہوئی تھی ۔

ابھی ہم دونوں بہت بہت اچھے دوست بن گئے ہیں ۔ وہ اب کبھی بھی مجھے ڈانٹے گئے نہیں ۔

آیت سرحان کو اپنا دل کھولی کتاب کی طرح پڑھ سننا گئی ۔

کیا ہوا ۔۔۔؟ آیت سرحان کو خاموشی طاری کیے دیکھ زبان پر بریک لگاتے پوچھ گئی ۔

محبت ہو گئی ہے ۔ یا پھر عشق کی راہ اپنے نام کر آئی ہو ۔

کچھ تو تم کر آئی ہو ۔ سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔ کہ کیا یہ دونوں طرف ہے ۔ یا پھر ایک طرفا مقام خود کے لیے چن آئی ہو ۔۔۔۔

سرحان منصوعی سوچ جو وہ آیت کی باتوں سے دل میں سوچ اٹھا تھا ۔

اب کہ آیت کے سامنے بول اُسکو کنفیوز کر گیا ۔ وہ ایسی باتیں کہاں سمجھتی تھی ۔

محبت ۔۔۔۔ عشق ۔۔۔۔؟؟؟ کیا ۔۔۔؟ آیت سرحان کے لفظ دہرا واپس سے آنکھیں چھوٹی کرتی پوچھ گئی ۔

کچھ نہیں ۔۔۔ سرحان نے سرسری سا کہتے بات بدلی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

آیت اگلے ہی دن ہی شاہ ہاوس آئی تھی ۔ تاکہ وہ برہان سے مل سکے ۔ آخر میرپور سے جب وہ لوگ واپس آئے تھے ۔

آیت نے راستے میں برہان سے وعدہ لیا تھا ۔ کہ وہ برہان سے ملنے پہلے شاہ ہاوس آئے گی ۔۔

آیت جو برہان کو تلاش کر رہی تھی ۔ اُسکو روم سے باہر نکل اوپر کی طرف جاتے دیکھ اسکے پیچھے بھاگی ۔

عمران برہان شاہ ۔۔۔آیت جو اسکے پیچھے بھاگے چلی جا رہی تھی ۔

اُسکو تیز سے قدم اٹھاتے دیکھ اونچی آواز میں پکار گئی ۔

وہ پلٹا تھا ۔ اور ایک نظر آیت کو دیکھا تھا ۔ جو سڑھیوں کو عبور کرتے اسکے مقابل آ کھڑی ہوئی تھی ۔

میں ۔۔۔ کب سے پیچھے بھاگ آ رہی ہوں ۔ اور آپ نے مجھے دیکھا ہی نہیں ۔۔؟

آیت تیز تیز سانس بھرتے خشک لبوں سے برہان کو دیکھ دریافت کر گئی ۔

آج بھی آنے کی کیا ضرورت تھی ۔۔؟ تمہیں تو کل آنا تھا ۔ ابھی واپس چلی جاو ۔

برہان سپاٹ بول آگے بڑھا ۔ تو آیت جس کا منہ بن چکا تھا ۔ اُسکو جاتے دیکھ حیران ہوئی ۔۔

سوری شاہ ۔۔۔!! آیت بھاگ کر اسکے راستے میں حائل ہوئی ۔ جبکے ساتھ ہی کانوں کو ہاتھ لگایا ۔

میں کل آ جاتی ۔ لیکن بارش میں نہانے کی وجہ سے بخار ہو گیا تھا ۔ اسی لیے آ نہیں سکی ۔

آیت ویسے ہی کان پکڑے بولی ۔ تو برہان نے اب کے گھورتے اُسکو کھا جانے والے انداز میں دیکھا ۔

آیت کو اُسکی نیلی آنکھوں سے جیسے خوف آیا تھا ۔ وہ اسکے بنا بولے ہی ڈری تھی ۔

جھوٹ مت بولو مجھ سے ۔۔۔ وہ چباتے دو ٹوک بولتے لال ہوتا چہرہ پھیر گیا ۔

میں نے کوئی جھوٹ نہیں بولا ۔ آیت بچوں کی طرح منہ بناتے ڈرے انداز میں بولی ۔۔۔۔

او ریری ۔۔۔۔؟؟ “ تم نے کوئی جھوٹ نہیں بولا۔۔۔؟ اب کے برہان نے غصے سے اُسکو بازوں سے پکڑتے خود کے قریب کیا ۔

آیت ڈر مقابل کو اپنے اتنے قریب گھبرائی ۔ برہان نے غور سے اُسکو دیکھا تھا ۔

ماما لوگوں نے بھی یہی کہا تھا ۔ کہ تم ٹھیک نہیں ہو ۔ جانتی ہو ۔ اس لئے تمہارے گھر گیا تھا ۔

برہان آیت کو ڈرتے دیکھ فورا سے چھوڑ دور ہوا ۔ اُسکا غصہ ساتویں آسمان پر چڑھ تھا ۔ لیکن وہ بالکل بھی یہ نہیں چاہتا تھا ۔ کہ وہ ڈرے ۔۔

وہاں تم بیمار نہیں اپنے شاہ۔۔۔۔کے ساتھ مصروف تھی ۔ اب کے سپاٹ چہرہ لیے نیلی آنکھوں میں وحشت لیے وہ بولتے آیت کو حیران کر گیا ۔

تم وہاں آئے تھے ۔۔؟ آیت تو حیران ہی رہ گئی تھی ۔ جبکے یہ سن کہ وہ وہاں آیا تھا ۔ اُسکو جانے کیوں خوشی محسوس ہوئی تھی ۔۔۔۔

ہاں آیا تھا ۔ اسی لیے تو تمہارا جھوٹ پکڑا گیا ۔ آیت تم نے مجھے تکلیف دی ہے ۔

برہان چباتے گویا ۔

تو آیت کی آنکھوں میں ناسمجھی صاف چھائی ۔ میں نے جھوٹ ۔۔۔!!

ڈونٹ ٹاک می “ وہ سپاٹ سا چیخا تھا ۔ آیت جو بولنے لگی تھی ۔ مقابل کے ایسے بھڑکنے پر اندر تک کانپی ۔

وہ لمبے لمبے ڈرگ بڑھتے جا چکا تھا ۔ اور آیت کی کالی سیاہ آنکھوں میں پانی جمع ہوا ۔ وہ کتنی ہی دیر ویسے ہی کھڑی رہی تھی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 شہزادی ہوا کیا ہے ۔۔۔؟ سرحان جو واپس سے ہوسٹل جانے والا تھا ۔

جانے سے پہلے آیت کو ملنے کے لیے آیا ۔ تاکہ اُسکو اچھے سے خدا حافظ بول سکے ۔

مگر ابھی اُسکو روتے دیکھ پوچھ گیا ۔

برہان شاہ بہت گندہ ہے ۔ اُسنے مجھے پھر سے ڈانٹ دیا ۔

وہ مجھ سے پھر ناراض ہو گیا ۔ مجھے نہیں پتا اُسکو بولو ابھی کہ ابھی مجھ سے بات کرے ۔ وہ ایسے کیسے مجھ سے ناراض ہو سکتا ہے ۔۔؟

میں نے کچھ بھی نہیں کیا ۔۔!! آیت جس کے رونے میں تیز آ چکی تھی ۔

سوں سوں کرتے سرحان کو ساکت کر گئی ۔ جبکے وہ اُسکو اتنا روتے دیکھ پریشان ہوا ۔

شہزادی کوئی بات نہیں ، اگر وہ تم سے بات نہیں کرنا چاہتا تو مت کرو ۔

تمہیں میرے علاوہ کسی کو بھی اپنا دوست بنانے کی ضرورت نہیں ۔

سرحان اب کے اسکے پاس نیچے بیڈ تھا ۔ اور دھیمے سے بولتے اُسکی آنکھوں سے آنسو صاف  کیے ۔

کیوں بات نہ کروں ۔۔؟ مجھے بات کرنی ہے اُس سے ۔۔۔

چونکہ اُسنے کہا تھا ہم ہمشیہ ساتھ میں رہے گئے ۔ آپ اُسکو بولو مجھ سے بات کرے ۔۔۔

آپ مجھ سے بات کرنے آئے تھے ۔ میں نے تو نہیں بلایا تھا ۔۔۔!! آیت جس کی کالی سیاہ آنکھیں پوری طرح بھیگے رخسار کو تر کر گئی تھی ۔

سرحان کو جھٹکے پہ جھٹک لگا گئی ۔ وہ جتنا حیران ہوتا اسکے لیے کم تھا ۔

آیت اُس نے واپس لندن چلے جانا ہے ۔ پھر وہ پوچھے گا بھی نہیں ۔

اور تمہیں پتا ۔ جب کوئی آپ کو تکلیف دے یا تکلیف دینے کا باعث بنے ۔ اُس سے دور ہی رہنا چاہیے ۔

وہ کہیں نہیں جائیں گے ۔ انہوں نے کہا تھا اب وہ یہاں میرے پاس رہے گئے ۔

وہ نہیں جانے والے ۔ انہوں نے وعدہ کیا ہے مجھ سے ۔ آیت سرحان کی باتوں کو سن اپنا سر نہ میں ہلائے اسکے لفظوں کو بریک لگا گئی ۔۔۔

آیت تم کب اس محبت میں قید ہو گئی ۔۔؟ سرحان اُسکی آنکھوں میں محبت دیکھ سکتا تھا۔۔۔

یہ کیا ہوتی ہے ۔۔؟ آیت جس نے یہ الفاظ پہلے بھی سنے تھے ۔ سرحان کے الفاظ کاٹ درمیان میں بولی ۔

وہی محبت جو میرے دل میں پری کئلیے ہے ۔ آج ویسی ہی تمہاری آنکھوں میں اُس عمران برہان شاہ کے لیے نظر آ رہی ہے ۔۔۔۔

آیت کی آنکھیں جیسے خود بہ خود تھمی تھی ۔ وہ الجھی تھی ۔ اُسکو اس محبت سے زیادہ کچھ لینا دینا نہیں تھا ۔

ہاں وہ اتنا جانتی تھی ۔ کہ سرحان پری کے بنا رہ نہیں سکتا تھا ۔ اور اُسکی بڑی وجہ یہ محبت تھی ۔

اگر آیت نے محبت کا کوئی مطلب سمجھا تھا ۔ تو بس یہی سمجھا تھا ۔

اُسکا دماغ اتنا جانتا تھا ۔ برہان اُسکا ہے صرف اُسکا دوست رہنے والا ہے ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

بیوٹیفل آیت نظر نہیں آ رہی ۔ وہ کہاں ہے ۔۔۔؟ برہان جو تیار ہونے کے لیے اوپر روم میں جانے والا تھا ۔

شبانہ اپنی خالہ کو آئے دیکھ آیت کا پوچھ گیا ۔ آج ماہین کی سالگرہ تھی ۔

جس وجہ سے شاہ پاؤس میں ایسے ہی اُس کی خوشی پوری کرنے کے لیے پارٹی رکھی ۔

اور صرف خاص فیملی ہی کو دعوت دی گئی تھی ۔

وہ شاید بیٹا اوپر گئی ہے ماہین کے پاس ، شبانہ اپنی آپا کی طرف بڑھاتے برہان کو جواب پاس کر گئئ ۔ تو وہ فورا سے اوپر کی طرف بھاگا ۔۔

آیت ۔۔۔۔ !!

آیت جو ابھی ماہین کے روم کے پاس کھڑی سوچ رہی تھی ۔ کہ اندر جائے یا نہ برہان کی آواز سن پلٹی ۔

برہان نے غور سے اُسکو دیکھا تھا ۔ وہ وائٹ فراک میں کسی پری سے کم نہ لگی تھی۔

برہان کا چہرہ خود بہ خود ہی مسکرا گیا ۔ جبکے بدلے میں آیت نے خفگی سے منہ پھولائے برہان کو دیکھا ۔

میرے ساتھ چلو ۔ برہان اپنے پورے حق سے آیت کی طرف بڑھا تھا ۔ اور اُسکا نازک سا ہاتھ پکڑے اپنے روم کی طرف گیا ۔

آیت ویسے ہی اسکے ساتھ مقابل کے روم میں داخل ہوئی ۔

روم کسی محل سے کم نہ تھا ۔ آیت کی آنکھیں کھلی کی کھلی ہی رہ گئی ۔

اُس دن تم اتنی جلدی واپس کیوں چلی گئی تھی ۔۔؟ برہان اپنے سینے پر ہاتھ باندھتے اُسکو اپنی طرف متوجہ کروا گیا ۔

آپ تو ناراض تھے ۔۔؟ آیت جو برہان کے سوال کا جواب دینے لگی تھی ،

سوچ آتے ہی اپنی چھوٹی سے کمر پر ہاتھ ڈھر مقابل کو غور سے دیکھنے پر اُکسا گئی ۔۔

ہاں تھا ۔ مگر پھر میرا غصہ ٹھنڈ ہو گیا ۔ کہ مجھے تمہیں ڈانٹا نہیں چاہیے تھا ۔

ایم سوری ۔۔! وہ بنا دیر کیے جلدی سے بولا ، میں بہت روئی تھی ۔ وہ بھی شکوہ کرتے آنکھیں پھیلا گئی ۔

میں نے ڈانٹا تھا اس لیے۔۔؟ اب کے برہان نے اسکے پیچھے بالوں کا جوڑا دیکھا تھا ۔۔

جو چوٹیا کیے گول گول رول کرتے پن کیا گیا تھا ۔ آیت مشکل سے اپنی گردن اٹھائے برہان کو دیکھ بات کر رہی تھی ۔

ہاں نہیں تو کیا میں ایسے ہی روئی تھی ۔۔؟؟ آیت نے اب کے غصے سے ناک پھولایا ۔۔۔

پری تم پری کی ملکہ لگ رہی ہو ۔ برہان جو آیت کو دیکھ آنکھیں جھپکانا بھول رہا تھا ۔ دھیمے سے بولتے اُسکو آئینے کے سامنے کر گیا ۔۔۔

آیت نے آئینے سے برہان کا عکس دیکھا تھا ، آپ مجھ سے کتنے لمبے ہو ۔۔؟ آیت نے اب کے اپنا ہاتھ اوپر کو اٹھایا تھا ۔ تاکہ برہان کا قد دیکھ سکے ۔

مگر چاہ کر بھی اُسکا ہاتھ برہان کے سر تک تو کیا کندھے تک نہیں پہنچ رہا تھا۔

کوئی بھی نہیں کچھ سالوں کی بات ہے ۔ پھر تم اور خوبصورت اور بڑی ہو جاؤ گی ۔

برہان آیت کے جوڑے سے پن نکال اُسکی چوٹیا کھولنے میں مصروف ہوا

آیت بس ویسے ہی اُسکا چہرہ دیکھنا شروع ہوئی ۔

آیت تمہارے نزدیک سب سے زیادہ کون ہے ۔ وہ شاہ یا میں ۔۔۔؟برہان آیت کر گنے بالوں کو آزاد کرتے اُسکی پشت کر بکھیر گیا ۔۔۔

برہان کے اس عمل سے آیت کی خوبصورتی میں مزید چار چاند لگے ۔

شاہ ۔۔۔! بال نہیں کھولنے تھے ۔ آیت اب کے برہان کی طرف پلٹی تھی ۔

جبکے رونے والا فیس بھی بنایا۔ اس میں برائی کیا ہے ۔۔؟ برہان کے ماتھے پر بل پڑے تھے۔۔

اس میں برائی کیا ہے ۔۔؟ برہان نے بھنویں اچکائے پوچھا ۔

مجھے بال نہیں دکھانے سب کو ۔ ماما مارے گی ۔ اور ویسے بھی اگر ماما کہتی ہے ۔ مجھے سر پر دوپٹہ لینا چاہیے ۔

میں بڑی ہو گئی ہوں ۔ آیت واپس سے اپنے بالوں کو باندھنے کی کوشش میں لگی ۔

ماما ٹھیک ہے کہتی ہے ۔ برہان دو ٹوک بولا تھا ۔ اور واپس سے ہاتھ کے بال پکڑے اُسکی اپنے طریقے سے چوٹیا بنا گیا ۔

آیت جو آئینے میں دیکھ رہی تھی ۔ اپنی ہنسی کو چھپانے کی کوشش کرنے لگی ۔

اچھی نہیں بنی ۔۔؟ برہان آیت کی چوٹیا آیت کے کندھے پر رکھتے اسکے سامنے کر گیا ۔

بہت اچھی بنائی ۔ ایسی تو ماما بھی نہیں بنا سکتی ۔ شکریہ آپ کا آیت پوری طرح ایکٹنگ کرتے برہان کو یقین دلا گئی۔

شاہ اب آپ بھی تیار ہو جاؤ ۔ نہیں تو ہم لوگ کیک نہیں دے گئے آپ کو ۔ آیت ڈور کی طرف بڑھتی برہان کو مسکرانے پر مجبور کر گئی ۔

اچھا یہ بتاو میں کیا پہنوں۔۔؟ برہان اُسکو واپس سے پکار گیا ۔

آیت پلٹی تھی ۔ اور برہان کو دیکھا تھا ۔ برہان نے آنکھوں سے صوفے کی طرف اشارہ کیا تھا ۔

وہ جلدی سے مسکراتے وائٹ سوٹ پر ہاتھ رکھ گئی ۔ کوئی ٹس شرٹ اور جینز میں سے بتاو ۔۔

برہان نے جیسے اپنی پسند بھی بتائی ۔ نہیں مجھے یہی دیکھنا ہے ۔ آیت نے جیسے اپنا فیصلہ سنایا تھا ۔

تبھی  دونوں کے ڈمپل گہرے ہوئے تھے ۔ برہان جلدی سے تیار ہونے کے لیے چینچ روم میں گیا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

شاہ آپ بھی یہاں آئے ہو ۔۔۔؟ آیت جو برہان کے روم سے نکل سیدھی نیچے ہال میں آ چکی تھی ۔

سرحان کو دیکھ بھاگ اسکے قریب آتے رکی ۔شہزادی تم یہاں آئی تھی ۔ تو مجھے تو آنا ہی تھا ۔۔۔

سرحان مسکراتے اُسکو غور سے دیکھ گیا ۔ بہت خوبصورت لگ رہی ہو ۔ پریوں کی طرح ۔۔۔

سرحان نے بھی تعریف کی تھی ۔ جبکے آیت سن ہلکے سے ڈمپل گہرے کر گئی

آیت عمران برہان شاہ کہاں ہے ۔۔؟ میں آج صرف اُس سے ملنے آیا ہوں ۔

میں دیکھنا چاہتا ہوں ۔ وہ کیسا ہے ۔ سرحان جس نے ابھی تک برہان نہیں دیکھا تھا ۔ آیت سے پوچھتے صاف بتایا ۔

وہ تو تیار ہو رہے ہیں ۔ آ جائیں گے ۔ پھر شاہ آپ ان سے ملنا ۔ مجھے پتا ہے آپ کی اور عمران کی بھی دوستی ہو جائے گی۔

آیت ویسے ہی خوشی سے سرحان کو بولتے اُسکا ہاتھ پکڑ گئی ۔

تبھی برہان شاہ کی نیلی آنکھوں نے یہ منظر دیکھا تھا ۔ وہ کیوں نہیں برادشت کر پاتا تھا ۔ وہ اپنے جذبات سے انجان تھا ۔

برہان الٹے قدم ہی واپس مڑا ۔ وہ غصے سے روم کا ڈور بند کرتے اپنے کپڑے دیکھ نوچنے والے انداز میں اتار پھینک گیا ۔

اسکے دل میں صرف وہی ہے ۔ برہان توں کیوں اسکے پیچھے بھاگ رہا ہے ۔۔؟ برہان کی نیلی آنکھوں میں وحشت ابھری تھی ۔

وہ کیوں آیت کو کسی اور کے ساتھ نہیں دیکھ سکتا تھا ۔ نہ اسکو سمجھ آ رہا تھا اور نا ہی کوئی بتانے والا تھا ۔

ٹھیک بولتے ہیں ۔ پاپا یہاں کی لڑکیاں بہت بری ہوتی ہے ۔

آیت تم میرے ساتھ کھیل رہی ہے ۔ وہ صرف اسکے ساتھ رہنا چاہتی ہے ۔ برہان کا دل خود ہی غلط سوچ لے گیا تھا ۔

جبکے نیلی آنکھوں میں درد بھرا تھا ۔ وہ جس چیز کا تھا ۔ وہ انجان تھا اس احساس سے ۔۔۔

نفرت خود پیدا ہو گئی تھی ۔ آج کے بعد یہ برہان شاہ کبھی بھی آیت خان کی طرف نہیں دیکھے گا ۔

برہان کی آنکھوں میں وہ منظر کسی کاٹے کی طرح چبھا تھا ۔ جب آیت نے سرحان کا ہاتھ پکڑا ۔۔

کیک کاٹ دیا گیا تھا ۔ اور سب بڑوں نے ماہین کو خوب ساری لمبی عمر کی دعائیں دی ۔

سرحان جو آیا تھا برہان سے ملنے تھا ۔ مگر سلطان شاہ کے اچانک جلدی سے واپس جانے کی ضد میں ان کے ساتھ پارٹی ادھوری چھوڑ چلا گیا ۔

آیت منہ بنائے اپنی ماں کے ساتھ لگے بیٹھی تھی ۔ کیونکہ برہان جب اوپر سے آیا ۔ آیت برہان کو جنز اور ٹی شرٹ میں دیکھ چونکی تھی ۔۔۔

اسکو اچھا نہیں لگا تھا ۔ ابھی وہ اس بات پر برہان سے ناراض ہونے کا سوچ رہی تھی ۔ کہ برہان اسکو اگنور کیے پوری پارٹی میں ماہین کے ساتھ مصروف ہوا

برہان نے ماہین کو اپنے ہاتھوں سے کیک بھی کھلایا ۔ لیکن بھول کر بھی ایک بار آیت کو نہیں دیکھا تھا۔

پھر آیت کا بھی منہ بنا تھا ۔ اُسنے بھی سوچا تھا ۔ اب وہ بات نہیں کرے گی ۔

آیت بیٹا تم یہاں کیوں بیٹھی ہو ۔۔؟اوپر جاؤ برہان اور ماہین لوگ کافی انجوائے کر رہے ہیں۔۔۔

اسماء بیگم آیت کو اداس دیکھ پیار سے بولتی اوپر جانے کا بول گئی ۔،

آیت نے بھی سوچا تھا ۔ کہ ایک بار پھر کوشش کرنی چاہیے ۔

ہائے آیت ۔۔۔۔!!! ماہین آیت کو روم میں داخل ہوتے دیکھ مسکراتے بول گئی ۔

برہان جو ماہین کے گفٹ اسکے ساتھ کھلانے میں مدر کر رہا تھا ۔

سرسری سی نگاہ ڈالے واپس اسی کام میں لگا ۔ آیت نے بھی برہان کو دیکھا تھا ۔

جبکے چھوٹے چھوٹے قدم لیتے وہ وہی ماہین کے قریب برہان والی سائیڈ پر بیٹھی ۔

تبھی برہان اٹھا تھا ۔ اور ماہین کے دوسری طرف جاتے لیٹا ۔

آیت کو کچھ سمجھ نہیں آیا تھا ۔ جبکے ماہین بھی حیران ہوئی تھی ۔

یہ میں کھولو گی ۔۔۔ برہان جس کے ہاتھ میں اپنا دیا ہوا گفٹ آیا تھا ۔

ماہین برہان کے ہاتھ سے چھینتے مسکراتے بولی ۔ جبکے جلدی سے کھولنا شروع کیا ۔

واہ۔۔۔ جیسے ہی ماہین نے دیکھا ۔ خوبصورت لاکٹ مسکراتے برہان کے گلے لگی ، آیت جو پاس ہی بیٹھی تھی ۔ حیرانگی سے آنکھیں بڑی کر گئی ۔

برہان نے غور سے اُسکا چہرہ دیکھا تھا ۔ آیت کا غصہ سے برا حال ہوا تھا۔

چلو ابھی آیت کا گفٹ دیکھتے ہیں ۔ برہان ماہین کو خود سے الگ کرتے اشارہ کر گیا ۔۔۔۔

تو آیت نے اب کہ برہان کو غور سے گھورا ۔

کیا دیا آیت خان نے۔۔؟ برہان سپاٹ سے دانت پیستے ماہین سے پوچھ گیا ۔

آیت نے بھی لاکٹ دیا ہے ۔ ماہین ہاتھ میں پکڑے ناگواری سے برہان کی طرف کر گئی ۔۔۔

یہ بھی کوئی گفٹ ہوا ۔ آیت اگر اتنے پیسے نہیں تھے ۔ کہ اچھا سا گفٹ دے پاتی تو رہنے دیتی ۔

برہان نے اک بار پھر وہی کھیل کھیلا تھا ۔ نفرت کا بیج دونوں میں گہرا رنگ پڑنے کو تیار ہونے والا تھا ۔

یا پھر یہ کہنا بہتر ہوگا ۔ کہ برہان کا دل نفرت پکڑ چکا تھا ۔ اور اب باری آیت کی تھی ۔

آیت جو ابھی ویسے ہی برہان کے بےہیو سے پریشان ہوئی بیٹھی تھی ۔

اب کے برہان کے الفاظ سن ساکت ہوئی ۔ جبکے ماہین بھی برہان کی بات سن ہلکے سے مذاق بناتے ہنسی ۔

تمہیں مزید مزے کی بات بتاؤں ۔ برہان ماہین کو مسکراتے دیکھ دریافت کر گیا

تو ماہین نے فورا سے اپنا سر ہاں میں ہلایا ۔ آیت کی آنکھیں تو جیسے رونے کو تیار ہوئی تھی۔۔۔

وہ کیسے مشکل سے بیٹھی تھی ۔ وہ وہی جانتی تھی ۔ آیت کو لگتا ہے ، کہ وہ دنیا بہت خوبصورت کوئی پری ہے ۔

جس پر کوئی بھی مر جائے گا ۔ ماہین اب تم ہی بتاؤ اسکو ۔۔۔

کہ وہ اتنی خوبصورت نہیں ہے ۔ کہ کوئی بھی مر جائے گا ۔ برہان جس کی آنکھوں میں نفرت کا سایہ صاف دیکھا جا سکتا تھا ۔

نفرت کی آگ میں کیا بول رہا تھا ۔ کچھ بھی سمجھنے کی کوشش نہیں کی تھی ۔

آیت جس کے آنسو ابھی آنکھوں کناروں پر ٹھہرے ہوئے تھے

مقابل کے الفاظ سن رفتا لیے گالوں پر بہے ۔ جبکے اس بار ان آنسووں سے کسی کو فرق نہیں پڑنے والا تھا ۔

کیا ہوا۔۔؟ برا لگ گیا ۔۔؟ برہان آیت کی طرح رونے والا چہرہ بنائے اُسکو مزید حیران کن کر گیا ۔

میں کچھ غلط تو نہیں کہا ۔ آیت خان سچ یہی ہے ۔ کہ تم کبھی بھی ماہین کے مقابل نہیں آ سکتی ۔

ایسے کرو یہ اپنا گفٹ کسی اپنے غریب دوست کو دے دینا ۔ برہان نے ویسے ہی لاکٹ آیت کے ہاتھ پہ رکھا ۔

جبکے ماہین اس ساری کاروائی میں مسکراتے لطف اندازو ہو گئی تھی ۔۔

تبھی مان نے اپنی آنکھوں سے سارا منظر دیکھا تھا ۔ آیت اپنی مٹھی بند کرتے فورا سے اٹھی تھی

اب مزید وہ سن نہیں سکتی تھی ۔ اُسکی برداشت جیسے جواب دے گئی تھی ۔،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ؔ

کیا ہوا ہے ۔۔ آیت کو ۔۔؟ سرحان کو جیسے ہی پتا چلا کہ آیت کو ایک ہفتے سے بخار ہے ۔ وہ فکرسے فون پر دریافت کر گیا ۔

کچھ نہیں شاہ ۔ بس اُسکو نظر لگ گئی ہے ، اکرام نے بتاتے جیسے بات ختم کی تھی ۔

چاچو ابھی وہ کیسی ہے ۔۔؟ سرحان نے اب کے اگلا سوال کیا ۔

ٹھیک ہے ۔ خاموش سی ہے ۔ بخار کی وجہ سے ۔ لیکن کچھ دنوں میں ٹھیک ہو جائے گی ۔۔۔

اکرام نے سرحان کو بے فکر کرنا چاہا ۔ تو وہ خاموش سا ہوتا فون بند کر گیا۔

ایسے ہی دو دن بعد شبانہ بیگم زبردستی آیت کو اپنے ساتھ لیے شاہ ہاوس آئی ۔

کیونکہ اسکے ایک ہفتے بعد ہی وہ لوگ واپس جانے والے تھے ۔ 

میں نے سننا تھا ۔ تمہیں بخار ہو گیا تھا ۔۔؟؟ برہان آیت کو خاموش بیٹھے دیکھ آرام سے ٹیبل سے ٹیک لگائے اُسکو اپنی طرف متوجہ کر گیا ۔

آیت جو نظریں جھکائے ۔ خاموش سی بیٹھی اپنی ماں کا انتظار کر رہی تھی ۔

پلکیں اٹھاتے برہان کو دیکھا ۔ جبکے نفرت کی طرح آنکھیں پھیری ۔

تمہاری ہمت کیسے ہوئی ۔ مجھ سے ایسے نظریں پھیرنے کی ۔۔؟

وہ اک دم سے آیت کو بازو سے پکڑے کھڑا کر گیا ۔

آیت نے نفرت سے برہان کو گھورا ۔۔ جبکے خود کو اُس سے دور کیا ۔

آج تو ایسے مجھے پکڑا ہے ۔ مسٹر عمران شاہ ۔ پھر کبھی بھی یہ غلطی مت کرنا ۔۔

تم جیسے امیر کو میں اپنی  جوتی کے برابر رکھنا پسند کروں گی ۔

کیا سمجھتے ہو تم ۔۔؟ کہ جب تمہارا دل کرے گا ۔ تم مجھ سے بات کر سکتے ہو ۔۔۔؟

آیت کی نفرت جو ایک ہفتہ دو دن میں گہرا رنگ پکڑ چکی تھی ۔ سپاٹ ہوتے پوچھ گئی ۔۔۔۔

برہان چونکا تھا ۔ اُسکو بالکل بھی اندازہ نہیں تھا ۔کہ آگے سے ایسا جواب آیت بھی دے سکتی ہے ۔

ہاو ڈے یو ۔۔؟ “ تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھے اپنی جوتی بولنے کی ۔۔؟ برہان نے اک دم سے آیت کو پکڑتے دیوار سے لگایا تھا ۔۔۔

آیت ڈری تھی ۔ آخر اُسنے اس سے پہلے کبھی ایسا سامنا نہیں کیا تھا ۔

ویسے ہی ہمت ہوئی ۔ جیسے اُس دن آپ کو ہوئی تھی ۔ آپ نے کیا کچھ نہیں کہا تھا ۔۔؟

چھوڑیں مجھے ۔ آیت اب کے چیخی تھی ۔ برہان نے نفرت سے دیکھتے اسکو چھوڑا ۔۔۔۔

چلیں میں تو غریب ہوں ، لیکن ایک بات بتاؤں مسٹر عمران شاہ ۔۔۔

آیت کی آنکھوں میں نفرت صاف برہان محسوس کر سکتا تھا۔

میں نے ماہین کے لیے وہ گفٹ اپنے پیسوں سے خریدیا تھا ۔ وہ پیسے جو مجھے میری پاکٹ منی دی گئی تھی ۔

ابھی آپ بتائیں ۔ جو گفٹ آپ نے ماہین کو دیا تھا ۔ کیا وہ آپ کے اپنے ذاتی پیسے تھے ۔۔؟

کیا آپ نے اپنی پاکٹ منی جمع کی تھی ۔ یا پھر وہ خوف کمائے تھے ۔۔؟

ایک بار جواب دیں ۔ کہ وہ پیسے آپ کے ذاتی تھے ۔ تو قسم کھاتی ہوں جو بولو گئے کروں گی ۔

آیت نے اب کے برہان کے سامنے جیسے آئینہ رکھا تھا ۔ وہ خاموش سا جیسے سوچ میں پڑا ۔

ہاں تو میرے پاپا کے پیسے میرے ہی تو ہیں ۔ برہان نے جلدی سے جیسے یاد کرتے گویا ۔۔۔

ایسے تو میرے پاپا کے پیسے بھی میرے پیسے ہوئے ۔ میں نے یہ سوال نییں کیا

کیا وہ پیسے ذاتی تمہارے تھے ۔۔؟ آیت نے اب کے آرام سے سیدھے الفاظ میں پوچھا ۔۔

جبکے برہان خاموش سا ہوا ۔ تبھی آیت طنزیہ مسکرائی ۔

تم میرا مذاق بنانے کی کوشش کر رہی ہو ۔۔؟ برہان کو اُسکا ایسے مسکرانا زہر لگا تھا ۔۔

نہیں مسٹر عمران شاہ ۔۔۔ میں مذاق بنانے کی نہیں ۔۔، تمہیں تمہاری اوقات بتانے کی کوشش کر رہی ہوں ۔۔

آیت نے پوری نفرت سے برہان کا چہرہ دیکھتے چباتے یہ الفاظ ادا کیے

جبکے برہان کا غصہ اسکے سر پر سوار ہوا ۔ دونوں ہی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھے ۔

اگر اتنا ہی پیسے کا غرور ہے ۔ تو خود کما کر دکھاؤ ، مان جاؤں گی ۔ کہ تم بہت قابل انسان ہو ۔

کیا کہا تھا اُس دن ۔۔؟ آیت نے یاد کرنے کی ایکٹنگ کی تھی ۔

کہ میں غریب اپنے کسی دوست کو وہ گفٹ دوں ۔ چلیں میں غریب ہی سہی مگر گفٹ تو ذاتی دیکھ سکتی ہوں نہ۔۔۔

آپ بتاؤ مجھے اپنے پاپا کے بغیر کیا ہو ۔۔؟ کبھی سوچا ہے ۔۔؟ آیت نے آج جیسے سارے بدلے لینے تھے

مسٹر عمران شاہ آپ اپنے پاپا کے بنا خود ایک غریب انسان ہو ۔ جس کے پاس ایک بھی پیسہ نہیں ہے۔

پھر کبھی ایسے میرے منہ نا لگنا۔ آیت بات مکمل کرتے اپنا دوپٹہ درست کر گئی ۔

آج اتنی بکواس کر کہ آیت خان تم میری نظروں میں گر گئی ۔،

میں قسم کھاتا ہوں ، کہ ایک دن اپنا مقام بناؤں گا ۔ ساری دنیا مجھے میرے کام سے پہچانے کی گی ۔

نفرت ہے ۔۔۔محجھے تم سے نفرت ۔۔۔۔برہان اسکی  آنکھوں میں دیکھ گرجا تھا

آیت جو اس کے سامنے  ہی موجود تھی ۔ جس کی آنکھوں میں اس کی باتوں کی وجہ سے پانی جمع ہو گیا تھا ۔

وہ طنزیہ ہنسی  ۔۔۔نہیں تم نفرت نہیں کر سکتے ۔ پتہ ہے کیوں۔۔؟

کیونکہ میں تمہاری کزن ہوں ۔

برہان  جو غصے سے اس کو دیکھ رہا تھا۔  اس کی بات سن کر طنزیہ مسکرا کر بولا ۔ تم کو کس نے کہا۔۔؟

 کہ تم میری کزن ہو ۔۔؟ تم میری کزن نہیں دشمن ہو ۔بس آیت جو اس کی نفرت کو دیکھ رہی تھی۔

 نفرت ۔۔۔؟

ہمم ۔۔۔ٹھیک ہے ۔ تو سن لو تم بھی ۔۔کہ آج سے مجھ کو بھی تم سے نفرت ہے ۔۔۔

 سنا تم نے ۔۔؟ مسٹر شاہ مجھے  تم سے نفرت ہے ۔ اور ہاں اگر تم نے کبھی یہ نفرت ختم کرنی چاہی ۔

تو میں یہ ختم ہونے نہیں دوں گی ۔ کیونکہ میری زندگی کے کچھ اصول ہے ۔ جو ابھی کچھ دن پہلے ہی بنائے ۔

کہ جب میں کسی سے پیار کرتی ہوں تو اس کے لیے کچھ بھی کرتی ہوں ۔ اور نفرت تو میں نے کبھی کسی سے کی نہیں ۔ کوئی  بات نہیں اب پہلی بار نفرت بھی کر کے دیکھ لیتی ہوں۔

برہان جو کافی دیر سے اس کی باتوں کو سن رہا تھا ۔  مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ کہ کون مجھ سے کتنی نفرت ہے۔ پر ہاں ایک بات بتادیتا ہوں۔

 کہ جب میں کسی سے پیار کرتا ہوں تو ہر حد سے زیادہ پیار کرتا ہوں ۔ اور نفرت تم تو دیکھ ہی رہی ہو ۔

ہمم۔۔۔

آیت جو اس کو نفرت سے دیکھ رہی تھی افسوس ۔۔۔۔اتنا کہتے  جانے کے لیے بڑھی ۔،تو برہان جو اس کو ہی دیکھ رہا تھا۔ ۔۔۔۔

 اس کے اس طرح کرنے سے غصے سے اس کے بازو کو پکڑ کر دیوار سے لگا گیا ۔

 افسوس کیا ۔۔؟ ہاں ۔۔۔؟؟

آیت جو اس کے لیے تیار نہیں تھی اس کے اس طرح پاس آ جانے سے ڈر جاتی ہے ، چھوڑو مجھے۔۔۔

برہان جو اس کو غور سے دیکھ رہا تھا ۔ اس کے اس طرح کرنے سے مسکراتے قریب ہوا ۔  

بےبی اتنی نفرت نہ کرنا کہ ساری عمر ہی میرا سامنا کرنا پڑ جائے ۔

آیت جو ڈر کر اس کو ہی دیکھ رہی تھی ۔ اس کے الفاظ سن طنزیہ مسکرا گئی ۔،

اُس دن سے پہلے میں زہر کھا لینا پسند کروں  گی ۔

میں یہ وقت آنے نہیں دوں گا ۔ اور تم میں کچھ خاص نہیں ہے ۔ جو میں تم کو اپنی زندگی میں شامل کروں گا

تبھی برہان نے اُسکو زہر بھری نگاہ سے دیکھتے چھوڑ گیا ۔

آیت جو اس کو جاتا ہوا دیکھ رہی تھی اپنے آپ سے وعدہ کر تی ہے کہ وہ آج کے بعد کبھی بھی اُسکا سامنا نہیں کرے گی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے


This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about  Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 71   is available here to download in pdf from and online reading .

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment