Pages

Sunday 27 March 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 74 Part 1 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 74 Part 1 Online  

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 74 Part 1

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 74 Part 1

 

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ

قسط نمبر ؛۔ 74 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور

اچھے سے جائزہ لے لینا تھا ، حور عالیہ کو سڑھیوں کو نیچے آتے دیکھ بول گئی

اچھے سے تلاشی لی ہے ۔ سب کمر عمری لڑکیوں کو پولیس لے جانے کا بول آئی ہوں ۔۔

اور باقی اس کوٹھے کی طوائفوں کو زلیخا کی طرح جیل کی ہوا دیکھنے کا فیصلہ ہوا ۔ عالیہ سرسری سا سب پولیس والوں کو کام کرتے دیکھ گویا ۔

چلو یہ کام بھی اچھے سے ہو گیا ۔ آج اس جنت کوٹھے کی ہر دیوار گرے گی ۔

حور نے قہر نظروں سے کوٹھے کو دیکھا تھا ۔ جبکے جلدی سے باہر کی طرف لپکی ،

زلیخا بیگم بشیر سمیت پورے کوٹھے کو خالی کرتے تالا لگایا ۔

لو بھئی ایک کیس تو اپنے انجام کو پہنچا ۔ سب اپنے آفس میں پہنچتی سکون کا سانس بھرتی چئیروں پر براجمان ہوئی ۔

ابھی یہ کام یہاں ختم نہیں ہوا ۔ ہمیں ہر وقت اپنی آنکھیں کھولی رکھنی ہوگی ۔

کہ سر کس سے ملتے ہیں ۔ یا پھر زلیخا کو کس سے ملواتے ہیں۔

میرا دل کہہ رہا ہے ۔ ضرور سر زلیخا کو کسی اور کے حولے کریں گے ۔

حور نے اپنا خدشہ ظاہر کیا ۔ مجھے بھی یہی فیل ہو رہا ہے ۔ حیا نے بھی جلدی سے گویا تھا۔۔

چلو گائز میں بعد میں ملتی ہوں ۔ پہلے میں ذرا ان سب لڑکیوں کے بیان ریکارڈ کروا دوں ۔۔۔

عالیہ اپنی جگہ سے اٹھتے گئی ۔ تو انار نے بھی فون نکالتے گھر کال ملائی ۔

 ٭٭ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

چاچو ویسے آپ نے میرا آج کا دن بنا دیا ۔ سرحان خوشی سے اکرام سے ملتے ساتھ ہی براجمان ہوا ۔

بس سوچا آج آفس میں تم پر چھاپا ڈالا جائے ۔ اکرام نے اب کے مسکراتے سرحان کے کندھے پر ہاتھ رکھا ۔

ماشااللّہ سے ہمارے شاہ نے کام کو واپس سے اپنے ہاتھ میں سنبھل لیا ۔۔؟

اکرام سرسری سا سرحان کے ٹیبل کو دیکھ گیا ۔ جس پر لاتعداد فائلز کا ڈیر لگا پڑا تھا ۔

بس چاچو ۔۔۔ سرحان ہلکے سے مسکراتے کاؤنٹر پر چائے لانے کا بول گیا ۔

مجھے پورا یقین ہے ، چاچو آپ کسی کام کی وجہ سے ہی لاہور آئے ہو ۔

ایسے ہی ملنے کبھی بھی نہیں آ سکتے ۔ بابا سائیں سے آپ کو چھٹی کہاں ملتی ہے ۔سرحان پوری طرح اکرام کی طرف متوجہ ہوا تھا ۔ جبکے ساتھ مسکراتے لاہور آنے کی وجہ جاننی چاہی ۔

لاہور تم لوگوں سے ملنے ہی آیا تھا ۔ اور ویسے بھی میں میرپور جا رہا ہوں ، اپنی بیٹی سے ملنے ۔۔۔

میں سرپرائز دینا چاہتا ہوں ، برہان اور آیت کو اکرام نے اب کے خوشی سے بھرے انداز میں سرحان کو بیاں کیا ۔

ماشااللّہ ۔۔۔ کیا بات ہے ۔ داما سے ملنے جا رہے ہیں ۔۔؟ سرحان شرارت سے مسکراتے اکرام کو قہقہہ لگانے پر مجبور کر گیا ۔۔۔۔

بہت دیر ہو گئی ہے ۔ شاہ آیت سے میری بات کبھی نہیں ہوئی ، بس اُسکی ماں سے خبر مل جاتی ہے ۔

یا پھر کبھی کبھی آیت کال کرتی ہے ، حال چال پوچھتی ہے ۔

تمہاری چچی چاہتی تھی ۔ آیت کچھ دنوں کے لیے ساہیوال آ جاتی ۔ میں نے ساتھ لانے کا کوئی وعدہ تو نہیں کیا ۔

مگر ہاں سوچا آیت سے مل دو دن بعد واپس آ جاؤں گا ۔ ایسے برہان کا اعتراض بھی دور ہو جائے گا ۔

کہ ہم لوگ کبھی میرپور ان کے پاس رہنے نہیں جاتے ۔۔ اکرام ملازم کو چائے کی ٹرے رکھتے دیکھ بول خاموش ہوئے ۔

یہ تو بہت اچھا خیال ہے ، چلیں پھر آپ میرپور سے ہو آئیں ۔

ویسے آیت آپکو دیکھ خوش ہو جائے گی ، سرحان نے اب کے مسکراتے آیت کی خوشی کا سوچتے گویا ۔۔۔

ہمم

یہ تو ہے ۔ اکرام بھی ہلکے سے مسکرائے ۔

ویسے آج موسم اچھا لگ رہا ہے ، سرحان نے وال گلاسیز سے باہر دیکھتے بولا ۔

مجھے لگتا ہے ۔ میرپور میں آج بارش ہو گی ، جانے کیوں اکرام کو ایسا لگا تھا ۔

چاچو موسم یہاں اچھا ہے ، آپ کو کیوں لگا میرا پور بارش ہو گی ۔۔ سرحان چونکا تھا ۔ جبکے حیرانگی سے پوچھا ۔

ایسے ہی بیٹا ۔ میرے منہ سے نکل گیا ۔ اکرام نے شانے اچکائے بول بات ختم کی ۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور

آہ ۔۔۔۔

سرشار جس کے کندھے میں بے حد درد اٹھا تھا ۔ چیختے سب کو ڈرا گیا ۔

صبر رکھو میرے شیر ۔ وقار اپنے بیٹے کو حوصلہ دیتے قریب ہی بیٹھے ۔

ڈاکٹر نے ڈرتے ڈرتے دوبارہ سے سرشار کے پٹی کی ۔ چونکہ اسکے زخم سے مسلسل خون بہتا ہی جا رہا تھا ۔

مجھے تکلیف ہو رہی ہے ۔ بابا کیسے برداشت کر لوں ۔۔۔؟ وہ اب کے آنکھیں بھنچے چباتے گویا ۔

عاطف بھی اپنے بھائی کو تکلیف میں دیکھ کھا جانے والی نظروں سے ڈاکٹر کو گھور گیا ۔ جیسے اُسنے جان بوجھ کر اُسکو تکلیف دی ہو ۔۔۔

واپس سے تو خون نہیں نکلے گا ۔۔؟ وقار ڈاکٹر کو اٹھتے دیکھ فورا سے پوچھ گیا ۔

سائیں زخم بہت گہرا ہے ۔ گولی زیادہ دور سے نہیں لگی ، یہی وجہ ہے کہ زخم اتنی تکلیف دے رہا ہے ۔

میں نے پٹی کی ہے ۔ ٹانکے زخم کی وجہ سے بار بار کھل رہے ہیں ۔

لیکن انشااللہ چھوٹے سائیں جلدی ہی صحت یاب ہو جائیں گے ۔ ڈاکٹر نے بتاتے ساتھ ہی دعا دی ۔

یہ جس نے بھی کیا ہے ۔ اُسکو میں چھوڑوں گا نہیں ۔ اپنے ہاتھوں سے اُسکی جان لوں گا ۔۔

وقار شیزاری کا غصے سے برا حال ہوا ۔ وہ اپنے بیٹے کو ایسے تکلیف میں دے خود بھی پریشانی میں مبتلا ہوا ۔

ٹھیک کہا ۔ یہی کرنا ۔ اس سے پہلے عاطف اپنے باپ کو کچھ کہتا ۔آواز سن پلٹے ڈور کی طرف دیکھا ۔

برہان نیلی آنکھوں پہ گلاسیز لگائے بے نیازی سے چلتے وقار شیزاری اور عاطف کو دیکھتے سرشار کی طرف بڑھا۔

خادم نے آگے ہوتے پھولوں کا دستہ سرشار کے قریب پڑے ٹیبل پر رکھا

سرشار جو پہلے ہی تکلیف میں مبتلا تھا ۔ برہان کو دیکھ جیسے تکلیف میں مزید اضافہ ہوا ۔

بہت افسوس ہوا ۔ میں تو کراچی گیا تھا ۔ اسی لیے خبر مجھے تھوڑی لیٹ ملی ۔

لیکن پھر بھی دیکھو تمہارا پتا لینے چلا آیا ۔ برہان دلفریب لہجے میں بولتے آنکھوں سے گلاسیز اتار اپنی وکسٹ میں رکھ گیا ۔

سرشار نے کھا جانے والی نظروں سے برہان کو دیکھا تھا ۔

تمہیں ہمت کیسے ہوئی یہاں آنے کی ۔۔؟ عاطف اپنے باپ اور بڑے بھائی کو خاموش دیکھ غصے سے چیخنے والے انداز میں دھاڑتے گویا ۔۔۔

جبکے اُسکو ایسے بھڑکتے دیکھ وقار شیزاری نے روکنے کی کوشش کی تھی ۔

ہمت تو مجھ سے کبھی غلطی سے مت پوچھنا ۔ ویسے بھی ۔۔۔ برہان اب کہ اپنی جگہ سے اٹھا تھا ۔

اور چہرے پر ہلکے سے مسکراہٹ سجاتے عاطف کے سامنے ہوا ۔

اب تو تمہاری وجہ سے اس خاندان سے رشتہ جوڑ گیا ہے ۔ جس وجہ سے میرا آنا اور آسان ہوگیا ۔

کچھ سمجھ آیا ۔۔؟ برہان نے دھیمے مگر تھوڑے رعب والے انداز میں بولتے عاطف کے کندھے پر ہاتھ رکھتے دباو دیا ۔

ویسے مجھے حیرانگی اس بات کی ہے ۔ سرشار ۔۔ برہان واپس سے سرشار کی طرف گیا ۔۔۔

جو منہ بورسے غصے کو کنٹرول کیے مشکل سے ہی لیٹا برہان کو برادشت کرنے کی کوشش کر رہا تھا ۔

جس نے تمہیں مارا ۔ وہ ایک بار بھی ڈرا نہیں ۔۔؟ ویسے اُسکی ہمت کی دعت دینی چاہیے ،

کیا نشانہ باندھا ۔ سوچو اگر وہ تمہارے دل کے آس پاس کا نشانہ باندھ دیتا تو آج تو تم ۔۔!!

برہان بہت آرام سے بولتے مسکراتے سرشار کی ضبط کو آزاما گیا ۔۔۔

وقار شیزاری جو لب بھنچے صرف برہان کو سن رہے تھے ۔ غصے کو کنٹرول کرنے کے لیے مٹھیاں بھنچی ۔۔۔

دعا ہے تمہارے ساتھ۔ تم جلدی ہی ٹھیک ہو جاؤ ۔ برہان اب کے کہتے تھوڑا سا سرشار کے قریب ہوا ،

چونکہ میں نہیں چاہتا تم اتنی آسان موت مرو ۔ تمہیں تو اس دنیا سے میں ہی رخصت کروں گا ۔

برہان کہ ماتھے پر بل پڑے تھے . جبکے ایک نظر قہر بھری وقار شیزاری پر ڈال لمبے لمبے ڈگ بڑھتے  وہاں سے نکلتا چلا گیا ۔

سائیں کہاں جانا ہے ۔۔؟ خادم برہان کو گاڑی میں سوار ہوتے دیکھ ساتھ ہی تیزی سے پوچھ گیا ۔

اُسی ہسپتال میں چلو ۔ جہاں وہ ارحم ہے ۔ برہان واپس سے آنکھوں پر گلاسیز چڑھاتے گویا ۔۔

تبھی برہان کا فون رنگ کیا تھا ۔ ہاں ملک ۔۔۔؟؟ برہان نے فورا سے فون اٹھایا تھا ۔۔

تمہارا کام ہوگیا ۔ زلیخا کا جنت کوٹھہ آج ہمشیہ کے لیے سو گیا ۔۔۔

ملک نے آرام سے بولتے برہان کے چہرے پر دلفریب مسکراہٹ پھیلائی ۔

یہ تو بہت اچھی نیوز تم نے سنائی ۔ تو اسکا مطلب ابھی وہ تمہاری قید میں ہے ۔۔؟ برہان نے سرسری سا شیو پر ہاتھ پھیرا ۔

جیسے سوچنے کی کوشش کی ۔ کہ آگے کیا کرنا ہے ۔

ہاں یہاں میرے پاس ہے ۔ ملک نے فورا سے جواب دیا تھا ۔

ٹھیک ہے ۔ کچھ دنوں تک تم اُسکی مہمان نوازی کرو ، جب میں کہوں گا ، اُسکو میرپور لے آنا ۔۔۔

برہان نے کچھ سوچتے ملک کو کہتے فون کاٹا ۔۔ فیصل شاہ بہت جلد تمہارے ہر راز سے میں واقف ہو جاؤں گا ۔

داتا بخش ۔۔۔! برہان زیر لب بڑبڑایا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میں بالکل ٹھیک ہوں ۔ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ۔ ارحم آیت کو فکر سے کھڑے دیکھ بیٹھنے کا بول گیا ۔

حور سے تھوڑی دیر پہلے ہی میری بات ہوئی تھی ۔ اُسنے بتایا مجھے کہ جس نے میری جان بچائی وہ آپ کی فیملی کا ہی ہے ۔

ارحم نے اتنا بولتے آیت کو دیکھا تھا، جو سرسری سی نگاہ اٹھاتے سر ہلائے ہاں میں جواب دے گئی تھی ۔

اُسنے آپ سے کچھ پوچھا تو نہیں ۔۔؟ آیت کو جیسے ہی خیال آیا تیزی سے دریافت کیا ۔

نہیں ۔۔۔ میری بات ہوئی تھی ۔ میں تھینکس کہا ۔ اور بات ختم ہوئی ۔ ارحم نے سینجدگی سے دیکھتے جواب دیا ۔

چلیں کوئی بات نہیں ۔ ہم دیکھ لیں گے ، باقی آپ اپنا خاص خیال رکھیں ۔

میرے خیال سے آپ کو ہسپتال سے گھر شیفٹ ہو جانا چاہیے ۔ یہ جگہ سیو نہیں ہے ۔ آیت اب کے اٹھتے آرام سے اپنا خیال بتا گئی ۔

میں نے بھی یہی سوچا تھا ۔ بس تمہارے جاتے ہی چھٹی لوں گا ۔ میرے دوست آ رہے ہیں ۔ ارحم نے آرام سے ہلکے پھلکے انداز میں گویا ۔۔۔

آیت اجازت لیتے وہاں گئی جبکے فورا سے ہسپتال سے نکلی ۔

آیت جو گاڑی کی طرف بڑھنے والی تھی ۔ سامنے ہی جمال کو دیکھ رکی ۔

جمال نے ایک نظر آیت کو دیکھا تھا ۔ اور اپنے قدم اُسکی طرف اٹھائے ۔

کیسی ہیں آپ ۔۔؟ وہ قریب آتے آرام سے اُسکی آنکھیں  دیکھ گیا ۔

جو نقاب میں بے حد خوبصورت نظر آ رہی تھی ۔

میں ٹھیک ہوں ۔ آپ یہاں ۔۔۔؟ آیت جمال سے بات کرنا نہیں چاہتی تھی ۔ لیکن پھر بھی مجبوری میں رکی ۔

کہ کہیں یہ ارحم سے کچھ پوچھنے کی کوشش نہ کرے ۔ جیسے بھی تھا آیت کو جمال پر یقین بالکل بھی نہیں تھا۔۔۔

 میں آپ کے دوست کا حال دریافت کرنے آیا تھا ۔ ویسے بھی مجھے یقین تھا ۔ آپ آئیں گی ۔۔۔

جمال دھوپ کی پڑتی کرنوں سے آنکھوں کو چھوٹا کیے آیت کو بتاتے حیران کر گیا ۔

ہم بیٹھ کر بات کر سکتے ہیں ۔۔۔؟ جمال نے اُسکو ناگواری سے نظریں گھوماتے دیکھ دھیمےسے پوچھا ۔

ٹھیک ہے ۔ امید کرتی ہوں آپ صرف کام کی بات ہی کرے گے ۔ آیت نے تھوڑے تیکے لہجے میں بولتے قدم ہسپتال کے لان میں موجود کیٹنین کی طرف بڑھائے ۔

آیت جمال کی بات سننا چاہتی تھی ۔ چونکہ وہ رات کافی کچھ دیکھ چکا تھا ۔

چائے ۔۔؟ وہ جلدی سے بیٹھتے دریافت کر گیا ۔

بولیں کیا کہنا تھا ۔۔؟ آیت اُسکی بات کو اگنور کرتے سیدھے کام کی بات پر آئی ۔

آپ رات وہاں اکیلی اس آدمی کے ساتھ ۔۔! اوپر سے آپ کو گنل بھی چلانی آتی ہے ۔۔؟ جمال بھی سیدھا ہوا تھا ،

وہ جان چکا تھا ، وہ صرف کام کی بات سنے گی اور بتائے گی۔

تایا جان سے آپ کی کیا دشمنی ہے ۔۔؟ جمال نے اب کے غور سے آیت کو دیکھا تھا ۔۔

جس کی آنکھوں میں غصہ نفرت عیاں ہوئی تھی ۔

آپ نے کل میرے دوست کی مدر کی اُسکا بہت بہت شکریہ ۔

آیت نے ایک لمبا سانس بھرتے بولنا شروع کیا ۔ جمال نے چئیر کے ساتھ ٹیک لگاتے آیت کی بات کو دھیان سے سننا شروع کیا ۔۔۔

حیرت ہے ۔۔۔!! وہ اتنا جلدی چلا گیا ۔۔؟ برہان خادم کی بات سن حیران ہوا تھا ۔

برہان اپنے خاص آدمیوں کے ہمراہ ہسپتال پہنچا تھا ۔

کہ ڈاکٹر نے بتایا ۔ ارحم ہسپتال سے جا چکا ہے ۔ برہان کو یہ سن بہت حیرت ہوئی ۔

فیصل شاہ تمہارا تایا ہوگا ، لیکن میرے لیے وہ ایک گرا ہوا انسان ہے ۔

میں تمہیں کچھ نہیں بتا سکتی ۔ بس اتنا جان لو ۔ جس لڑکے کی تم نے جان بچائی ۔ وہ ایک آرمی آفیسر تھا ۔

خود اب سوچو ۔ ایسا بھی تمہارا تایا کیا کرتا ہے ۔ جو پولیس اسکے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ چکی ہے ۔

آیت نے بہت آرام سے جمال کو کہتے سوچ میں ڈالا ۔

میرے خیال سے بہت ٹائم ہوگیا ہے ۔ آیت اتنا کہتے اٹھی تھی ۔ اور اپنا بیگ کندھے پر ڈالے آگے بڑھی ۔

یہ گاڑی ۔۔؟ برہان جیسے ہی ہسپتال سے باہر نکلا ۔ کل رات والی گاڑی دیکھ روکا ۔

جبکے خود سے بڑبڑاتے نظریں آس پاس گھومائی ۔ تبھی مقابل نے لان میں جمال کو آیت کے ساتھ چلتے دیکھا ۔

برہان جس کی آنکھوں پر گلاسیز لگے ہوئے تھے ۔

 حیرانگی سے شاکڈ ہوتے گلاسیز اتار یقین کرنے کی کوشش کی تھی ۔ دل جیسے درد سے تکلیف محسوس کر گیا ۔

میں نہیں چاہتا تم کبھی جمال سے بات بھی کرو ۔ وعدہ کرو ۔۔ 

برہان کو اپنے الفاظ یاد آئے تھے ۔ جبکے درد سے نیلی آنکھیں لال ہوئی ۔

ٹھیک ہے ۔ میں کبھی بھی جمال سے بات نہیں کرو گی ۔ آیت کے الفاظ جیسے کاٹنوں کی مانند یاد آئے ۔۔

اگر کبھی تمہیں اسکے ساتھ دیکھ لیا تو کیا سزا دوں ۔۔؟ برہان کی آنکھیں پانی سے جیسے تر ہوئی تھی ۔

جبکے تبھی آیت کے الفاظ یاد آئے تھے ، جو تمہارا دل کرے سزا دے دینا ۔ برہان نے غصے سے یاد کرتے مٹھیاں بھنچی ۔

 تم مذاق سمجھ رہی ہو ۔۔؟ برہان سامنے جمال کو آیت سے کچھ بات کرتے دیکھ ماتھے پر بل ڈال گیا ۔

اگر میں نے تم سے کیا وعدہ توڑ دیا ۔ تو سمجھ لینا تمہاری محبت کی میری نظر میں کوئی عزت نہیں ہے ۔

ضرور میرے دل میں کچھ اور ہے ۔ آیت کے یہ الفاظ برہان کو کرب سے اندر تک توڑ گے ۔۔۔

آیت میں سچ میں صرف آپ کی مدر کرنے کے لیے پوچھ رہا ہوں ۔

آپ کیوں دشمنی میں اتنا آگے بڑھ گئی ۔ کہ آپ کو خوف بھی نہیں آیا ۔ اگر آپ کو کچھ ہو جاتا تو ۔۔؟

جمال جو آیت کے راستے میں حائل سینجدگی سے پوچھ رہا تھا ۔ آیت نے گھوری سے نوازا ۔۔۔

دیکھیں آپ کچھ سمجھ نہیں سکتے ۔ اور آپ کی مدر ہمیں بالکل بھی نہیں چاہیے ۔،

اب میرے پیچھے  آنے کی ضرورت نہیں ۔ آیت انگلی اٹھاتے سپاٹ بولتے جمال کو خاموش کروا گئی ۔

جبکے تیزی سے آگے بڑھاتے گاڑی میں سوار ہوئی ۔ تبھی آیت کا فون بجا تھا ۔

برہان ۔۔! آیت اسکرین پر برہان کا نام دیکھ گھبرائی ۔ جبکے تبھی اُسکو برہان کے الفاظ یاد آئے تھے ۔

آیت کی آنکھیں خود بہ خود ہی نم ہوئی ۔ آیت نے مشکل سے کال پک کی تھی ۔

کیا کر رہی ہو ۔۔؟ برہان جو کرب کے عالم میں مبتلا تھا ۔ دھیمے سی آواز میں پوچھ گیا ۔۔۔

می۔۔۔میں۔۔۔۔ کھ۔۔۔کھانا بنا ۔۔۔ رہی ہوں ۔آیت کی کالی سیاہ آنکھوں سے آنسو گرتے موتی کی مانند اندر ہی جذب ہوئے ۔۔

وہ برہان سے جھوٹ بول گئی تھی ۔ برہان نے درد سے نیلی آنکھیں بند کی ۔

ہیلو ۔۔۔ آیت جو فون کان سے لگائے ہوئے تھی ۔ فون کو اچانک سے بند ہونے پر حیران ہوئی ۔

میں کہاں پھنس گئی ۔۔؟ مجھے برہان سے جھوٹ نہیں کہنا چاہیے تھا۔

آیت خود سے ہی الجھی تھی ۔ جبکے جلدی سے گھر پہنچنے کا ڈرائیو کو بولا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کس کی ہمت ہوئی جنت کوٹھے کو ہاتھ لگانے کی ۔۔؟ فیصل شاہ فون کان سے لگائے دھاڑتے فون کے پار موجود شخص کو ڈرا گیا ۔۔۔

سرکار ۔۔۔۔ سی بی آئی کا کام ہے ۔ انہوں نے پورے ثبوت دکھاتے کاروائی کی تھی ۔ ان کو سب کچھ پتا چل گیا تھا ۔

کہ جنت کوٹھے پر کم عمر لڑکیوں کو اغواء کرتے دبئی بھیجا جاتا تھا ۔

اتنا ہی نہیں شراب ، ڈرگس بھی بڑی تعداد میں وہاں سے ملی ۔ زلیخا بیگم کو بھی اٹھا لے گئے ،

اب رب جانے وہ کس کس کا نام بکنے والی ہے ۔ فون کے پار شخص نے تفیصل سے بتاتے فیصل شاہ کی زمین ہلائی ۔

میرا مشورہ ماننے تو کچھ عرصے کے لیے پاکستان سے غائب ہو جائیں ۔

چونکہ اگر زلیخا نے اپنی زبان کھول دی ۔ کہ اُس کوٹھے کا اثر مالک وہ نہیں بلکے آپ ہیں تو آپ کا بچا سب کچھ بھی تبا ہو جائے گا ۔

فون کے پار شخص نے ڈرتے ڈرتے ساتھ ہی مشورہ دیا تھا ۔

اپنی بکواس اپنے منہ میں بند رکھو ۔ کسی میں ابھی اتنی ہمت نہیں آئی ۔ بنا ثبوت کے مجھ پر ہاتھ ڈال سکے ،

فیصل شاہ نے غصے سے دھاڑتے فون دیوار میں مارتے پھینکا ۔

بھائی کیا ہوا ۔۔۔؟؟ اسلم شاہ اپنے بھائی کو اچھے سے جانتا تھا ۔ اسی لیے گھبراتے دریافت کیا۔

میرا سب کچھ تبا ہو گیا ۔۔!! میری محنت میرا سارا پیسہ مجھ سے چھین گیا ۔

میں کو تبا کر دوں گا ۔ کسی کو نہیں چھوڑوں گا  ۔۔ فیصل شاہ پہلی بار آج موت جیسا احساس محسوس کر سکا تھا ۔

بھائی آپ فکر نہیں ۔۔۔۔

کیسے فکر نہ کروں ۔۔؟ ہاں تم نے اتنی محنت نہیں کی نا ۔۔۔ اس لیے بولنا آسان لگ رہا ہے ۔۔۔

تم نے تو آرام سے ساری عمر میرے پھیکنے ٹکڑوں پر زندگی برس کی ہے ۔

تمہارا خود کا تو کچھ بھی نہیں ہے ۔ نہ ہی اولا۔۔۔ فیصل شاہ کی زبان خاموش ہوئی تھی جبکے اسلم شاہ نے نم آنکھوں سے اپنے بھائی کو دیکھا ۔۔۔

مجھے پتا ہے ۔ میں نے کتنی محنت کی تھی ۔ اس دھندے  کو چلانے کیلیے ۔۔۔

میری ساری محنت ایک پل میں ختم ہو گئی۔ میں کیسے برادشت یا صبر کر لوں ۔

میرا ارب کھرب کا سامان پکڑا گیا ، میں کیا کروں گا ۔۔؟ فیصل شاہ نے خود سے بڑبڑاتے غصے سے قمیض کے بٹن کھولے ۔۔۔

جیسے اُسکو سانس لینا مشکل ہو رہا تھا ۔ وہ لمبے لمبے ڈگ بڑھاتے اوپر کی طرف گیا ۔۔۔۔

اسلم شاہ نے اپنی آنکھیں صاف کی تھی ۔ اور سرد آہ بھرتے وہاں سے گیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کیسی ہیں آپ آپا جی ۔۔۔؟؟ آیت  ویڈیو لو اٹھاتے لوچھ جلدی سے کیچن میں داخل ہوئی تھی ۔۔۔

چونکہ اُسکو برہان کے آنے سے پہلے کھانا تیار کرنا تھا ۔ آیت نے سوچا تھا وہ آج برہان کی پسند کا سارا کھانا بنائے گی ۔۔

وہ تیزی سے ہاتھ چلانا شروع ہوئی ۔ساتھ ہی فون شلف پر ٹکایا ۔  ساری سبزیاں اور گوشت ۔ کچا قممہ صاف کرتے رکھا پڑا تھا ۔،

آیت نے فون پر ہی ملازموں کو کام سمجھایا تھا ۔۔اسی لیے اب آتے سیدھے وہ ویسے گون سمت کیچن میں گھسی ۔

میں ٹھیک ہوں بیٹا ۔۔۔ اللہ کا شکر ہے ۔ ماشااللّہ شوہر کے لیے کھانا تیار کر رہی ہے ہماری قابل بیٹی ۔۔؟ آپا جی مریم ( آیت نے جن سے قرآن حفظ کیا تھا ) نے آیت کو کیچن میں کام میں مصروف ہوتے دیکھ استفسار کیا۔۔۔

جی آپا جی ۔۔۔!! آیت نے ہلکے سے مسکراتے نظریں اسکرین پر ڈالی ۔

بہت اچھی بات ہے ۔ اللہ تمہیں ہمشیہ اپنے گھر میں خوش و آباد رکھے ۔

ایسے ہی اپنے شوہر کی خدمت کرو ۔ اللہ تمہیں نیک اولاد سے نوازے ۔ تم میں اور تمہارے میاں میں محبت بڑھتی ہی جائے ۔ آپا جی مریم نے  پورے دل سے دعا دیتے آیت کو نظریں اٹھانے پر مجبور کیا ۔

آیت کے ہاتھ یک دم رکے تھے ۔ اُسکو اپنے بولے جھوٹ یاد آئے تھے ۔

جبکے محبت الفاظ سن اُسکا دل جیسے تیزی سے دھڑکا ۔ کیا ہوا ۔۔۔؟ اداس کیوں ہو گئی۔۔۔؟ 

آپا جی آیت کا چہرہ دیکھ فورا سے پوچھ گئی ۔ کچھ نہئں آپا جی ۔ آیت نے فورا سے سر نفی میں ہلایا ۔۔۔

آیت تم اتنی سادہ سی تیار کیوں ہوئی ہو ۔۔؟ آپا جی جہنوں نے غور سے آیت کا چہرہ دیکھا تھا ، اب کے تھوڑے سخت لہجے میں دریافت کیا ۔

آپا جی ایسے ہی ۔۔! آپ کو تو پتا ہے ۔ مجھے ایسی چیزوں کا کوئی شوق نہیں ہے ۔ آیت نے اب کے سبزیاں برتن میں ڈالتے گیس چلایا۔۔۔۔

کیوں شوق نہیں ہے ۔۔؟ یہ کیا بات ہوئی بھلا ۔۔۔؟ اپنے میاں کے لیے آیت اچھے سے تیار ہوا کرو۔

یہ تم پر فرض ہے ۔ کہ تمہارا میاں تم سے خوش ہو سکے ۔ بیٹا یہ تمہارے حقوق میں شامل ہے ۔

جیسے ہی آپا جی نے یہ کہا ۔ آیت نے غور سے ان کو سننا ۔ جبکے بولی کچھ بھی نہیں ۔ کیونکہ اب کہ آیت کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔

چلو بیٹا پھر سہی ۔۔ ابھی تم دھیان سے کام کرو ۔ آپا جی نے اتنا کہتے فون بند کیا تو آیت فورا سے اپنے کام میں واپس مصروف ہوئی ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کراچی کے عالی شان کلب میں ہر طرف چمکتی روشنیوں کا اپنا ہی سما باندھے ہوئے تھا ۔ تو وہ کلب کے مین بار میں بیٹھا شراب سے خود کو ٹھنڈا کرنے کی ناکام سی کوشش میں مزید جلنے کے قریب ہوا ۔

میوزک اپنی رفتار پکڑے چاروں اطراف ماحول کو گرم کیے ہوئے تھا

کتنی ہی حسینائیں پاس آتے برہان کے جا شکی  سے جلوے دکھائے جا چکی  تھی ۔ وہ اندھا دھند پینے میں مصروف خود کو ختم کرنے کی حد پر پہنچا ۔

دماغ کسی بھی پل کچھ بھی اچھا سوچنے نہیں دیکھ  رہا تھا ۔ نیلی آنکھیں نشے سے بھری لال آگ کا منظر پیش کر گئی ۔

آیت کے الفاظ کسی بھی پل چین لینے نہیں دے رہے تھے ۔

کیا میں محبت قابل نہیں ۔۔؟ دل چیخ رونا چاہتا تھا۔ وہ خود سے سوچتے شراب کا گلاس لبوں سے لگائے ایک ہی گھونٹ میں ختم کر گیا ۔۔

جبکے سوچتے ساتھ ہی مزید گلاس پھر سے بھرا ۔ تو یہ محبت کی قدر ہے تمہاری دل میں ۔۔۔؟؟ سوالوں سے جیسے برہان کا دماغ پھٹنے کو پہنچا ۔۔۔

جو اُسکی آنکھوں میں خود کے لیے دیکھتا ہوں ، وہ سب جھوٹ ہے ۔۔؟ دل بار بار آیت کے حق میں بول رہا تھا ۔

برہان وہ تیری ہے ۔ صرف تیری ۔ وہ الجھ چکا تھا۔

نہیں وہ تو صرف نفرت کرتی ہے۔ وہ صرف تمہارا تماشہ بنانا چاہتی ہے ۔

اگر اسکے دل میں محبت ہوتی تو آج تم یہاں نہیں اُسکی بانہوں میں سکون بھرے کھوئے ہوتے ۔۔۔

دماغ برہان کو شیطان کی طرح زہر بھرنے کا کام کر گیا ۔ وہ اک دم غصے سے اٹھا تھا۔۔۔

بس بہت ہو گیا ،۔۔! برہان نے غصے سے ہاتھ میں پکڑا گلاس فرش پر دے مارا

میوزک اک دم سے بند ہوا تھا ۔ کلب میں موجود لوگوں نے غور سے برہان کو دیکھا ۔ سر ۔۔ ہاشم جو بھاگتے آیا تھا ۔

برہان کو گرنے سے بچایا ۔ چھوڑو مجھے ۔۔۔ برہان نے غصے سے پوری قوت کے ساتھ ہاشم کو خود سے دھکا مارتے دور کیا ۔

وہ لڑکھڑاتے گرنے سے بچا تھا ۔ جبکے خادم نے بھی حیرانگی سے اپنے مالک سائیں کو دیکھا۔۔۔

کوئی بھی میرے قریب نہیں آئے گا ۔وہ سپاٹ چہرہ لیے دھاڑتے بولا ۔

جبکے لڑکھڑاتے خود کو سنبھلے آگے بڑھا ۔ میں سب کچھ ختم کر دوں گا ۔

آج کوئی بھی دوری ہمارے درمیان نہیں رہے گئی ۔ برہان پر جیسے شیطان سوار ہوا تھا ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ابھی کیا کروں ۔۔۔؟ آیت خود کو آئینے میں دیکھ الجھی ۔ جبکے تبھی اُسکو کچھ یاد آیا تھا ۔۔۔

تمہاری آنکھوں میں یہ کاجل بہت پیار لگتا ہے ۔ پلیز تم اُسکو ہمشیہ اپنی آنکھوں میں لگائے رکھا کرو ۔

آیت کو برہان کے لفظ یاد آئے تھے ۔ جبکے خود بہ خود ہی وہ مسکرائی ۔

ساتھ ہی کاجل اٹھاتے محبت سے اپنی کالی سیاہ آنکھوں کو بھرا ۔

تھوڑی سے یہ لگا لیتی ہوں ۔ اب لپ اسٹک اٹھاتے ہلکی سی لبوں پر برائے نام لگاتے خود کو آئینے میں ایک نظر دیکھ خود سے شرماتے مسکرائی ۔

اتنا بہت ہے ۔ آیت تاسف سے بولتی دوپٹہ ہلکے سے اپنے سر پر اوڑھ مڑی ۔

آج پن رہنے دیتی ہوں ۔ خود سے سوچتے وہ ویسے ہی گھڑی کو ایک نظر دیکھ گئی ۔

تبھی اُسکا فون بجا تھا ۔ حور ۔۔۔ آیت نام دیکھ فورا سے فون اٹھا گئی ۔

ماشااللّہ “ آج تو میری بھابھی مجھے کسی اور ہی رفتا میں نظر آ رہی ہے ۔

یہ میری بھابھی ہے ۔ یا میں نے کسی اور کو غلطی سے فون ملا دیا ہے ۔۔؟ حور آیت کی آنکھوں کو دیکھ ہلکی لپ اسٹک لگائے ہونٹ دیکھ شرارت سے آیت کو ایک بار پھر آئینہ دیکھنے مجبور کر گئی ۔

کیا میں بہت تیار لگ رہی ہوں ۔ آیت خود کو آئینے میں دیکھ فکر اب کہ حور کو دیکھ پوچھ گئی ۔۔۔

ہاہاہا۔۔۔

کیا آیت ۔۔۔!! تم اُسکو تیار ہونا کہتی ہو ۔۔؟ یہ تو بہت عام سی چیز تم نے کی ہے ۔البتہ اتنا بتا سکتی ہوں ۔

جان اس پر بھی فدا ہو سکتے ہیں ۔ ہائے ۔۔ ایسے کیوں لگ رہا ہے ۔ تم آج بھائی پر مہربان ہونے والی ہو ۔

حور شرارت سے بولتے ایک آنکھ دبا گئی ۔ تو آیت کی سانسیں خود بہ خود ہی تیز ہوئی تھی ۔ ۔۔

آج موسم بہت خوشگوار ہے ۔ بارش ہونے والی ہے ۔ آیت کھڑکی سے آتی ہوائیں حور سے بولتے موضوع بدل گئی ۔

اچھا موسم وہاں بھی مہربان ہے ۔ مجھے تو لگ رہا تھا ۔ ہمارے ہاں ہی بارش ہو گئی ۔۔

حور جو لان میں ہی بیٹھی ہوئی تھی ۔ چہکی آواز میں بولی ۔

میں نے فون کسی کام کی وجہ سے کیا تھا ۔ حور سرحان کی گاڑی گھر کے اندر داخل ہوتے دیکھ فورا سے بولی ۔

زلیخا بیگم کا کھیل ختم ۔ فیصل شاہ کی جڑ لاٹ دی گئی ۔ حور نے آرام سے کہتے آیت کو خوشی سے مسکرانے کی وجہ دی ۔

چلو بعد میں کال کرتی ہوں ۔ حور سرحان کو خود کی طرف آتے دیکھ تیزی سے بولتے فون کاٹ گئی ۔

فیصل شاہ تمہارے لیے یہ زمین اللہ نے تنگ کرنی شروع کر دی ہے ۔ تمہارے گناہ تمہیں کسی پل چین سے رہنے نہیں دیں گے ۔

آیت کی آنکھیں خود سے نم ہوئی تھی ۔ میں برہان کو بتا دوں گی ۔ سب لچھ کہ میں جمال سے ملی تھی ۔ انجانے میں ملاقات ہوئی ۔۔۔۔

لگتا ہے آج کام بہت ہے ۔ اسی لیے تو ابھی تک نہیں آیا ۔

آیت جو کھانا کھا چکی تھی ۔ نیند سے بوجھل آنکھیں رگڑھتے گھڑی پر ٹائم دیکھ اٹھتے روم کی طرف بڑھی ۔

وہ چار گھٹنے سے برہان کا انتظار کر رہی تھی ۔ رات کے بارہ بج چکے تھے ۔ اور وہ ابھی تک نہیں آیا تھا ۔

تھک ہار آیت نے خود ہی کھانا کھاتے عشاء کی نماز بھی آج جلدی پڑھ ڈالی ۔

لیکن وہ پھر بھی نہیں آیا ۔ آیت نے سوچا ایک بار فون کرتے پوچھ لیا جائے ۔ مگر برہان کا فون مسلسل بند ہی ملا ۔

بتایا بھی تھا فون پر کہ کھانا بناؤ گی ۔ لیکن پھر بھی نہیں آیا ۔ آیت روم میں غصے سے داخل ہوتے سیدھی بیڈ کی طرف بڑھی ۔

تبھی آسمان پر بجلی گرجی ۔ آیت کو اکیلے خوف سا آیا ۔۔

آیت جلدی سے اب بس توں سو جا ۔ آیت نے آیتہ کرسی پڑھی تھی ۔

اور بیڈ پر لیٹے لمپ کی لائٹ اون کرتے روم کی باقی لائٹس آف کی ۔ جبکے ساتھ کی کمبل خود پر اوڑھتے آنکھیں موندی ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سر دھیان سے ۔۔۔ برہان جو گاڑی سے نکل سیدھا گھر کی طرف بڑھا تھا ۔

غصے سے کاشف کو دیکھا ۔ وہ ڈرتے دو قدم پیچھے ہوا ۔میرے ساتھ آنے کی کوئی ضرورت نہیں ، جاؤ جا کر آرام کرو

برہان دو ٹوک حکم دیتے گھر میں داخل ہوا ۔ آگ بدن میں جلتی چنگاری کی طرح سلگ رہی تھی ۔

وہ بنا نیچے دیکھے سیدھا روم کی طرف لپکا ۔ وہ جانتا تھا ۔ آیت اس وقت روم میں ہی ہو سکتی ہے ۔

اک دم روم کا ڈرو کھولتے زور سے پھٹکا ۔ آیت جو تھوڑی دیر پہلے ہی سوئی تھی ۔ ڈرتے تیزی سے اٹھتے سامنے دیکھا ۔

وہ لال وحشت سے بھری آنکھیں اُسکے وجود کو دیکھ گاڑھے خاموشی سے لپکا ۔۔،

برہان ۔۔۔! آیت اپنا دوپٹہ سرسری سا درست کرتے فکر سے اُسکی طرف اٹھتے ہوئی ۔ جانے کیوں اُسکا دل خوف میں طاری ہوا تھا۔۔۔

تم نے وعدہ کیا تھا ۔ کہ تم جمال سے کبھی بات نہیں کرو گی ۔تو پھر اسکے ساتھ آج صبح ٹائم کیا کر رہی تھی ۔۔۔؟؟ وہ بے دری سے آیت کے بالوں کو پکڑے دھاڑا

آیت جو فکر سے اُسکی طرف لپکی تھی ۔ ساکت سی اسکے وجود سے اٹھتی بدبو سونگھ دور ہونے کی کوشش کر گئی ۔

برہان ۔۔۔ت۔۔م۔۔۔تم۔۔۔نے ۔۔۔؟ آیت کے الفاظ اسکے منہ میں ہی دبے تھے ۔

تم نے کہا تھا ۔ تمہیں میری محبت کی قدر ہے ، آج جمال سے مل کے آیت تم نے میری محبت کو ختم کر دیا ۔

جانتی ہو ۔۔۔ اب کے وحشت سے انداز میں آیت کہ منہ کو دبوچا ۔

اس محبت کی خاطر آج تک تم سے اپنا حق نہیں مانگا۔ چاہتا تھا ۔ تم اپنی مرضی سے خوشی میں مجھے خود کے قریب آنے ، میرا حق دو ۔۔۔

لیکن آج سب کچھ ختم کر دوں گا ۔ آج ہمارے درمیان ہر دیوار میں گرا دوں گا ۔ پھر تم چاہ کر بھی مجھ سے دور نہیں جا پاو گئی ۔۔

برہان نے آیت کے منہ کو اپنے انگلیوں سے نوچنے والے انداز میں دبوچتے گویا ۔

آیت جس کی سانس گھبراہٹ میں ڈرتے خوف طاری کر گئی تھی ز اسکے روپ کو دیکھ ماضی کی تلخ رات یاد کر گئی ۔

برہان نے اک دم سے آیت کو دھکا دیتے خود سے دور کیا ۔ جبکے ساتھ ہی آیت کا دوپٹہ کھینچتے زمین پر پھینکا ۔

آیت کی آنکھیں حیرانگی سے پھیلی ۔ جبکے وہ برہان سے ڈرتے فیصل شاہ کا روپ یاد کر گئی ۔۔

برہان ۔۔۔چھوڑو۔۔آیت اُسکو خود کو جکڑتے دیکھ ڈرتے چیخنے کی ناکام سی کوشش کر گئی ؛

جبکے آیت کا دل کیا تھا وہ یہاں سے بھاگ جائے ۔ برہان تم ہوش میں نہیں ہو ۔ خدا کا واسطہ ہے مجھ سے دور جاؤ ۔

آیت کی آنکھیں بہتے کاجل کو بھی گالوں پر بہا گئی ۔ تبھی برہان نے اُسکو دھکا دیتے بیڈ پر پھینکا ۔

آیت کی جان جیسے نکلنے ہو ہوئی ۔ وہ ڈرتے جلدی سے بیڈ سے اٹھنے کی کوشش کر گئی ۔ لیکن برہان نے اُسکو خود کے حصار میں قید کیا تھا ۔۔۔

برہان چھوڑو مجھے ۔۔۔ آیت پوری قوت سے چیخی تھی ۔ جبکے برہان نے آیت کے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں جکڑتے اُسکی ساری ہمت کو چور کیا ۔

آیت جو ماضی کے تلخ وقت کو یاد کرتے بہتی آنکھیں ،  خشک لبوں سے آواز کا دم توڑ گئی ۔۔

برہان جس پر شیطان طاری ہوا تھا ۔ آیت کی گردن پر جھکا ۔ آیت کی سانس جیسے اُسکا ساتھ چھوڑنا شروع ہوئی

وہ بہتی آنکھیں بند کر گئی تھی ۔ اُسکا وجود جیسے بے جان ہوا تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

    جاری ہے

ویب پر ریڈر کرنے والے سب ریڈرز بتائیں ۔ آج کی ایپی کا یہ سب سے خوبصورت پارٹ کیسا لگا ۔۔۔؟ آپ سب کے کمنٹس آنے چاہیے 

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 74 Part 1  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Online link

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

 

 

 

3 comments:

  1. Madiha ye download Q nh ho reh Episode

    ReplyDelete
  2. Madiha 68 se next koi bh episode pdf download nh ho reh please Kuch kren

    ReplyDelete