Pages

Friday 11 March 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 69 Part 2 PDF

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 69 Part 2 Online  

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 69 Part 2

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 69 Part 2

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ

قسط نمبر ؛۔ 69 پارٹ 2

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور

کیا خبر ہے ۔۔؟ نعمان جو اپنے میٹنگ سے فارغ ہوتے سیدھا اپنے کیبن میں داخل ہو چکا تھا ۔

اپنا جیکٹ اتارتے چئیر کے سائیڈ پر ٹکاتے اپنے خاص آدمی کو دیکھا ۔

سر ابھی تو پتا لگانا مشکل ہے ۔ کیوں۔۔۔۔۔

ایسا بھی کون سا کام کہہ دیا ۔ تمہیں جو اتنا مشکل لگ رہا ہے ۔۔۔؟ نعمان کا چہرہ اک دم سے سپاٹ ہوا تھا ۔

ابھی سکڑیری کی بات مکمل بھی نہ ہوئی تھی ۔ کہ نعمان کا پارہ دیکھ وہ ڈرا ،

سر مس حیا یونی تو آتی نہیں ۔ تو پتا کیسے لگائیں ۔۔؟ وہ ڈرتے ڈرتے لڑکھڑاتے گویا

انفارمیشن کیا ہے ۔۔۔؟ نعمان کا بس نہیں چلا تھا ۔ کہ ابھی سامنے پڑا لیپ ٹاپ اٹھاتے اسکے سر میں دے مارتا ۔

سر انفارمیشن یہی ہے ۔ کہ حیا میڈم کے فرینڈز وہی ہیں ۔ جو علی سر کے ہیں ۔

مطلب ۔۔۔؟ نعمان الجھا تو بات کاٹ پوچھا ۔

مطلب سر ۔۔۔۔!! ان کا ایک بڑا سا گروپ ہے ۔ جس میں یہ سب نام ہیں ۔ وہ جلدی سے فائل آگے بڑھا گیا ۔

حیا میڈم اگر ان میں سے زیادہ کسی کے ساتھ نظر آتی ہے ۔ تو وہ چند نام یہ ہیں ۔

اب کے وہ تھوڑا سا آگے ہوتے اگلا پیج کر گیا ۔

ایان خان ، حور شاہ ۔ انار بخش ۔ آیت خان ۔ یہی چند نام ہیں۔ جو یونی میں ان کے گرد باقی سب سے زیادہ گھومتے تھے ۔

وہ اپنی بات مکمل کرتے خاموش ہوا تھا ۔ تاکہ اپنے باس کی اگلی بات سن سکے ۔

( ایان بھی حیا کا دوست ہے ۔۔۔؟ یہ کب ہوا ۔۔؟ آیت اتنی خاص دوست کیسے بن گئی ۔۔۔؟ ابھی حیا کو ان دونوں سے ملے دیر ہئ کتنی ہوئی ہے ۔۔؟ ) نعمان کو حیران ہوا تھا ۔ کہ حیا کے خاص دوستوں میں آیت اور ایان کا نام ۔۔۔

ٹھیک ہے ۔ جتنا ہو سکے ۔ یونی میں نظر رکھو ۔ اور حیا کے بارے میں کچھ بھی ۔۔۔چھوٹا سا بھی کیوں نا ہو ۔۔۔!

مجھے فورا سے بتانا ہے ۔ ابھی جاؤ ۔ نعمان فائل کو اپنے پاس رکھتے آنکھوں سے اشارہ کر گیا

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور

آیت ۔۔۔!! یہ حور کہاں ہے ۔۔۔؟ سرحان جو ابھی باہر سے آیا تھا ۔ آیت کو کیچن میں سبزی کاٹتے دیکھ آتے ہی دریافت کر گیا ۔۔۔

تھوڑی دیر پہلے حیا یہاں تھی ۔ اُسکے ساتھ پھر حور نے کہا ۔ کہ وہ آرام کرنا چاہتی ہے ۔ تو حیا اُسکو اوپر روم میں لے گئی ۔

اوپر دیکھ لیں ۔ آیت مصروف سے انداز میں کہتے جلدی سے سبزیاں دھونا شروع ہوئی ۔

چلو میں دیکھتا ہوں ۔ سرحان اُسکو اتنا مصروف دیکھ مڑا

پھر اچانک سے رکا تھا ۔ اور واپس سے مڑتے آیت کو دیکھا ۔ شہزادی یہ کس کے لیے اتنی محنت کی جا رہی ہے ۔۔؟

سرحان اُسکو اتنا مصروف دیکھ حیران ہوا تھا ۔ کہ بندہ اتنا بھی مصروف کیا ۔ کہ سامنے کھڑے شخص کو ایک نظر دیکھے ہی نا ۔۔۔۔۔۔

یہ برہان کی سبزی بن رہی ہے ۔ خالہ نے فون پر کہا ۔ کہ وہ بہت کمزور ہو گیا ہے ۔ تو مجھے چاہیے ،

کہ میں اُسکو سبزیاں کھانے پر لگاؤں ۔ تو بس میں نے سوچا آج سب کے لیے سبزی بنے گئی ۔

بہت گوشت کھا لیا ۔ آیت سبزیاں صاف پانی میں دھوتے برتن میں ڈالنا شروع ہوئی ۔ تو سرحان ایک نظر غور سے آیت کو دیکھتے اوپر کی طرف گیا ۔۔۔

 کیا سوچا جا رہا ہے ۔۔۔؟ وہ بھی اکیلے اکیلے ۔۔۔؟ سرحان جو خاموشی سے روم میں داخل ہوا تھا ۔

کہ کہیں حور سو نا رہی ہو ۔ لیکن اُسکو بیڈ پر خاموش بیٹھے دیکھ مسکراتے چہرے سے دیکھا ۔

حور جس کی پلکیں نیچے گرائی ہوئیں تھیں ۔ اوپر اٹھاتے سرحان کا وجیہہ چہرہ دیکھا ۔

وہ پل بھر کے لیے کھونا چاہتی تھی ۔ سرحان سے بہت کچھ شئیر کرنا چاہتی تھی ۔ مگر اپنے جذبات پر قابو رکھتے بنا جواب دئیے نظریں پھیری ۔

سرحان اُسکو خاموش دیکھ آرام سے بیڈ پر اسکے پاس آتے بیٹھا ۔

حور نے اب کے نظریں سرحان کے چہرے پر ٹکائی ۔

بخار تو نہیں ہے ۔ اور اس زخم کے نشان بھی جا رہے ہیں ۔ سرحان فکر سے اُسکا ماتھا چھوتے چیک کر گیا تھا ۔

میں ابھی ٹھیک ہوں ۔حور سرحان کو اتنی فکر کرتے دیکھ جلدی سے بولی ۔

سرحان نے غور سے اُسکا چہرہ دیکھا تھا ۔ اگر ٹھیک ہو ۔ تو چلو میرے ساتھ میں تمہیں کہیں باہر لے کر چلتا ہوں ۔

یا پھر حویلی چلتے ہیں ۔۔؟ سرحان آرام سے حور کے سامنے بیڈ پر بیٹھے سے لیٹنے والا اسٹائل اپنا گیا ۔

حور کی آنکھوں میں اُسکا فرینڈلی بےہیو دیکھ حیرت ابھری ۔

فحال آج نہیں ۔ پھر کبھی ابھی مجھے سونا ہے ۔ حور نے بات کو ٹلتے اپنا ارادہ بیاں کیا ۔

ہممم۔۔۔۔۔

سرحان نے منہ بنایا ۔ تو حور کے چہرے پر ہسنی سی پھیلی ۔ وہ ہلکے سے مسکرائی تھی ۔۔۔

سرحان جس کی نگاہیں جھکی ہوئی تھی ۔ فورا سے اوپر اٹھاتے اُسکا مسکراتا چہرہ دیکھا ۔ سرحان کو لگا تھا ۔ جیسے اُسکا دن بنا گیا ہو ۔۔۔

بور ہو جاؤ گئی ۔ میرے بنا ۔۔۔ سوچ لو ۔۔؟ سرحان واپس سے لیٹا ۔

تو اسکی بات سن حور نے اپنی ہسنی پر بریک لگایا ۔ جبکے الجھے بھرے انداز میں مقابل کو دیکھا ۔ اور آنکھوں ہی آنکھوں میں پوچھا ۔

مطلب۔۔۔؟؟

ٹھیک ہے ۔ تم آرام کرو ۔ مجھے کام ہے ۔ میں حویلی جا رہا ہوں ۔ سرحان جس کا فون بیٹ کیا تھا ۔

جلدی سے اپنی جگہ سے اٹھتے کھڑا ہوا ۔ اور اپنی بات کہتے لمبے لمبے ڈگ بڑھتے باہر کی طرف نکلا ۔۔۔

عجیب تھا ۔ حور کو اُسکا ایسے بات ادھوری چھوڑ کر جانا اچھا نہیں لگا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور

میں اب آیت آپی کی کسی بھی دوست سے بات نہیں کروں گئی ۔۔۔۔

پریشہ جو اپنی کلاس روم سے نکل باہر آ چکی تھی ۔ پوری یونی میں پاگلوں کی طرح ان لوگوں کو ڈھونڈتے رونے والے لہجے میں بولی ۔

سارا ڈیرہ گھٹنہ پہلے پریشہ کو اُسکی کلاس روم میں بٹھا کر گئی تھی ۔

کہ وہ اپنی اچھے سے کلاس لے لے ۔ جبکے اُسکو بولا تھا ۔ جب کلاس ختم ہوگئی تو وہ خود اُسکو باہر مل جائے گی ۔

پریشہ کی کلاس ٹائم سے پہلے ختم ہو گئی ۔ تو وہ پہلے سے کلاس میں روم میں ویسے ہی بیٹھی رہی ۔

پھر خالی کلاس دیکھ ڈرتے باہر نکل آئی ۔ اُسنے سوچا تھا ۔ وہ ان لوگوں کو آسانی سے ڈھونڈ لے گئی ۔

لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ وہ پوری طرح اب گھبرا چکی تھی ۔ چونکہ یونی میں چھٹی کا ٹائم بھی ہو چکا تھا ۔

کافی سارے سٹوڈنٹ یونی سے باہر جانا بھی شروع ہو چکے تھے ۔ پریشہ اب کے چلتے یونی کے لان میں نکل آئی تھی ۔

انار آپی کو کال کرو ۔۔۔؟ وہ بچوں کی طرح آنسو بہاتے وہی نیچے بیٹھی تھی ۔

جبکے جلدی سے اپنا بیگ کھولا ۔ اب کے اُسنے غور سے نوکیا فون دیکھا تھا ۔ وہ چھوٹا سا فون کنفیوز کر گیا ۔۔

کال کیسے کروں ۔۔۔؟ وہ فون کو ہاتھ میں پکڑے خود سے بڑبڑائی

 ابا نے کہا تھا ۔ یہاں سے یہ چلتا ہے ۔ پریشہ فون کے درمیاں والے بٹن پر ہاتھ مارتے خود سے یاد کرتے بولی ۔

ہائے ۔۔۔

پریشہ ۔۔۔!! اس سے پہلے وہ مزید کوئی ہاتھ مارتی ۔ آواز سن ڈرتے فون گھاس پر گرا گئی ۔

زر جو خوشی سے چہکتے آیا تھا ۔ اُس کے ایسے ڈر فون پھینکنے پر حیران ہوا ۔ جبکے بنا دیر کیے اسکے برابر میں دھس سے بیٹھا ۔

تم رو کیوں رہی ہو ۔۔۔؟ زر اُسکی آنکھوں میں آنسووں کو سیلاب دیکھ چونکا ۔

پریشہ مجھے بتاؤ ۔۔۔؟ کیا کسی نے کچھ کہا ۔۔؟ زر کو اچانک سے وہ واقعہ یاد آیا تھا ۔ جب چند کلاس کے لڑکوں نے تنگ کیا تھا ۔۔۔۔

وہ فکر سے پوچھتے تھوڑا سا قریب ہوا ۔ تو پریشہ جس نے نگاہیں جھکا رکھی تھی ۔ فورا سے اٹھاتے زر کو دیکھا ۔

مجھے ۔۔۔ سارا آپی لوگوں نے اکیلا چھوڑ دیا ۔ میں اب کسی سے بات نہیں کروں گی ۔ میں سب کچی ہوں ۔

وہ بچوں کی طرح فون کو واپس سے اپنے ہاتھوں میں لیتے صاف کرنا شروع ہوئی تھی ۔۔۔

زر اسکے اتنے مصعوم سے روپ کو دیکھ ہلکے سے مسکرایا ۔ اُسکا دل اک الگ ہی رفتا میں دھڑکا ۔

ہو ۔۔۔۔ تو یہ بات تھی ۔ جس وجہ سے اتنے قیمتی آنسووں بہائے جا رہے تھے ۔۔؟ زر اسکو بے فکر کرنے کے لیے ہلکے پھلکے انداز میں گویا ۔

تو پریشہ نے اپنی چھوٹی سی آنکھوں مزید چھوٹا کرتے گھوری سے نوازہ۔۔۔

یہ فون پر کیا کر رہی تھی ۔۔۔؟ زر اسکو خاموش واپس سے فون کو دیکھتے دیکھ اگلا سوال پوچھ گیا ۔

ابا کو فون کرو ۔ پریشہ اک دم سے کہتے فون زر کے سامنے کر گئی ۔

وہ حیران ہوا تھا ۔ جبکے چھوٹا سا فون دیکھ وہ شانے اچکا گیا ۔

کس کو فون کرنا ہے ۔۔؟ وہ اسکو بےتابی سے دیکھتے دیکھ دریافت کر گیا ۔

تمہارے کان ٹھیک نہیں ہے ۔۔۔؟ وہ بہت سینجدگی سے استفسار کر گئی ۔

مطلب ۔۔۔؟ زر بھنویں اچکائے بولا ۔

میں بولا تھا ۔ ابا کو فون کرو ۔ لیکن تمہیں سنا نہیں ۔ تو اُسکا مطلب۔۔۔۔

یہ لو ۔۔۔۔!! اس سے پہلے پریشہ کی بات مکمل ہوتی زر نے فون اُسکی طرف بڑھایا ۔

وہ جلدی سے خوش ہوتی فون کان سے لگا گئی ۔

زر کا چہرہ بھی مسکرایا تھا ۔ وہ کتنی مصعوم ہے ۔ زر کے دل سے آواز آئی تھی ۔

پریشہ ۔۔۔!!!

ابھی پریشہ فون کان سے لگائے بیٹھی تھی ۔ کہ پیچھے سے آواز سن وہ تیزی سے پلٹی ۔

ابا۔۔۔!! وہ بچوں کی طرح خوشی سے اٹھتے ان کے گلے لگی ۔

داتا بخش اپنی بیٹی کو دیکھ خوش تو زر شاہ کو دیکھ شاک ہوا ۔

زر بھی اٹھتے کھڑا ہوا تھا ۔ جبکے غور سے داتا بخش کو دیکھا ۔ جو اب اپنے رومال کو مسلسل چہرے کو کور کرنے کی کوشش کر رہا تھا ۔

تجھے چھٹی ہو گئی ۔۔۔؟ وہ زر کو پورا اگنور کیے پریشہ سے پوچھ گیا ۔

ہاں جی ابا ۔ میں آپ کا ۔۔۔!!

چل پھر چلیں ۔ ابھی پریشہ کے الفاظ منہ میں ہی تھے ۔ کہ داتا بخش نے تیزی سے کہا ۔

السلام وعلیکم ۔۔۔

زر جو یاد کرنے کی کوشش کر رہا تھا ۔ کہ یہ چہرہ پہلے کہاں دیکھا ہے ۔ سوچ کو جھٹکتے پریشہ کے باپ سے ملاقات کرنی چاہی ۔

وعلیکم السلام ۔۔۔

داتا بخش اپنی گھبراہٹ پر قابو پاتے دھیرے سے بولے ۔

ابا یہ آیت آپی لوگوں کا دوست ہے ۔ اس نے ہی آپ کو فون ملایا تھا ۔ پریشہ بیگ کندھے پر ڈالتے اپنے باپ کے قریب ہوئی ۔

اچھا بیٹا ۔۔۔!! داتا بخش اپنی بیٹی کا ہاتھ پکڑے زر سے اجازت لیتے آگے بڑھے ۔

اس انسان کو کہیں تو دیکھا ہے ۔ مگر کہاں ۔۔؟ زر کا دماغ چاہ کر بھی یاد نہیں کر پا رہا تھا ۔

کہ داتا بخش کو پہلے کہاں دیکھا ہے ۔ زر الجھا چکا تھا ۔ اُسکو داتا بخش کا بے ہیو بھی سوچ میں ڈال گیا تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور

کہاں کی سواری تیار ہو رہی ہے ۔۔۔؟ برہان جو ابھی گاڑی سے نکلا تھا ۔

سرحان کو آنکھوں پر گلاسیز لگائے دیکھ پاس آتے پوچھ گیا ۔

میں حویلی جا رہا ہوں ، وہاں کا ایک بار چکر نہیں لگایا ۔ سرحان اپنے گاڑی کو تیار دیکھ گھڑی پر نظر ڈالے ایک قدم آگے لے گیا ۔۔۔

کیا سوچ رہے ہیں ۔۔؟ سائیں ۔۔۔!! خادم برہان کو وہی کھڑے گاڑیوں کو فام ہاوس اے نکلتے دیکھ دھیمے سے سر  جھکائے پوچھ گیا ۔

کچھ نہیں ۔ وہ ایک سانس خارج کرتے لان کی طرف سیدھا ہوا ۔

خادم ۔۔۔۔!! اب کے آواز دیتے بلایا گیا ۔

جی حکم سائیں ۔۔۔! خادم جو وہی کھڑا ہو چکا تھا جہاں سے برہان چل کر لان میں آیا تھا ۔ آواز پڑتے بھاگ قریب آیا ۔

دھیان رہے ۔ کوئی بھی میرا پوچھے ۔ برہان اپنا بزنس والا فون خادم کو دیتے لمبے لمبے ڈگ بڑھ آگے گیا ۔

تو خادم فون لیتے وہی کھڑا ہوا ۔ وہ جانتا تھا ۔ کہ ابھی اُسکا کام نگرانی کرنا ہے ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

عالیہ جو بھی کروانا  ۔ اچھے سے اپنی نگرانی میں کروانا ۔ حور جو ویڈیو کال پر عالیہ اور حیا کے ساتھ اٹچ ہوئی تھی ۔

ڈونٹ ویری “ حور سب کام ہماری نگرانی میں ہی ہونے والے ہیں ۔ تم بس اب یہ کھیل دیکھو ۔

حیا عالیہ کو دیکھتے حور سے بولی ۔ تو حور خاموش ہوئی ۔

ہو گیا سب ۔۔۔!! ارحم جو باکس پر کچھ لکھ رہا تھا ۔ مکمل کرتے حیا اور عالیہ کو دیکھا ۔

گڈ ۔۔۔۔!! حیا خوش ہوئی تھی ، جبکے انار بھی قریب آئی تھی ۔

گائز دھیان سے ۔۔۔۔!! حور عالیہ کو کیمرے اون کرتے دیکھ فکر سے بولی

بے فکر رہو ۔۔۔!! سرکار ۔۔۔۔! یہ جگہ ہم نے بہت اعلی درجے کی ڈھونڈی ہے ۔ ارحم جس نے پورے ہال کا بدترین حال کیا تھا ۔

مسکراتے اپنے کالر جھاڑے ۔ جس سے سب اُسکے انداز پر مسکرائے

ہاہاہا۔۔۔۔!!!

حور اُسکا انداز دیکھ قہقہ لگا گئی ۔ تو حیا بھی دل سے مسکرائی ۔

یہ حور کے کمرے سے اتنی زور سے ہسنے کی آواز ۔۔؟ آیت جو اپنے روم سے نکلی تھی ۔ حور کے ہسنے کی آواز سن چونکی ۔

سیم نیا استعمال کرنا ۔ حور ارحم کو فون پر میسج کرتے دیکھ بولی ۔

نیا ہی ہے ، وہ بھی سرسری سا بولتے واپس کام پہ لگا۔

کاش میں بھی تم لوگوں کے ساتھ آ پاتی ۔ میں تو فیصل شاہ لوگوں کے ہوش اُڑتے دیکھنا چاہتی تھی ۔

ویسے ہی جیسے اُس رات میرے اڑے تھے ۔ حور کا چہرہ سپاٹ ہوا تھا ۔ نفرت آنکھوں میں پل میں ہی آگ لگا جاتی ۔ اُسکی آنکھوں سے خود با خود ہی درد سے آنسو بہے ۔

حور ۔۔۔۔؟؟؟ آیت حور کو آرام سے کھڑے ویڈیو کال پر مصروف دیکھ حیران ہوئی تھی ۔

جبکے حور جو اپنے دھیان میں کھڑی مگن تھی ۔ آیت کی آواز سن فورا سے پلٹتے ساکت ہوئی ۔

تم ۔۔۔؟؟ آیت اُسکو بےیقینی سے دیکھ چھوٹے قدم لیتے قریب آئی ۔

حور فون بند کرتے ہلکائی ساتھ ہی جلدی سے آنکھیں صاف کی  ، کہ کیا بہانا بنایا جائے ۔ وہ ۔۔۔میں ۔۔۔۔!!

تم ابھی اُس رات کی بات کر رہی تھی ۔۔۔؟ تمہیں سب یاد آ گیا ۔۔۔؟ آیت نے حیرانگی سے حور کو بازو سے پکڑا تھا ۔

فیصل شاہ ۔۔۔!! نے کیا کیا ۔۔۔؟ آیت کا چہرہ پوری طرح لال ہوا تھا ۔ گھبراہٹ بھی نمایا ہوئی ۔

کہ کہیں حور کے غائب ہونے کے پیچھے فیصل شاہ کا ہاتھ تو نہیں تھا ۔

آیت “ ریلکس “ حور اُسکی آواز اونچی ہوتے دیکھ پریشان ہوئی ۔

حور ۔۔۔کیا چھپا رہی ہو ۔۔؟ تم رو کیوں رہی تھی ۔۔۔؟ آیت سمجھ چکی تھی ۔ کہ حور کو سب کچھ یاد ہے ۔

میں ۔۔۔۔!! وہ خود سے لرزی ۔ جبکے ایک سرد آہ بھرتے آنکھوں سے بہتا پانی صاف کیا ۔۔۔

وہ کیا بتاتی آیت کو ۔۔؟؟ وہ پوری طرح الجھ چکی تھی ۔ جبکے ویسے ہی آیت کے گلے لگے رونا شروع ہوئی ۔

آیت کا دل بنا سننے ہی بہت کچھ سمجھ گیا تھا ۔ آیت کی کالی سیاہ آنکھیں بھی بھری تھی ۔ ۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about  Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 69 Part 2  is available here to download in pdf from and online reading .

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

 

 

 

No comments:

Post a Comment