Pages

Monday 14 March 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 70 Part 1 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 70 Part 1 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Ineha By Madiha Shah Epi 70Part 1

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 70 Part 1



نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ

قسط نمبر ؛۔ 70 پارٹ 1 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ماضی

کیا ۔۔۔؟؟ مراد بھائی نے ایسے کہا ۔۔؟ شبانہ کے تو کان سن ہی گھبرا اٹھے تھے ۔

جبکے جنت اپنے دانتوں میں ناخن ڈالے ٹنیشن سے چبانا شروع ہوئی ۔

جنت مجھے بہت خوف آ رہا ہے ، میری مان چھوڑ ماننا ۔۔۔!! وہ خود ہی مان جائیں گئے ۔۔۔

اگر نہیں مانا تو ۔۔۔؟ اس سے پہلے شبانہ اپنی بات مکمل کرتی ، جنت ڈرتے اک دم بیٹھے سے اٹھی ۔

تو خود ہی شادی کے بعد ٹھیک ہو جائیں گئے ، ابھی یہاں ایسے آج رات تو بالکل بھی نہیں ۔۔۔

شبانہ نے کانوں کو ہاتھ لگایا ، جنت مزید کانپی ۔

توں ایسے اتنا خراب کیوں سوچ رہی ہے ۔۔؟ مجھے یقین ہے ۔ مراد کبھی بھی اپنی حد پار نہیں کرے گئے ۔۔۔

ویسے بھی حویلی میں ناز بھابھی اور سلطان بھائی لوگ بھی تو ہونگے ۔۔؟

جنت ڈرتے ڈرتے شبانہ کو گھورتے بولی ، شبانہ نے حیرانگی سے اپنی بڑی آنکھیں مزید بڑی کی ۔

اس کا مطلب توں یہاں رکنا چاہتی ہے ۔۔؟ شبانہ کو یقین کرنا مشکل لگا تھا ، کہ جنت مراد کے پاس رکنا چاہتی تھی ۔

وہ جو ہر بار ڈر کر بھاگنے کو تیار رہتی تھی ۔ شبانہ اُسکو گھبراتے دیکھ خاموش ہوتی صوفے پر براجمان ہوئی ۔

شبانہ مجھے اُس سے بات کرنی ہے ، اندازہ ہے ۔ جب میں ابھی اُس سے بات کرنے یہاں آئی تو اتنا چالاک انسان ہے ۔

میری طرف دیکھنا بھی گوارہ نہیں کیا ، وہ بہت برے والا ناراض ہے ۔

اگر ابھی بات نا ماننی تو پھر مشکل ہی لگ رہا ہے ۔ کہ وہ مانے گا ۔۔۔!!

جنت معصومیت سجائے شبانہ کے کندھے پر سر دھر گئی ۔

مجھ سے اب کیا چاہتی ہو ۔۔۔؟ شبانہ ساری باتیں چھوڑ کام کی بات پر آئی ۔

توں بھابھی سے بول نہ ، مجھے یہاں ناز بھابھی لوگوں کے پاس آج رات رہنے دیں ۔

جنت تیزی سے ایک ہی سانس میں عیاں کر گئی ، شبانہ نے کھا جانے والی نظروں سے گھورا اور بنا کچھ بولے وہاں سے گئی ۔

اور ایسے ہی شبانہ کے بات کرنے پر صفدہ شاہ لوگ جنت کو ناز بیگم لوگوں کے پاس شاہوں حویلی چھوڑ گئے ۔

جنت انتہا سے زیادہ کچھ تھی ، ابھی وہ رک تو گئی تھی ۔ مگر اُسکو ابھی سمجھ نہیں آ رہی تھی ۔

کہ اب بات کیسے کرنی ہے ۔۔۔؟ وہ بےچینی سے روم میں ٹہلنا شروع ہوئی ۔۔۔۔۔

سائیں چلیں آرام کر لیں ۔۔۔!! داتا بخش مراد شاہ کو خاموش بیٹھے سگریٹ نوش فرماتے دیکھ ان کے قریب آیا ۔

حویلی میں کون کون ٹھہرا ہے ۔۔۔؟ مراد ویسے ہی بیٹھک میں بیٹھے دریافت کر گیا ۔

سائیں بڑے سائیں سلطان شاہ ، اور آپ کی بھابھی سرکار اور ان کے پاس جنت بی بی ٹھہری ہیں ۔

داتا بخش تفیصل سے مراد شاہ کو آگاہ کر گئے ۔

جبکے مقابل کے چہرے پر ہلکے سے مسکراہٹ پھیلی ۔ تو محترمہ ٹھہر گئی۔۔۔۔؟؟

وہ حیران ہوا تھا ۔ اُسکی بہادری پہ ۔۔۔!جبکے اگلے ہی مقابل دلفرایب سے مسکراتے حویلی کی طرف بڑھا ۔

کہیں بھابھی تو نہیں ۔۔۔؟ جنت جو اپنے روم میں رات بارہ بجے کے بعد بھی جاگ رہی ٹہل رہی تھی ۔

اچانک سے ڈور پر دستک سن سیٹ دوپٹّے کو سرسری سا سر پر درست کرتے بڑھی ۔

آہ۔۔۔۔

شش۔۔۔۔ جنت جو اچانک سے سامنے مراد کو دیکھ حیران ہونے لگی تھی ۔

مقابل کے اچانک افلاطرتفی پر ڈری ، اس سے پہلے جنت کی چیخ گلے سے برآمدہ ہوتی وہ ہوشیاری سے کام لیتے اُسکا آواز اپنے ہاتھوں کو رکھتے دبا گیا ۔۔۔۔۔

وہ لرزی تھی ۔ مقابل کا لمس جیسے اُسکی سانسوں کو بڑھا گیا ۔

مراد ویسے ہی اُسکو حصار میں قید کیے ڈور بند کر گیا ۔ جبکے ساتھ ہی اُسکو دیوار سے لگایا ۔۔۔

آواز بالکل بھی نکلنی نہیں چاہیے ۔۔!! وہ اُسکی نیلی آنکھوں میں دیکھ جیسے بہنا شروع ہوا تھا ۔

اسی لیے دبی سی سرگوشی میں کہتے اپنا ہاتھ ہٹایا ۔

جنت کی سانسیں جو پوری طرح اوپر نیچے ہو چکی تھی ۔وہ ویسے ہی دیوار سے لگے ۔ گھبرائے تیز تیز سانس بڑھنا شروع ہوئی ۔

مقابل نے غور سے چہرے کے نقش دیکھے ۔ وہ نازک سی کلی پوری طرح لال ہو چکی تھی ۔۔۔

مراد کا دل جیسے اسکے چہرے کو چھونے کی آرزو کر گیا ۔ وہ بنا دیر کیے جنت کی گالوں کو پھوروں سے چھو گیا ۔

جنت جو پہلے ہی ڈری سہمی دیوار سے لگے کھڑی تھی ۔مراد کے اس عمل پر کانپی ۔

ارادہ کیا ہے ۔۔۔؟؟ مراد جو اُسکی حالت غیر ہوتی اچھے سے نوٹ کر گیا تھا ۔

اپنے دل کے ابھرتے جذبات پر قابو رکھتے

حصار توڑ گیا ۔

جنت نے شکر کا سانس بھرا تھا ۔ جبکے جلدی سے خشک پڑے لبوں کو زبان پھیر تر کیا ۔۔۔

وہ بے نیازی سے چلتے آرام سے بیڈ پر لیٹنے والے اندازہ میں بیٹھا ۔

کیا مطلب ہے ۔۔؟ جیسے ہی جنت کو اسکے الفاظ یاد آئے ۔ چونکتے نیلی آنکھیں بڑی کی ۔

وہ جو آرام سے بیڈ پر لیٹے ایک بازو سر کے نیچے رکھ ہوئے تھا ۔ ہلکے سے سر اٹھاتے جنت کو دیکھا ۔

آپ نے مجھے معاف کر دی نہ ۔۔۔؟ جنت اُسکو سکون سے بیڈ پر پھیلے دیکھ چھوٹے چھوٹے قدم لیتے صوفے پر بیٹھی ۔

ہاں سچ تم نے تو معافی مانگنی تھی۔۔؟؟ وہ جو آنکھیں موند گیا تھا ۔ اک دم سے اٹھتے اسکے ہمراہ صوفے پر دھر سے براجمان ہوا ۔۔۔

جنت کا سانس جیسے پھر تمھا تھا ۔ وہ تھوڑا سا دور ہوئی تھی ۔

پہلے تم اچھے سے معافی مانگ تو لو ۔ پھر میں سوچوں گا ۔ کہ معاف کرنا ہے یا ۔۔۔

کیا مطلب ۔۔۔؟ وہ حیرانگی سے پوری طرح مراد کی طرف متوجہ ہوئی ۔

ابھی کون سی معافی مانگوں۔۔؟ معافی کے بدلے تو یہاں ابھی ہوں ۔۔۔

جنت کو تو جیسے مراد کی بات پر صدمہ لگا ۔

اچھا تو تمہیں نہیں لگتا ۔ تمہیں مجھ سے معافی مانگنے کی ضرورت ہے ۔۔۔؟

وہ بھی ہوشیار ہوا تھا ۔ دونوں ایک دوسرے آمنے سامنے ہوئے ۔

اب بولو نا ۔۔؟ مراد اُسکو خاموشی سے لب بھنچے دیکھ اپنی سختی چھپا گیا ۔

کمرے میں پوری طرح خاموشی چھائی تھی ۔ دونوں ہی ایک دوسرے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ۔

یہ بتاؤ اگر اُس رات میں نا آتا ۔ تو کیا تم نکاح کر لیتی ۔۔۔؟ مراد روم میں چھائی خاموشی توڑ جنت کو پریشانی میں ڈال گیا ۔

جواب دو ۔۔۔؟ مراد جو اسکے جھکے چہرے کو تک رہا تھا ۔ اسکے ویسے ہی خاموشی سے انگلیوں کو مڑورنے والے عمل پر دھیمے سے بولا ۔

مجھے نہیں پتا ۔۔۔! شاید ۔۔۔جنت کی زبان چلتے رکی تھی ۔

مراد نے غور سے جنت کو دیکھا تھا ، وہ ویسے ہی چہرہ جھکائے بولی ۔

شاید ۔۔۔کر۔۔۔لیتی ۔۔۔۔!! یہ کہتے ہی اُسکی آنکھیں بھیگی ۔

جبکے مراد کا چہرہ سپاٹ ہوا تھا ۔ وہ اک دم سے اٹھا تھا ۔

مجھے ۔۔۔کچھ تو ۔۔۔؟

کیا بولنا چاہتی ہو۔۔۔؟ مراد  جو غصے سے واپس جنت کی طرف پلٹا تھا ۔ لفظ چباتے جنت کو دبوچا ۔

یہ بھی تو کہہ سکتی تھی ۔ کہ مر جاتی مگر کبھی بھی کسی اور کی نا ہوتی ۔

  مراد کا بس نہیں چلا تھا ۔ کہ جنت کے الفاظ سن خود کو ختم کر دیتا ۔

بھابھی ۔۔۔ کو علم ہو گیا تھا ۔۔۔ جنت مشکل سے اتنا ہی بول پائی تھی ۔

انہوں نے اپنی قسم دے ڈالی تھی ۔ میں کیسے انکار کرتی ۔۔؟

کیسے خود کو ختم کرتی ۔۔۔۔!! جنت جو مراد کے دبوچنے سے تکلیف محسوس کر رہی تھی ۔ دھیمے لہجے میں بولتے خاموش ہوئی ۔

لیکن آنکھوں سے آنسو گرنا بند نہ ہوئے تھے ۔

مراد جنت کی آنکھوں میں آنسو دیکھ خود پر ضبط کرتے چھوڑ گیا ۔

وہ ویسے ہی چلتے کھڑی کے پاس جاتے سگریٹ جلا گیا ۔

غصہ جیسے تھمانا ہی نہیں چاہتا تھا ۔ ماتھے پر لاتعداد بل پڑے تھے ۔

تم نے مجھ سے محبت نہیں کی نا ۔۔۔؟ اسی لیے جنت شاید تم شادی کر لیتی

اگر یہی بات مجھ تک آئی ہوتی ۔ میں انکار کرتا  ۔ سرے عام کرتا ۔

تم میں اور مجھ میں بہت فرق ہے ۔ تم مرد ٹھہرے کچھ بھی کر سکتے ہو ۔

مگر میں ایک لڑکی ہوں ۔ جس کے اپنے ماں باپ کا سایہ بھی سر پر نا تھا ۔

بھائی اور بھابھی نے مجھے پالا ۔ کیا میں ان کی محبت کا یہ صلہ دیتی ۔۔؟

اور کیا کہا ۔۔۔؟ جنت کی نیلی آنکھوں میں سمندر بھر چکا تھا ۔ غصے سے مراد کے اوڑھ بڑھتے خود کی طرف موڑ گئی ۔

میں نے محبت نہیں کی ۔۔۔؟ کس نے کہا کہ مجھے تم سے محبت نہیں ہے ۔۔؟

تم خود سے کیسے یہ سب کچھ بول سکتے ہو ۔۔؟ کیا میں نے کہا تمہیں ۔۔؟ کہ مجھے ۔۔۔

تمہارے کہنے سے اب کیا ہو سکتا تھا ۔۔؟ ایسی محبت کا کیا فائدہ جس کے لیے تم لڑ ہی نہیں سکتی ۔

مراد جنت کی بات کاٹ دو ٹوک بولا ۔

جنت نے کرب سے آنکھیں بند کی ۔ کیا محبت تبھی ثابت ہوتی ۔

جب میں سب کے سامنے انکار کرتی ۔۔؟ کچھ محبتیں ایسے بھی دم توڑ دیتی ہے ۔ مراد شاہ ۔۔۔۔

جنت بھیگی پلکوں کو مراد شاہ کی کالی آنکھوں میں ڈالے دو ٹوک بولتے خاموش ہوئی ۔

کتنی محبت کرتی ہو مجھ ۔۔۔؟ اس سے پہلے جنت واپس جاتی ۔ مراد ویسے ہی اُسکو بازو سے پکڑے خود کے حصار میں قید کر گیا ۔

وہ کسمائی تھی ۔جیسے بتایا گیا تھا ۔ تمہارا یہ عمل پسند نہیں آیا ۔

 کچھ پوچھا ہے ۔۔؟ اب کے مقابل نے تھوڑے سختی سے پوچھتے اسکا چہرہ اٹھایا ۔۔۔

جب میں انکار نہیں کر سکی ۔ تو جان کر کیا کرو گئے ۔۔۔؟ وہ بھی اپنی ٹون میں آتے مقابل کو ہلکے سے مسکرانے پر مجبور کر گئی ۔۔۔۔

تمہاری اس چھوٹی سی ناک پر غصہ اچھا نہیں لگتا ۔ تم تو ناک چڑھی سی پیاری لگتی ہو ۔ مراد محبت سے بھرے لہجے میں اتنا کہتے اُسکی چھوٹی سی ناک مشکل سے پکڑتے کھینچ گیا ۔

آہ ۔۔۔ جنت کی ہلکی سی آ نکلی ۔

دور رہیں ۔۔۔!! جنت جلدی سے مراد سے دور ہوئی

ابھی کیا مسلۂ ہے ۔۔۔؟ نکاح میں ہو تم میرے۔۔۔ مراد کو اُسکا ایسے جھٹکنا بالکل بھی اچھا نہیں لگا تھا ۔

اچھا جی ۔۔۔ نکاح میں ہوں تو کچھ بھی چلے گا ۔۔؟ رخصتی نہیں ہوئی ابھی ۔۔۔! جنت آرام سے صوفے پر بیٹھی ۔

ابھی بس بہت ہو گیا ۔ اگلا کام یہی پورا کروں گا ۔ اب مزید تم سے دور نہیں رہا جا سکتا ۔

وہ فیصلہ کر چکا تھا ۔ جنت نے نیلی آنکھیں جھکائی تھی ۔

رنگ ۔۔۔

ابھی مقابل نے قدم جنت کی طرف بڑھائے ہی تھے ۔ کہ فون کی آواز سن تیزی سے فون پک کیا ۔

تم لوگ وہی روکو ۔ میں آتا ہوں ۔ ویسے ہی فون کان سے لگائے وہ سپاٹ ہوتے دھیمے سے گویا ،

جنت چونکی تھی ۔ کہ رات کے اس پہر کیا کام ۔۔؟

چلو پھر تم آرام کرو ۔ ہم چلتے ہیں ۔ مراد فون بند کرتے جنت کا چہرہ دیکھ ہلکے مسکراتے اُسکو سمائل پاس کرنے پر مجبور کر گیا ۔

ابھی آپ کہاں جا رہے ہو ۔۔۔۔؟ کس کا فون تھا ۔۔۔؟ جنت تمیز باندھتے سرسری سا مراد کو دیکھ سوال پوچھ گئی ۔

مجھے کچھ کام ہے ۔ آخر ابھی کچھ ٹائم پہلے ہی پارٹی سے فارغ ہوا تھا ۔

باقی باتیں آ کر کرتا ہوں ، مراد تیزی سے بولا تھا جبکے فورا سے لمبے لمبے قدم لیتے روم سے نکلا ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

حال

کیا ہو رہا ہے ۔۔۔؟ لڑکیوں ۔۔۔؟؟ سرحان روم میں داخل آتے دونوں کو ایک ساتھ فون میں مگن دیکھ پوچھ گیا ۔

جبکے دونوں نے سرسری سا سرحان کو دیکھا تھا ۔ حور فون فورا سے بند کیا ۔

وہ ابھی عالیہ سے ہی چیٹ کر رہی تھی ۔ کہ سرحان کو سامنے ہی دیکھ جلدی سے ہوشیار ہوئی ۔

کچھ نہیں میں حور کو کہہ رہی تھی ۔ فون پر ذرا حیا لوگوں سے بات کر لیتے ہیں ۔

بات کر کہ کیا ملا ۔۔۔؟؟ ابھی آیت کی بات مکمل بھی نہیں ہوئی

کہ سرحان نے چئیر پر براجمان ہوتے پوچھا ۔

بوریتی دور ہو گئی ۔ خود تو آپ لوگ باہر چلے گئے ۔ ہمیں بھی ساتھ لے جاتے تو کیا ہو جاتا ۔۔؟

آیت اب کے گھورتے شکوہ کر گئی ۔ جس کو سن سرحان کے لب ہلکے سے مسکرائے

شہزادی تم تو رہنے ہی دو ۔ پہلے خود کیچن میں میاں کے لیے کھانا بنایا جا رہا تھا

اور جب آپ کی ان محترمہ سے پوچھا تو صاف منہ پر انکار کیا گیا ۔ اب ایسے میں میرے جیسا بندہ کرے تو کرے کیا ۔۔؟

سرحان چہرے پر مصومیت سجاتے دونوں کو ہنسا گیا ۔

برہان کہاں ہے ۔۔۔؟ اب کے سرحان نے تھوڑے سینجدہ انداز میں دریافت کیا ۔

ہمیں کیا پتا ۔ وہ تو آیا ہی نہیں ۔ آیت نے شانے اچکائے ویسے ہی جواب پاس کی۔۔۔ ۔۔

ایسے کیسے ہو سکتا ہے ۔ گاڈرز تو سب باہر لان میں موجود ہیں ۔ سرحان حیران ہوا تھا ۔۔۔

جبکے سرحان کے الفاظ سن آیت اور حور بھی چونکی ۔

رنگ ۔۔۔۔

ابھی سرحان نے لان میں جانے کا سوچا ہی تھا ۔ کہ فون کی بل سن فون کان سے لگایا ۔

کیسے ہیں آپ ۔۔۔؟ بابا سائیں بہت محبت سے سلام پیش کرتے خیریت پوچھی ۔

آیت اور حور سمجھ چکی تھی ۔ جبکے وہ دونوں واپس سے فون پر مصروف ہوئی ۔

بابا سائیں کسی کو بھی یہاں آنے کی ضرورت نہیں ۔ حور ماشااللّہ سے اب صحت یاب ہو چکی ہے ۔

میں حور کو لے کر دو دن بعد لاہور آنے ہی والا ہوں پھر میں خود ہی حور کو ساہیوال لے آوں گا ۔

سرحان نے اب کے بولتے بیڈ پر بیٹھی حور کو سرسری سا نظروں میں رکھا ۔

جبکے آیت اور حور بھی سرحان کی بات سن چکی تھی ۔

آیت میں ابھی کیسے جا سکتی ہوں ۔۔۔؟ ویسے بھی میں جان کو اکیلے یہاں چھوڑ کر جانے والی نہیں ۔

حور سرحان کی بات سن سرگوشی کی طرح آیت کے کان میں اپنا اردہ بیاں کر گئی ۔

تم ابھی تو اٹھو یہاں سے ۔ آیت حور کی بات کو اگنور کرتے اٹھنے کا بول گئی ۔۔۔

تو حور جلدی سے نیچے اتری ، وہ دونوں ہی سرحان کو ویسے ہی فون پر چھوڑ روم سے باہر گئی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اگر شاہ نے کہا ہے ۔ برہان گھر پر ہے تو کہاں ہے ۔۔؟ آیت جو حور کو کہہ چکی تھی ۔ کہ فکر نہیں کرو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا ۔

اب کے لان کی طرف آئی ۔ تاکہ دیکھ سکے برہان ہے تو ہے کہاں ۔۔۔؟؟ جو اُسکو نظر ہی نہیں آیا ۔

کہیں وہ وہاں تو نہیں ۔۔۔؟ آیت لان کے راستے سے دوسری طرف جاتے راستے کو دیکھ خود سے بڑبڑائی ۔

لگتا ہے لان کی سیر کی جا رہی ہے ۔۔؟

ابھی آیت نے سوچا تھا ۔ کہ سامنے ہی برہان آتا ہوا مسکراتے چہرے سے بولا ۔

آیت نے کالی سیاہ آنکھوں کی بھاڑ اٹھاتے مقابل کو گھوری ڈالی ۔۔

برہان وہاں کیا لینے گیا تھا ۔۔؟ سرحان جو بالکنی میں آیا ہی تھا ۔ کہ ہاشم لوگوں سے پوچھ سکے برہان کہاں ہے ۔،

سامنے ہی لان میں برہان کو لان کے دوسری طرف سے آتے دیکھ چونکا ۔،

کیا ہوا ۔۔۔؟؟ برہان جو آیت کے بالکل مقابل آ چکا تھا ۔ نیلی آنکھیں محبت سے آیت کے چہرے کا طوائف کر گئی ۔

وہاں ایسا کیا ہے ۔۔۔؟ جو آتے ہی سیدھا تم سلامی دینے چلے جاتے ہو ۔۔؟

آیت نے شکی اندازہ اپناتے برہان کو سوالیہ طریقے سے سوال پوچھا ۔

جبکے برہان اسکے چہرے کے زوایے دیکھ ڈمپل گہرے کر گیا ۔

میں سگریٹ پینے کے لیے لان میں آیا تھا ۔ کہ پھر سوچا واک کر لوں ،

بس پھر اُس طرف چلا گیا ۔برہان نے بہت نارمل سے ہلکے پھلکے انداز میں بات بنائی ۔

جبکے ایک بار بھی نہیں لگا تھا ۔ کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے ۔

ہممم۔۔۔

تم کہتے ہو ۔ تو مان لیتے ہیں ۔ آیت ہنمہ بھرتے نگاہوں کو برہان کے چہرے سے ہٹا گئی ۔۔

شکر ہوا مان گئی ۔ نہیں تو آج ۔۔! برہان نے یاد کیا تھا کیسے اچانک سے خادم نے برہان کو بتاتے ڈرایا تھا

ایک سوال کا جواب دو گئی ۔۔۔؟ آیت جو مڑی تھی ۔ برہان اُسکا ہاتھ تھامتے اُسکو روک گیا ۔۔۔

جبکے آیت کی کالی سیاہ آنکھیں حیرانگی سے بڑی ہوئی ۔

پوچھو ۔۔۔۔ آیت اپنی حیرانگی کو ختم کرتے دھیمے سے اجازت دے گئی ۔

تم جانتی تھی ۔ کہ میں تم سے بے انتہا محبت کرتا ہوں ۔ اگر میں تم سے زبردستی نکاح نہیں کرتا

اور اچانک سے تمہارے لیے کسی اور کا رشتہ آتا ۔ تو کیا تم گھر والوں کے کہنے پر کسی اور سے نکاح کر لیتی ۔۔؟

برہان جو ابھی مراد اور جنت کی کہانی دیکھ آیا تھا ۔ مراد کے من کا سوال جو تھا وہی برہان کے من میں اٹھا ۔

وہ بھی جاننا چاہتا تھا ۔ کہ آیت کیا کرتی ۔

یہ کیسا سوال ہے ۔۔؟ وہ حیران ہوئی ۔

بس جواب دو ۔ مقابل نے جواب سننا چاہا ۔۔۔

ظاہری بات میں وہی شادی کرتی جہاں میرے گھر والے بولتے ۔ آیت نے بھی بے باکی سے جواب پاس کیا تھا ۔

وہ جانتی تھی ۔ اسکو تکلیف ہو گی ۔ مگر پھر بھی اسکو سچ ہی کہنا بہتر سمجھا ۔

اور ایسے کیوں ۔۔؟ برہان کا چہرہ بھی جیسے بوجھا تھا ۔ وہ پوچھنے کے ساتھ آیت کا ہاتھ بھی چھوڑ گیا ۔

سرحان جو بالکنی میں کھڑا آرام سے آیت اور برہان کو نوٹ کر رہا تھا ۔دونوں کو دیکھ شیو پر ہاتھ پھیر گیا ۔۔۔

کیونکہ ابھی جو دماغ میں آیا بول دیا ۔ ابھی مزید میں کوئی جواب نہیں دوں گئی ۔ آیت تیزی سے بولتے بھاگی ۔

آیت۔۔۔!! برہان کو سینجدہ تھا ۔ اُسکے ایسے بھاگنے پر پیچھے ہی لپکا ۔

سرحان آیت کا مسکراتا چہکتا چہرہ دیکھ دل سے مسکرایا تھا ۔

چاچو ٹھیک کہتے تھے ۔ آیت کو برہان سے زیادہ خوش کوئی نہیں رکھ سکتا ۔ سرحان کو اکرام کے وہ الفاظ یاد آئے تھے ۔

جب سرحان نہیں چاہتا تھا ۔ کہ آیت کی شادی برہان سے ہو ۔ تب اکرام نے کہے تھے ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور

ہاں بول کیا ہے ۔۔۔؟ زر منہ لٹکائے غصے سے بھڑکا ۔

کہاں رہ گیا توں ۔۔۔؟ کب سے تیرا انتظار کر رہے ہیں ۔۔؟ کلب کا ماحول خوبصورت سے بھی زیادہ خوبصورت ہوتا جا رہا ہے ۔۔۔

علی جو کلب میں موجود آتی جاتی حسنیاوں کو دیکھ بولا تھا ۔ آخر کی بات اونچی آواز میں بولتے فون لیتے تھوڑے کم میوزک والی جگہ پر گیا ۔۔

میں نہیں آ رہا ۔ تم لوگ انجوائے کرو ۔ زر دو ٹوک بولا تھا ۔

کیوں کیا ہوا ۔۔؟ علی کو حیرانگی ہوئی زر کا جواب سن ۔

یار ابھی مجھ سے کچھ نا پوچھ ۔ زر نے اتنا کہتے فون بند کیا تھا ۔ کیونکہ اُسکو کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی ۔

کہ اسکے ساتھ کیا ہو رہا تھا ۔ وہ الجھا پڑا تھا ۔ ۔۔،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے

ناول پسند آ رہا ہے تو دل کھول کر لائک کیا کرو ۔ باقی انشااللہ اگلا پارٹ کل پوسٹ ہوگا ایسے ہی ۔۔۔

اینڈ جو نیو ریڈرز میرے ساتھ جوڑ رہے ہیں وہ اب چینل کو سبکرائب کرے ۔

شکریہ

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about  Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 31  is available here to download in pdf from and online reading .

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment